میہڑ (نامہ نگار) میہڑ کے قریب گاوں فیض محمد چانڈیو میں 8 دن قبل آگ لگنے سے ہلاک ہونے والے 6 سالہ بچہ حسین ولد بہار چانڈیو کی پیر کے روز صبح کو لاش متاثرہ گائوں فیض محمد چانڈیو میں پہنچنے پر کہرام مچ گیا۔ جبکہ متوفی بچے حسین چانڈیو کی تدفین گائوں کے آبائی قبرستان جام شاہ میں کی گئی۔ نمازے جنازہ کے بعد لاش اٹھانے کے دوران بچے کے لواحقین زارو قطار روتے رہے۔ متوفی بچے کا والد بہار چانڈیو اور ماموں صوفن چانڈیو روتے روتے غم میں نڈہال ہوگئے اور بے ہوش ہو گئے۔ جن کو مقامی اسپتال داخل میں داخل کیا گیا ہے۔ جبکہ بچے کی نمازے جنازہ اور تدفین میں کوئی بھی انتظامی افسران یا منتخب نمائندے شریک نہیں ہو سکے ۔ دوسری طرف متاثرین کو ملنے والے امدادی چیک پاس نہ ہونے پر متاثرین نے سخت احتجاج کیا اور روڈ پر دھرنا دیا۔ متاثرین نے ہاتھوں میں چیک اٹھا کر نعرے بازی کرتے رہے۔ متاثرین نے کہا کہ انتظامیہ نے چیک تو دیئے ہیں لیکن چیک پاس نہیں ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آگ میں ہمارا سب کچھ تباہ ہو گیا ہے۔ 10 بچے ہلاک ہوئے ہیں۔ ہم بے یارو مددگار بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب انتظامیہ کے افسران نے ہمیں تنہا چھوڑ دیا ہے۔ خیمے بھی کم لگائے گئے ہیں۔ بجلی یا سولر سسٹم کا بندوبست بھی نہیں کیا گیا ہے۔ شدید گرمی میں ہم تڑپ رہے ہیں۔ کوئی سہولیات فراہم نہیں کی گئی۔ ہمیں بے یارو مددگار چھوڑا گیا ہے۔ دوسری طرف ضلعے کے افسران کی معطلی کے بعد اکثر افسران مقرر نہیں ہو سکے ہیں۔ جس وجہ سے متاثرین میں امدادی کاروائیاں رک گئی ہیں۔
میہڑ آتشزدگی کیس‘متاثرین کو ملنے والے چیکس کیش نہ ہوسکے
May 10, 2022