Key to- "The Tiger Force!"

معزز قارئین!تازہ ترین خبروں کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ’’ کورونا وائرس‘‘ کا مقابلہ کرنے اور عام لوگوں کی مشکلات دُور کرنے کے لئے ’’ لاک ڈائون‘‘ کو نرم ؔکرنے کا اعلان اور اپنی "Tiger Force" کو سرگرم کرنے کا اعلان کردِیا ہے ۔ اچھی بات ہے۔ جنابِ وزیراعظم کے سیاسی رقیبوں کی طرف سے اُن سے تعاون نہیں کِیا جا رہا۔ لیکن، میری خواہش ہے کہ ’’اُس سے پہلے مَیں کم پڑھے لکھے لوگوں کے لئے انگریزی لفظ "Tiger" کی تشریح / توضیح بیان کردوں ۔ (اِس سے زیادہ اور مَیں کیا کرسکتا ہُوں؟) ۔ ’’اوکسفرڈ انگلش اردو ڈکشنری‘‘ کے مطابق "Tiger" ۔ کے معنی ہیں ۔ ’’ شیرؔ(Lion) یا۔ چیتاؔ (Leopard )۔ تُند خُو ، خوفناک یا بہت ہی طاقت وَر اِنسان کو بھی "Tiger" ہی کہا جاتا ہے ۔ باب اُلعلم ، حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک لقب ’’ اسد اللہ ‘‘ (اللہ کا شیر ) بھی ہے ۔
انگلستان کے ایک بادشاہ رچرڈ اوّل کا لقب تھا ’’ شیر دِل‘‘ ( Lion Hearted) تھا۔ 1857ء کی تحریک آزادی میں ضلع ساہیوال کے مسلمان راجپوت ہیرو ، رائے احمد خان کھرل ’’ شیر پنجاب‘‘ کہلاتے تھے ۔بعد ازاں پنجاب کے سِکھ مہاراجا رنجیت سنگھ (1792ئ۔ 1801) نے بھی خُود کو ’’ شیر پنجاب ‘‘ مشہور کردِیا تھا ۔ پاک پنجاب کے سابق گورنر ملک غلام مصطفی کھر بھی ’’شیر پنجاب‘‘ کہلاتے رہے ۔ اُن کے بعد ، وزراعلیٰ پنجاب میاں نواز شریف بھی اور جب میاں صاحب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر بن گئے تو اُن کی جماعت کا انتخابی نشان شیرؔ (Lion) رجسٹرڈ ہوگیا۔
’’ پاکستان تحریک انصاف ‘‘ کا انتخابی نشان ہے بلّا ؔ(Bat) ۔ جنابِ عمران خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم ہیں کہ ’’ جنہوں نے 28 فروری 2019ء کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہُوئے کہا کہ ’’ موت کے بجائے غُلامی ‘‘ کو چننے والے ہندوستان کے آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفرؔ ؔنہیں بلکہ شیرِ میسور حضرت سُلطان فتح علی خان ٹیپو ’’پاکستان کے ہیرو ہیں،جو غلامی قبول کرنے کے بجائے انگریزوں سے لڑتے ہُوئے شہید ہوگئے تھے ‘‘۔ اِس پر مَیں نے 4 مارچ 2019ء کو اپنے کالم میں وزیراعظم صاحب سے گزارش کی کہ ’’ جنابِ والا !۔ کیوں نہ پاکستان کے ہیرو حضرت ٹیپو سُلطان شہیدؒ کو،اُن کے 220ویں یوم شہادت (4مئی 2019ء ) سے پہلے اُنہیں پاک فوج کا سب سے بڑا اعزاز ’’ نشانِ حیدر‘‘ پیش کر دِیا جائے ؟ ‘‘۔
