اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس میں بھارتی وکیل کے غلط بیانات کو مسترد کر دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کے مطابق بھارتی وکیل ہریش سالوے کے بیانات کیس کے حقائق کے منافی ہیں جبکہ پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر پوری طرح عمل کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کیس کے آگے بڑھنے پر پاکستان عالمی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان نے بھارت کو کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی دی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت کے فیصلے کے مطابق نظرثانی کے اقدامات کیے جارہے ہیں اور ایک ذمہ دار ریاست کی حیثیت سے پاکستان بین الاقوامی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے۔
واضح رہے کہ کلبھوشن یادیو کیس میں پاکستان کو عالمی فورم پر بڑی کامیابی ملی تھی جبکہ بھارت کو منہ کی کھانی پڑی۔
عالمی عدالت انصاف نے بھارت کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی واپسی، رہائی اور فوجی عدالت کا فیصلہ ختم کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
عالمی عدالت انصاف کے جج عبدالقوی احمد یوسف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ عدالت نے پاکستان کو کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر نظر ثانی کرنے کا کہا تھا۔
عبدالقوی احمد یوسف نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مئی 2017 میں پاکستان کے خلاف انڈیا نے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی درخواست دی تھی ۔تاہم بھارت اور پاکستان دونوں ویانا کنونشن کے رکن ہیں اور قونصلر رسائی کے ویانا کنونشنز کو مانتے ہیں۔
عالمی عدالت انصاف کے جج نے کہا تھا کہ ویانا کنونشن کے تحت کیس عدالت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے تاہم ہم مقدمے کی تفصیلی شقوں کی طرف نہیں جانا چاہتے۔ پاکستان نے بھارتی درخواست پر 3 اعتراض اٹھائے تھے، پاکستان کا مؤقف ہے کہ کلبھوشن جعلی پاسپورٹ پر پاکستان میں داخل ہوتا رہا۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے پروسیجرل پروٹوکول کی خلاف ورزی کی تاہم بھارت نے ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی مانگی۔
جج عالمی عدالت انصاف نے کہا کہ کلبھوشن یادیو بھارتی شہری ہے جبکہ بھارت نے پاکستان کو کلبھوشن یادیو کی شہریت کے دستاویزات نہیں دکھائیں اور نہ پاکستان کے مطالبہ پر کلبھوشن کا اصل پاسپورٹ دکھایا۔
تین مارچ 2016 کو پاکستانی سیکیورٹی فورسز کو اہم کامیابی اس وقت ملی جب بلوچستان سے بھارتی جاسوس گرفتار ہوا جو بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر نکلا۔