اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے گیرٹ ویلڈرز کی جانب سے مسلسل توہین رسالت کے ارتکاب کے خلاف مؤثر اقدامات کے لئے دائر درخواست میں فیصلہ محفوظ کر لیا۔ درخواستگزار حافظ احتشام احمد نے مؤقف اختیار کیا کہ ملعون گیرٹ 2018ء سے مسلسل توہین رسالت کا سوشل میڈیا پہ ارتکاب کر رہا ہے۔ وفاقی حکومت نے تاحال کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھایا، پی ٹی اے نے ملعون گیرٹ ولڈرز کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی پاکستان میں تاحال بلاک نہیں کیا، ڈی جی پی ٹی اے نے اس عدالت میں بیان دیا تھا کہ پی ٹی اے سوشل میڈیا سے تمام گستاخانہ مواد ہٹا رہی ہے، کئی عدالتی احکامات کے باوجود بھی پی ٹی اے اور ایف آئی اے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے خلاف کوئی مؤثر اقدامات نہیں کر رہے، عدالت نے درخواست گزار سے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف اعلی عدلیہ کے فیصلے طلب کیے جس پر درخواست گزار نے لاہور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ فیصلے پیش کر دیئے۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ یہ عدالت بالکل کلیئر ہے کہ سوشل میڈیا پر کسی بھی قسم کا گستاخانہ مواد موجود نہیں ہونا چاہئیے۔ جو بھی سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ہے، اس کے خلاف سخت ایکشن ہونا چاہیے۔ ہم اس حوالے سے تمام فیصلے دیکھ کر مناسب احکامات جاری کریں گے۔
سوشل میڈیا پر کسی قسم کا گستاخانہ مواد نہیں ہونا چاہئے: اسلام آباد ہائیکورٹ
May 10, 2022