مشکل وقت سے نکل آئے،آگے خوشحالی،اب کوئی تبدیلی نہیں روک سکتا:عمران

 اسلام آباد + مکہ مکرمہ (خبر نگار خصوصی + ممتاز احمد بڈانی+ + نوائے وقت رپورٹ)  وزیراعظم عمران خان  نے مکہ مکرمہ پہنچنے پر اہلیہ سمیت عمرہ کی سعادت حاصل کر لی۔ وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم وفد کے ہمراہ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ روانہ ہوئے‘ وزیراعظم وفد کے ہمراہ جب بیت اﷲ شریف پہنچنے تو طواف سے پہلے وزیراعظم اور وفد کیلئے بیت اﷲ کے دروازے کھول دیئے گئے ، وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ ان کی اہلیہ اور وفد کے دیگر ارکان نے بھی زیارت خاص کی سعادت حاصل کی، نوافل ادا کئے ، ملکی ترقی کیلیت دعائیں کیں۔ بعدازاں وزیراعظم اور وفد کے ارکان کے ہمراہ عمرہ کی سعادت حاصل کی۔ شہباز گل کے مطابق وزیراعظم اور خاتون اول نے خانہ کعبہ کے اندر نوافل ادا کئے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے سیکرٹری جنرل اوآئی سی ڈاکٹر یوسف سے مکہ مکرمہ میں ملاقات کی۔ جس میں  دنیا کے مختلف صوں میں اسلامو فوبیا کے بڑھتے واقعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اس معاملے پر او آئی سی کی طرف سے ٹھوس جواب کی اہمیت پر زور دیتے کہا کہ او آئی سی کو اسلامو فوبیا پر ٹھوس ردعمل دینا چاہئے۔ ملاقات میں وزیراعظم کے اسلامی ممالک کے سربراہان کو لکھے گئے خطوط کا بھی تذکرہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسلم امہ کی قیادت کو دنیا کو بتانا ہے ہوگا ہم اپنے نبی کریمﷺ سے کتنی عقیدت ومحبت کرتے ہیں۔ کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہئے کہ وہ اسلام کو دہشتگردی سے جوڑے۔ عالمی برادری کو مذہب اور عقائد پر بھڑکانے والوں کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنانی چاہئے۔ بین المذاہب ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کیلئے عالمی برادر کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اوآئی سی  مسئلہ  کشمیر کے حل کیلئے اپنا  کردار جاری رکھے گی،   وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کا دیرینہ دوست ہے جس نے ہمیشہ مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا۔ حالیہ دورہ کے دوران اس کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہو گئے ہیں۔ وزیراعظم نے یہ بات جدہ میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ دوست ممالک مدد نہ کرتے تو پاکستان بحران کا شکار ہو جاتا۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مشکل وقت میں ساتھ دیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اخبارات میں مایوسی کی خبریں آتی ہیں لیکن میں اپنی قوم کو خوشخبری سنانا چاہتا ہوں کہ اب وہ پاکستان بنے گا جو ستر سال پہلے بننا چاہیے تھا۔ ہم قائداعظم کے پاکستان کے ٹریک پر واپس آ گئے ہیں۔ مافیا سے آزادی کی جنگ میں تھوڑا وقت لگے گا، تاہم بہت جلد آپ کے سامنے نیا پاکستان ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی بھی چاہتے ہیں کہ ان کا ملک عظیم بنے۔ یہ پاکستان کی ڈیفائنگ موومنٹ ہے۔ ہماری حکومت تبدیلی کے لیے لڑرہی ہے، اسے اب کوئی نہیں روک سکتا، انہوں نے کہا کہ ملک میں شعور آنے کی بڑی وجہ سوشل میڈیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بڑی تیزی سے معلومات شیئر ہوتی ہیں۔ تحریک انصاف یوتھ کی وجہ سے اقتدار میں آئی۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہی معاشرہ ترقی کرتا ہے، جہاں قانون کی بالا دستی ہو، جہاں انصاف نہ ہو وہ معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔ تحریک انصاف نام رکھنے کا مقصد انصاف تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں آج بڑا خوش ہوں۔ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کیا ہے۔ اس کے علاوہ روضہ رسول  اور خانہ کعبہ کے اندر جانے کا موقع ملا۔ بیٹری ری چارج ہو گئی ہے، اب نئے پاکستان کی سوچ کو آگے لے کر چلیں گے۔ ایک طرف مافیا جو پرانے نظام کو بچانے میں لگا ہے جبکہ دوسری طرف عوام، جو تبدیلی چاہتی ہے۔ معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کنسٹریکشن انڈسٹری ترقی کر رہی ہے۔ بینکوں کو چھوٹے قرضے دینے کی عادت نہیں تھی لیکن اب انھیں قرضوں کے حوالے سے ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ اب کرایہ دار کرایہ دینے کے بجائے اپنا گھر بنا سکیں گے۔ مشکل وقت سے نکل آئے، اب آگے خوشحالی ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بہتر ہو رہی ہے۔ پوری دنیا میں کرونا کی وجہ سے معیشت متاثر ہوئی۔ افسوس بھارت میں کرونا سے بہت تباہی ہوئی۔ تاہم اللہ کا شکر ہے ہم نے کرونا کے دوران پاکستانیوں اور اکانومی کو بچایا۔سکریٹری جنرل او آئی سی نے وزیر اعظم کے ساتھ جموں وکشمیر کے تنازعہ کی حمایت میں او آئی سی کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات شیئرکیں۔ او آئی سی نے مستقل طور پرکشمیر کے مقصد کی حمایت کی ہے اور اسی تناظر میں نیامی سی ایف ایم اس مسئلے پر ایک جامع قرارداد کے ساتھ اختتام پزیر ہوا ہے۔ وزیر اعظم اور سیکرٹری جنرل نے متعدد امور پر پاکستان او آئی سی کے تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان وزیر خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کی میزبانی کے منتظر ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم 90 لاکھ پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں اور مستقبل میں پاکستان میں ان کا اہم کردار دیکھ رہا ہوں۔ اب فیصلہ کن وقت ہے‘خوش خبری دیتا ہوں جلد نیا پاکستان بنے گا۔ میرے دورہ سعودی عرب سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مضبوط ہونگے۔ سعودی عرب اور یو اے ای نے مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی اور ادھار پر تیل فراہم کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے مکہ مکرمہ میں مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے مسلم ورلڈ لیگ کی انسانیت کیلئے مختلف ممالک میں اقدامات کی تعریف کی۔ عمران خان تین روزہ دورہ سعودی عرب مکمل کر کے واپس وطن پہنچ گئے۔ سعودی اعلیٰ حکام نے الوداع کیا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...