درآمدی کارگو پر ڈیمرج، ڈی ٹینشن چارجز کا مسئلہ

May 10, 2020

کراچی(کامرس رپورٹر)بزنس مین گروپ کے چیئرمین، وائس چیئرمین کے پی ٹی اور سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی نے نجی ٹرمینل آپریٹرز کی جانب سے درآمدی کنسائمنٹس پر طلب کیے جانے والے ڈیمرج اور ڈی ٹینشن چارجز کی چھوٹ دینے کے پیچیدہ مسئلے کو حل کرنے پر کراچی پورٹ ٹرسٹ ( کے پی ٹی ) کے چیئرمین ریئر ایڈمرل جمیل اختر کے تعاون پر تاجربرادری کی جانب سے تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے۔ ڈیمرج اور ڈی ٹینشن چارجز کی وجہ سے کراچی پورٹ پر نجی ٹرمینلز میں کنٹینرز اور ایل سی ایل کارگو کے ڈھیر لگے ہیں تاہم چیئرمین کے پی ٹی کی مداخلت اور کوششوں کے نتیجے میں بالآخر یہ مسئلہ حل ہوگیا۔ چیئرمین کے پی ٹی کی زیرصدارت کے پی ٹی ہیڈ آفس میںہونے والے اجلاس میں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ لاک ڈاؤن کی وجہ سے درآمدی کارگو پر ڈیمرج چارجز کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا گیا اور چیئرمین کے پی ٹی کی مداخلت کے باعث اس مسئلے کو حل کرلیا گیا۔اجلاس میں چیئرمین بی ایم جی و وائس چیئرمین کے پی ٹی سراج قاسم تیلی، کے سی سی آئی کے صدر آغا شہاب احمد خان، سابق سینئر نائب صدر ابراہیم کوسمبی، کے پی ٹی ٹرسٹی یاور بادات اور کراچی میں تمام نجی ٹرمینلز کے سی ای اوز نے شرکت کی۔سراج قاسم تیلی کی سربراہی میں کے سی سی آئی کی ٹیم اور ٹرمینل آپریٹرز نے جمع شدہ ڈیمرج کے مسئلے کو حل کرنے کے پیش نظر اپنا نقطہ نظرپیش کیا اور زور دیا کہ عید کی تعطیلات سے قبل درآمدی کارگو کی ریلیز ممکن بنائی جائے تاکہ مزید ڈیمرج چارجز عائد ہونے سے بچا جاسکے۔یاد رہے کہ یہ معاملہ درآمدکنندگان اور ٹرمینل آپریٹرز کے درمیان کئی ہفتوں سے چل رہاہے کیونکہ وزارت بحری امور اور وفاقی کابینہ کی جانب سے ایف سی ایل اور ایل سی ایل کارگو کی فری اسٹوریج کے لیے اضافی 10دن کی منظوری کے باوجود نجی ٹرمینل آپریٹرز نے فری اسٹوریج کی اجازت نہیں دی۔ٹرمینلز درآمدکنندگان سے تمام کنٹینرز اور ایل سی ایل کارگو پر بھاری ڈیمرج اور ڈی ٹینشن چارجز وصول کررہے ہیں جو کہ حکومت کی جانب سے کرونا کی روک تھام کے لیے لگائے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے کلیئر کروانے سے قاصر تھے۔سراج قاسم تیلی نے اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ وقت سودے بازی اور بات چیت کا نہیں بلکہ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ تجارت و صنعت کو اس سنگین بحران سے محفوظ بنایا جاسکے جس کا ہم سب کو سامنا ہے۔ درحقیقت ٹرمینل آپریٹرز پاکستان کی تجارت و صنعت کے شراکت دار ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ ٹرمینل آپریٹرز آگے بڑھیں اور پاکستان کی معیشت کو سپورٹ کرنے میں مددگار بنیں۔سراج تیلی نے کہا کہ دنیا بھر کے کئی ممالک نے کرونا وبا کے کاروبار پر منفی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ریلیف کے اقدامات اختیار کیے ہیں اور اپنی معیشتوںکو تباہی سے بچانے کے لیے مدد کررہے ہیں۔اس لیے انہوں نے نجی ٹرمینل آپریٹرز کے سی ای اوز پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی معیشت کی بحالی میں اپنا حصہ ڈالیں اور وزارت بحری امور، وفاقی کابینہ اور کے پی ٹی بورڈ آف ٹرسٹیز کی جانب سے کنسائمنٹس کی فری اسٹوریج کے لیے اضافی10دن کی اجازت دیں جو بہت زیادہ نہیں ہے۔چیئرمین کے پی ٹی ریئر ایڈمرل جمیل اختر نے ایک بہت مثبت پیش رفت کرتے ہوئے ٹرمینل آپریٹرز کو کے پی ٹی کی زمین پر کنٹینرز رکھنے کے لیے بغیر کسی لاگت کے اضافی جگہ فراہم کرنے کی پیشکش کی۔انہوں نے نجی ٹرمینلز کو یہ یقین دہانی بھی کروائی کہ کہ بورڈ آف ٹرسٹیز کی جانب سے کرائے سے متعلق رعایت کی منظوری پر غور کیا جائے گا۔اس دوران درآمدکنندگان کو نجی ٹرمینلز کے ذریعے 10اضافی دنوں کی اجازت دی جائے گی۔ٹرمینل آپریٹرز نے درآمدکنندگان کی مدد کی خواہش کا اظہار کیا اور اضافی 10دنوں کی فری مدت کی اجازت دینے پر آمادگی ظاہر کی اور ضروری اقدامات فوری کرنے پر اتفاق کیا تاکہ بندرگاہوں پر ڈھیر لگے کارگو کو اٹھایا جاسکے۔ سراج قاسم تیلی اور کے سی سی آئی کی ٹیم نے اس انتہائی پیچیدہ مسئلے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پر چیئرمین کے پی ٹی اور نجی ٹرمینلز کے سی ای اوز کا شکریہ ادا کیا۔

مزیدخبریں