26 اپریل 2019ء کو صدرِ پاکستان جناب عارف الرحمن علوی ’’ ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان ‘‘ لاہور میں منعقدہ ’’کارکنان تحریک پاکستان ٹرسٹ‘‘ اور ’’ تحریک پاکستان ٹرسٹ‘‘ کی مشترکہ تقریب میں مہمان خصوصی تھے ،جب چیئرمین ’’ کارکنان تحریک پاکستان ٹرسٹ‘‘ چیف جسٹس (ر) ’’ فیڈرل شریعت کورٹ‘‘ میاں محبوب احمد نے ، صدرِ پاکستان کو اُن کے والد صاحب ڈاکٹر حبیب الرحمن علوی (مرحوم) کو تحریک پاکستان کے کارکن کی حیثیت سے ’’گولڈ میڈل ‘‘ سے نوازا۔ اُس پر بھی مَیں نے ، اپنے 29 اپریل 2019ء کے کالم میں جنابِ صدر سے بھی درخواست کی کہ ’’آپ 4 مئی 2019ء کو پاکستان کے ہیرو ، شیر میسور ،حضرت ٹیپو سُلطان کے 220 ویں یوم شہادت سے پہلے اُنہیں ’’نشانِ حیدر ‘‘پیش کردیں !‘‘۔
4 مئی 2019ء گزر گیا اور پھر 4 مئی 2020ء بھی ، وزیراعظم عمران خان اور اُن کی ’’ پاکستان تحریک انصاف ‘‘ نے پاکستان کے ہیرو ٹیپو سُلطان شہیدؒ کے اعزاز میں کوئی تقریب منعقد نہیں کی؟ ۔ دروغ بر گردنِ راوی ؔکہ’’ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ’’اِس طرح تو، انتخابی نشان شیرؔ والی پاکستان مسلم لیگ کو فائدہ پہنچے گا‘‘۔ معزز قارئین!۔ وزیراعظم عمران خان اکثر اپنے جلسوں میں ’’مصّور پاکستان ‘‘ علاّمہ اقبالؒ کی شخصیت اور نظریات کی تعریف کرتے ہیں۔ مَیں اُن کی خدمت میں علاّمہ صاحبؒ کی نظم کے تین شعر پیش کر رہا ہُوں جس میں آپؒنے چیتے ؔ ؔ (Leopard ) کی آنکھ کی بہت تعریف کی ہے …
ملے گا منزل مقصود کا اُسی کو سُراغ!
اندھیر ی شب میں ہے ، چیتے ؔکی آنکھ جس کا چراغ!
…O…
میّسر آتی ہے فُرصت ،فقط غُلاموں کو!
نہیں ہے بندۂ حُر کے لئے جہاں میں فراغ!
…O…
فروغ مغربیاں ؔخِیرہ کر رہا ہے تجھے!
تری نظر کا نگہباں ہو صاحب ِمازاغؔ!
…O…
شارح اقبالؒ۔ مولانا غلام رسول مہرؒ اِن اشعار کا یہ مفہوم بیان کِیا ہے کہ ’’( 1) اُس شخص کو منزل مقصود کا کھوج مل سکتا ہے ، جو اندھیری رات میں چیتے ؔ کی آنکھ کو چراغ راہ بنائے ۔ یعنی مشکلات کا کتنا ہی ہجوم ہو وہ بے تکلف آگے بڑھتا جائے اور مُشکلات کو سفر طے کرنے میں اپنا معاون اور مدد گار بنا لے ۔( 2) خُدا کے آزاد اور مقبول بندے کو اِس دنیا میں فراغت کا ایک لمحہ بھی نہیں ملتا ۔ وہ ہر آن خُدا کی رضا پوری کرنے میں لگا رہتا ہے ۔ ہاں غُلاموں کو بیشک خاصی فُرصت مل جاتی ہے ۔ اِس لئے کہ اِن کے سامنے کوئی خاص کام نہیں ہوتا ۔( 3) اے مسلمان نوجوان! یورپ ؔوالوں کو ترقی اور سر بلندی تیری نظروں میں چکا چوند پیدا کر رہی ہے اور تُو اُن کی پیروی میں ترقی کرنا چاہتا ہے ؟ ۔میری دُعا ہے کہ ’’ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وہ آلہ وَسلم تیری نظر کے نگہبان ہوں وہی مقدس وجود ہے ، جس کی نگاہ پاک ہمیشہ خدا کی حفاظت میں رہی‘‘۔
جنابِ وزیراعظم! ۔ اگر آپ بلّے (Bat) کے بجائے "P.T.I" کا انتخابی نشان چیتا ؔ (Leopard) رکھ لیں تو، اِس طرح شیرؔ (Lion) کے انتخابی نشان والی ’’ پاکستان مسلم لیگ (ن) ‘‘سے آپ کا مقابلہ خوب رہے گا ؟

ای پیپر دی نیشن