قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف اورجماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا،وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی تقریر کے دوران جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبر چترالی اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے۔انہوں نے اسپیکر کو مخاطب کر کے کہا کہ میں نے بھی پوائنٹ آف آرڈر مانگا تھا، یہ اتنی لمبی تقریر کر رہے ہیں یہ کوئی جلسہ عام نہیں ہو رہا چوروںکو پکڑیں یہاں تقرریں نہ کریں عمل کریں،اس پر وزیر دفاع نے اسپیکر سے کہا کہ ان کو مائیک دے دیں،ان سے فاتحہ پڑھوا لیں، خواجہ آصف کے اس بیان پر مولانا اکبر چترالی نے جواب دیا کہ میں آپ کی فاتحہ پڑھوں گا،خواجہ آصف کی تقریر کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے ان کو لقمہ دیا،جی ڈی اے کے رکن غوث بخش مہر کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی گنتی کرانے پر کورم پورا نکلا ،کورم کی نشاندہی کے دوران جب گنتی کا عمل جاری تھا تو تمام ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کر ادھر ادھر ٹہلنے لگے جس سے گنتی کے عمل میں دشواری پیش آنے لگی تو سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ارکان اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں کورم کی نشاندہی ہو ئی ہے اور گنتی کے عمل میں مشکل ہو رہی ہے ،جب سپیکر کی طرف سے مولانا عبدالاکبر چترالی کو مسلسل اصرار کے باوجود بھی مائیک نہ دیا گیا تو انہوں نے کہا کہ جناب سپیکر!آپ میرا حق کھا رہے ہیں،خدا کی قسم آپ تعصب کر رہے ہیں،اللہ آپ کو پکڑے گا ،جب مولانا عبدالاکبر چترانی کا توجہ دلائو نوٹس آیا اور سپیکر نے انہیں مائیک دیا تو وہ بولے! شکریہ جناب سپیکر ،یہ ہوئی ناں بات ،اب آپ پٹڑی پر آگئے ہیں،توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر صحت عبدالقادر پٹیل بولے! میں چترالی صاحب کو تفصیلی جواب دوں گا تاکہ اللہ کی پکڑ سے محفوظ رہوں،رکن اسمبلی محسن داوڑ سپیکر کی طرف سے مائیک نہ دیئے جا نے پر احتجاجا ایوان سے واک آئوٹ کر گئے، اجلاس کے دوران ارکان کی طرف سے موبائل پر کال کرنا معمول بنالیا،مسلم لیگ ن کے رکن محسن شاہ نوازرانجھا موبائل پر گفتگو کرتے رہے۔ قومی اسمبلی میں ارکان کی طرف سے موبائل فون استعمال کرنامعمول بن گیاہے مگر پیرکو قومی اسمبلی کااجلاس جاری تھا جب اسی دوران مسلم لیگ ن کے رکن محسن شاہ نوازرانجھا موبائل پر کسی سے بات کررہے تھے جبکہ ان کی گفتگو پوراایوان سن رہاتھا۔
پارلیمنٹ کی ڈائری