لاہور ہائیکورٹ نے ایف بی آر کو ماضی کی زرعی آمدن پر ٹیکس وصول کرنے سے روک دیا

لاہور ہائیکورٹ نے ایف بی آر کو ماضی کی زرعی آمدن پر ٹیکس وصول کرنے سے روک دیا جبکہ عدالت نے ایف بی آرسے 26 جون تک جواب طلب کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کو ہدایت کی ہے کہ اگراس نوعیت کی دیگر درخواستیں زیر سماعت ہیں تو انہیں بھی یکجا کر کے سماعت کیلئے پیش کیا جائے۔تفصیلات کے مطابق جسٹس عائشہ اے ملک نے ٹیکس پیئر عمران علی بھٹی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزارکی طرف سے اجمل خان ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ فنانس بل کے ذریعے 2013 میں ایگری کلچرانکم ٹیکس قانون میں ترمیم کی گئی، ترمیم کے بعد سال 2012 اور2013 کی زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے نوٹسز بہجوا دیئے گئے ہیں، ٹیکس قوانین میں کسی بھی ترمیم کا اطلاق ماضی سے نہیں بلکہ مستقبل سے ہوتا ہے. وکیل نے مزید نشاندہی کی کہ قانون میں ترمیم کے بعد 2014 کی زرعی آمدن پر تخمینے کے بعد زرعی ٹیکس وصول کیا جاسکتا ہے تاہم حکومت نے قانون میں ترمیم کے بعد ماضی کی زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کا کوئی طریقہ کا ربہی نہیں بتایا لیکن اس کے باوجود ایف بی آر نے زرعی آمدن پر ٹیکس ریکوری کے نوٹسز بجوانا شروع کردیئے ہیں ۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ایف بی آر کو ماضی کی زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی سے روکا جائے۔ ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے ایف بی آر کوٹیکس دہندگان سے ماضی کی زرعی آمدن پر ٹیکس ریکوری سے روک دیا۔عدالت نے ایف بی آرسے 26 جون تک جواب طلب کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کو ہدایت کی ہے کہ اگراس نوعیت کی دیگر درخواستیں زیر سماعت ہیں تو انہیں بھی یکجا کر کے سماعت کیلئے پیش کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن