انفلوئنزا کا وائرس انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو ہائی جیک کرلیتا ہے،نئی تحقیق

اسلام آباد(نوائے وقت نیوز)آسٹریلیا میں کی گئی تازہ ترین تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وبائی بیماریوں کے نئے علاج کی جانب پیشرفت میں دریافت ہوا ہے کہ انفلوئنزا اے کا وائرس خون کے اہم سفید خلیوں کو ہلاک اور جسم میں اس کے پھیلا میں مدد کے لئے ٹروجن ہارس کی طرح ان کے درمیان چھپا رہ سکتا ہے۔لا ٹروب یونیورسٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق محققین نے حیاتیاتی کیمیائی طریقوں اور ہائی ریزولیوشن مائیکروسکوپی کا استعمال کرتے ہوئے پتہ چلایاہے کہ وائرس مونوسائٹس وائٹ بلڈ سیلز کو ہلاک کرسکتا ہے اور ان کو ٹکڑوں میں تقسیم کرسکتا ہے۔اس تحقیق کی سربراہ جارجیا اٹکن اسمتھ نے کہا کہ ٹروجن ہارس کی اس حقیقت سے جسم میں وائرس موثر انداز میں پھیل سکتا ہے۔جارجیا نے کہا کہ مونوسائٹس ہمارے مدافعتی نظام کی حملہ آور کو ختم کرنے اور دوبارہ مرمت کی سہولت فراہم کرنے کی صلاحیت کے لئے اہمیت کے حامل ہیں۔ ہم اس طرح کے وائٹ بلڈ سیل کو فوج کی ریزرو فورس سے تشبیہ دے سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دریافت کیا کہ وائرس مثر طریقے سے ان اہم خلیوں میں دراندازی کرسکتا ہے ، جس سے ان کی موت واقع اور وہ ٹکڑوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ یہ چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ٹروجن ہارس ویکیولز کی حیثیت سے کام کرسکتے ہیں ، جس سے وائرل اجزا کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے جو وائرس کے پھیلاو اور ایک اہم اینٹی وائرل مدافعتی ردعمل کے طور پر کام کرسکتے ہیں۔یونیورسٹی کے مطابق انفلوئنزا اے وائرس آسٹریلیا میں 2019 میں 700 سے زیادہ اموات کا باعث بنا اور دنیا بھر میں اس وائرس کے سالانہ 30لاکھ سے 50لاکھ کیسز سامنے آتے ہیں۔ یہ سالانہ 2 لاکھ90 ہزار سے 6لاکھ 90 ہزار اموات کا سبب ہے۔

ای پیپر دی نیشن