اسلام آباد (نامہ نگار+ خبر نگار خصوصی) قومی اسمبلی میں سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اداروں کیخلاف بیانات کی مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے عمران خان کی تقریر پر سخت نوٹس لینے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نے فوج کے ادارے کی مثال سراج الدولہ اور میر جعفر کے حوالے سے دی ہے جو قبیح حرکت ہے، اگر اس کو نہ روکا گیا تو بہت نقصان ہوگا، آپ تو لاڈلے تھے، آپ کو بچے کی طرح اس ادارے نے دودھ پلایا۔ جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک ریاست مدینہ نہیں کوفے کا منظر پیش کررہا ہے، ہماری حکومت امپورٹڈ نہیں، عمران خان امپورٹڈ ہے۔ سپیکر راجہ پرویز اشرف نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سلامتی کے اداروں پر کوئی بھی رقیق حملہ اور انہیں کمزور کرنے کی سازش ملکی مفاد کے برعکس ہوگی۔ پیر کو سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے عمران خان کی جانب سے اداروں کیخلاف بیانات کے خلاف مذمتی قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کی۔ قرارداد کے متن کے مطابق یہ ایوان پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم کے بیان کی بھرپور مذمت کرتا ہے، سابق وزیر اعظم نے اپنے بیان میں تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے، انہوں نے اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی، یہ تاثر دینے کی بھی کوشش کی گئی کہ جیسے ادارے اپنے ملک کے خلاف سازش کر رہے تھے۔ قرارداد کے مطابق پاکستان کی مسلح افواج ملکی سرحدوں کا بلا خوف و خطر تحفظ کر رہی ہیں، سیاسی مقاصد کے لیے ریاستی ادارہ کو بدنام کرنے کی ہر کوشش ملکی مفاد کے خلاف ہے۔ مرتضی جاوید عباسی کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کی تقریر پر سخت نوٹس لینے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نے فوج کے ادارے کی مثال سراج الدولہ اور میر جعفر کے حوالے سے دی ہے جو قبیح حرکت ہے، اگر اس کو نہ روکا گیا تو بہت نقصان ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کل جو بات کی ہے وہ ہولناک اور انتہائی خطرناک ہے اور یہ کہا کہ نواب سراج الدولہ کے سپہ سالار میر جعفر اور میر صادق نکلے۔ انہوں نے کہا کہ اس شخص نے ہمارے اداروں پر براہ راست بات کی، وفاداری اور غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹے جارہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں ایوان میں پوری ذمہ داری سے بات کر رہا ہوں کہ سفیر نے بتایا کہ میں نے خط میں لکھا تھا کہ ہمیں دھمکی آمیز گفتگو تھی لیکن یہ غداری یا سازش کا عنصر کہاں سے نکل آیا۔ انہوں نے کہا کہ جب اعلامیہ جاری ہوا تو اس میں آخری جملہ تھا کہ اس میں سازش کا دور دور تک کوئی ثبوت یا نشان نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب دھمکی کی بات کی جائے تو ہنری کسنجر نے ذوالفقار علی بھٹو کو ایٹمی طاقت بنانے کے حوالے سے کیا کہا تھا، دھمکی کے حوالے سے جب نائن الیون ہوا تو امریکی عہدیدار آرمیٹیج نے اس وقت پاکستان کے عہدیدار کو کیا دھمکی دی تھی وہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھمکی کی بات کی جائے تو 1970میں مرحوم یحیٰ خان کو روسی قیادت نے دھمکی آمیز خط لکھا اور باتیں بھی کیں، اگر دھمکی کو لے لیں تو ہم ہر ہندوستان کی حکومت کو دھمکی دیتے ہیں اور وہ ہمیں دھمکی دیتے ہیں تو کیا وہ سازش ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ خود عمران نیازی نے کہا تھا کہ مودی کو میں مبارک باد دیتا ہوں وہ آئے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا اور اس نے پھر فون تک نہیں لیا، دھمکی کی تاریخ تو بہت لمبی ہے، اصل بات یہ ہے کہ اس میں سازش کا لفظ کہاں سے نکلا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کل پاکستان کے ادارے کے بارے میں سراج الدولہ اور میر جعفر کا نام کے ساتھ مثال دے کر جو بدترین گفتگو کی ہے، اس سے زیادہ قبیح حرکت کوئی نہیں ہوسکتی ہے۔ عمران خان کے خلاف نہ تو سازش کی بات کر رہا ہوں اور نہ اور کوئی بات کر رہا ہوں لیکن کل انہوں نے خود ادارے کے خلاف جو زہر اگلا ہے، وہ پاکستان کے خلاف ایک سازش ہے، اس ادارے کے خلاف سازش ہے اور اگر اس کو آئین اور قانون کے راستے سے نہیں روکا گیا تو خدانخواستہ یہ ملک اللہ نہ کرے شام اور لیبیا کی بدترین بھیانک تصویر بن جائے گا۔ یہ اس کی بدقسمتی تھی کہ اس کے باوجود بھی نہ کچھ سیکھا، نہ کارکردگی اور نہ قوم کی خدمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ادارے نے جو تعاون عمران خان کو دیا ہے، 75سال میں نہ اس کی مثال ملتی ہے اور نہ آئندہ کبھی ملے گی، اس کی جتنی سپورٹ لاڈلے کو ملی اگر اس کی 20فیصد یا 30فیصد آپ کو یا کسی اور کو یا ہمیں ملی ہوتی تو اس ملک کو جہاز کی طرح لے چلتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس تمام تر سپورٹ کے باوجود یہ بری طرح ناکام ہوا اور آج میں نہیں کھیلوں گا تو کسی کو بھی نہیں کھیلنے دوں گا، یہ کہاں کی روش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کل اس نے جو زبان استعمال کی ہے، اگر اس کو آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر سختی سے نہ روکا گیا تو خدانخواستہ بہت زیادہ بھونچال آسکتا ہے، یہ ملک کو اس طرف لے کر جانا چاہتے ہیں جہاں خدانخواستہ جمہوریت ختم ہوجائے اور ایسا نظام آئے جہاں ہر طرف شورش ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا بھرپور نوٹس لیا جائے، ہم اس لمحے کو کنٹرول کریں اور اگر خدانخواستہ بے قابو ہوگیا تو پھر کچھ نہیں بچے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کم نہ ہونے کی تحقیقات کرکے حقائق پر مبنی رپورٹ لے کر میں حاضر ہوجائوں گا لیکن یکم مئی کے بعد لوڈ شیڈنگ میں کمی ضرور ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جب ہم نے ساڑھے تین ہفتے پہلے اقتدار سنبھالا، ایک جھرلو اور دھاندلی کی پیداوار حکومت سے آئینی طریقے سے اس ملک کی جان چھڑوائی توحقیقت یہ ہے افسوس ناک بات یہ ہے کہ ماضی کی حکومت نے نہ تیل اور نہ ہی گیس وقت پر منگوائی۔ مہنگا تیل منگواتے رہے اور پوری دنیا جانتی ہے کہ تیل مافیا حکومت کی نبض پر چھایا رہا اور ملک کو اربوں کا نقصان پہنچایا۔ ہم نے گیس کا انتظام کرلیا ہے اور گیس کے جہاز خریدے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ساڑھے 5ہزار ارب کا مالی خسارہ تاریخ کا سب سے بڑا مالی خسارہ ہے اور 2018میں پاکستان کے جو قرضے تھے ان پونے چار برسوں میں اس میں 80، 85فیصد اضافہ کردیا گیا۔ قوم کا وقت ضائع کیا گیا، دن رات چور اور ڈاکو کا راگ الاپا، اس سے آج قوم تقسیم در تقسیم ہوچکی ہے، زہر گھول دیا گیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں نومنتخب حکومت کی اب تک کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے معاشی بحالی، آئین، عدلیہ اور قومی اداروں کے خلاف سازش کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور وزیراعظم پر زور دیا ہے کہ آئین شکن عناصر سے آئین کی قوت سے نمٹا جائے اور ملک میں خانہ جنگی کرانے کی سازش کو قانون کی طاقت سے کچلا جائے، سابق وزیراعظم کے قومی اداروں پر حملوں کے خلاف زیرو ٹالرنس کا مظاہرہ کرتے ہوئے فی الفور قانونی اقدامات کئے جائیں، اتحادی حکومت عوام سے کئے گئے وعدوں کے مطابق انتخابی، معاشی، انتظامی اصلاحات کا عمل تیز کرے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت پاکستان مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں پیر کو منعقد ہوا۔ پارلیمانی پارٹی نے وزیراعظم شہبازشریف کی قیادت میں نومنتخب حکومت کی 11 اپریل 2022 سے اب تک کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس کے ایجنڈے اور اقدامات کی تائید وتوثیق کی۔ اجلاس نے تباہ حال معیشت کی بہتری اور عوامی ریلیف کے لئے خادم پاکستان کے اقدامات کو سراہتے ہوئے ان کی مکمل حمایت کی اور قرار دیا کہ گزشتہ چار سال کے دوران شدید ترین مہنگائی سے ستائے عوام کو ریلیف کی فراہمی خاص طورپر رمضان المبارک میں آٹا، چینی، گھی سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں نمایاں کمی عوام دوست جمہوری حکومت کے عوام دوست جمہوری اقدامات ہیں جن پر خادم پاکستان اور ان کی ٹیم شاباش کی مستحق ہے۔ اجلاس نے وزیراعظم شہبازشریف سے مطالبہ کیا کہ سابق غیرجمہوری وزیراعظم کی آئین اور عدلیہ سمیت قومی اداروں پر حملوں کے خلاف زیروٹالرنس دکھاتے ہوئے فی الفور قانونی اقدامات کئے جائیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں نے کبھی بھی زندگی میں ہار ماننا نہیں سیکھا۔ اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوششوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، اداروں کے خلاف پروپیگنڈے اور عوام کو دھڑوں میں تقسیم کرنے کی مذموم سازش بے نقاب ہو چکی ہے، ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ پاکستان اور اس کے اداروں کا اس فتنے کے خلاف بھرپور دفاع کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو پارلیمنٹ ہائوس میں مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے تعلق رکھنے والے وفاقی وزراء اور ارکان قومی اسمبلی نے شرکت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمانی پارٹی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اتحادیوں کے تعاون سے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر رہے ہیں، یہ اتحادی حکومت ہے، ماضی کو پیچھے چھوڑ کر پاکستان کے روشن مستقبل کے لئے مل کر کام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ سب کی پہنچ میں ہوں، آپ کسی بھی وقت مجھ سے براہ راست رابطہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ میری بطور خادم پاکستان پارلیمانی پارٹی سے پہلی ملاقات ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مصنوعی مینڈیٹ والی حکومت کو ان کے گھمنڈ اور غرور کی وجہ سے شکست ہوئی ہے۔ ہماری حکومت کو ورثے میں انتظامی و معاشی مسائل، قرضے اور سیاست بچانے کے لئے لئے گئے غلط فیصلوں کے خطرناک معاشی مسائل ملے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں اشتعال انگیز بیان اور جھوٹے پروپیگنڈے سے انتشار پھیلانے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے۔ اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوششوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ آئین اور قانون کے تحت ان اشتعال انگیز کوششوں پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ پاکستان اور اس کے اداروں کا اس فتنے کے خلاف بھرپور دفاع کریں۔ اگر گزشتہ حکومت کو عوام کو صحیح معنوں میں درد ہوتا تو یہ آٹے، گھی ، چینی اور اشیاء ضروریہ پر کمیشن کھانے کی بجائے عوام کو ریلیف دیتی اور ان کی قیمتوں کو کم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کے خلاف پروپیگنڈے اور عوام کو دھڑوں میں تقسیم کرنے کی مذموم سازش بے نقاب ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان چاہتا ہے کہ یہاں انارکی ہو لیکن ہم سب کو مل کر اس فتنے سے ملک کی حفاظت کرنی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سعودیہ اور متحدہ عرب امارات دورے کے دوران میزبانوں نے موجودہ حکومت کی بین الاقوامی ساکھ کی تعریف کی۔ انہوں نے کہاکہ یہ خدا کا شکر ہے کہ پچھلے تین سال کے مسلسل جھوٹے اور زہریلے پروپیگنڈے کے باوجود موجودہ حکومت کی ساکھ قائم و دائم ہے۔ دوست ممالک میں موجودہ حکومت کی مضبوط ساکھ نواز شریف کی بے مثال قیادت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اسلام آباد (نامہ نگار+ خبر نگار خصوصی) نور عالم خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ وزیراعظم کے اس اعلان پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپی کے میں 12 سے 16 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں بتایا جائے کہ گھی، چینی اور آٹا کیوں مہنگا ہو رہا ہے۔ غریب آدمی یہ برداشت نہیں کر سکتا۔ حکومت کو دلیرانہ فیصلے کرنے ہوں گے۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان کو ملک کے لیے سکیورٹی رسک قرار دیا اور دعوی کیا کہ سابق وزیراعظم ایک ایجنڈے کے تحت حکومت میں آئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آئینی اداروں نے واشگاف الفاظ میں یہ بات کی کہ آئین ملک کی مقدس دستاویز ہے اور پارلیمنٹ سمیت تمام ادارے اپنی اپنی آئینی ذمہ داریاں انجام دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آئینی طریقے سے ایک وزیراعظم کو ہٹایا کسی کو کوئی ٹیلی فون نہیں آیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کا تکبر اور اپنے ارکان، اتحادیوں کے ساتھ توہین آمیز رویہ ہمارے لیے مددگار ثابت ہوا۔ عمران نے اپنی تقریروں میں اپنے کسی کارنامے کا ذکر نہیں کیا صرف اور صرف گالیاں دے رہے ہیں، عمران خان کو بتانا چاہیے تھا کہ انہوں نے 50لاکھ گھر بنا لیے ہیں اور 200ارب ڈالر لاکر قرض خواہوں کے منہ پر مارے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان کے وزراء نے چینی، آٹا، ادویات اور ٹرانسفرز تبادلوں میں کمائی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نومنتخب وزیراعظم 14سے 15ماہ کے لیے آئے ہیں، ہر قدم آئین اور قانون کے مطابق اٹھائیں گے، اقتدار کے لیے مذہب کارڈ، امریکا مخالف، پاک-بھارت روایتی دشمنی کے کارڈ استعال کیے گئے، اس شخص نے یہ تمام کارڈ استعمال کیے ہیں، پاکستانی سیاسی تاریخ کا یہ بڑا میر جعفر اور میر صادق ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ وہ جلسوں کے لیے سرکاری وسائل استعمال کر رہے ہیں، اسے نہ تو شرم آتی ہے نہ حیا آتی ہے، مسجد نبوی میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے گالیاں دیں۔ ہمیں آئندہ چند ماہ میں چار سال کی تباہی کا ازالہ کرنا ہوگا۔ حکومت امپورٹڈ نہیں ہے، عمران خان امپورٹڈ ہے، ہم پر غداری کے جھوٹے مقدمات بنائے گئے لیکن یہ پاکستان کے لیے سکیورٹی رسک ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک ریاست مدینہ نہیں کوفے کا منظر پیش کررہا ہے، ہماری حکومت امپورٹڈ نہیں۔ سپیکر راجہ پرویز اشرف نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سلامتی کے اداروں پر کوئی بھی رقیق حملہ اور انہیں کمزور کرنے کی سازش ملکی مفاد کے برعکس ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جو کوئی بھی ایسا کرتا ہے تو یہ ملکی مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا آئین بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ فوج اور عدلیہ پر اس طرح کے حملے کئے جائیں۔ راجا پرویز اشرف نے کہا کہ سلامتی کے اداروں پر کوئی بھی حملہ قومی مفاد کے خلاف ہے، سلامتی کے اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش قومی مفاد کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کے اداروں پر چھپے یا کھلے الفاظ میں بات کرنا بھی قومی مفاد کے خلاف ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ پیمرا کا مانیٹرنگ سیٹ اپ انتہائی موثر ہے، پیمرا کے ریجنل ہیڈ کوارٹرز میں بھی شکایات کا میکنزم موجود ہے تاکہ کوئی بھی ایسا مواد آئے تو اس کا فوری سدباب کیا جا سکے، لائیو ٹیلی کاسٹ میں 10سیکنڈ کی تاخیر ہوتی ہے، مارننگ شوز کے مواد کو مانیٹر کیا جائے گا، نصیبہ چنا کے سوال پر وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا کہ خیبرپی کے میں بلین ٹری سونامی منصوبے سے متعلق کرپشن کی شکایات سامنے آئی ہیں جس پر تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، ان شکایات پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ نیب اس منصوبے کی تحقیقات کر رہا ہے۔ ایوان میں پی آئی اے خسارے کی تفصیلات وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے پیش کیں۔ تحریری جواب میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے نقصانات میں 2018 کے بعد سے کمی آئی ہے، سال 2019 میں خسارہ 52ارب روپے سے زائد رہا۔جواب میں بتایا گیا کہ سال 2020میں خسارہ 34ارب روپے ہوا جبکہ سال 2021کے 9ماہ (جنوری تا ستمبر)تک خسارہ 42ارب سے زائد رہا۔ اجلاس میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس(جی ڈی اے)کی رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو نے مسلم لیگ (ن)پر تنقید کی جبکہ اجلاس کے دوران خواجہ آصف اور مولانا اکبر چترالی کے درمیان فاتحہ پڑھنے کا بھی ذکر ہوا۔ قومی اسبلی کے آج کے اجلاس کا وقت صبح 11بجے کی بجائے تبدیل کر کے شام 4بجے کر دیا گیا،قومی اسمبلی کے اعلامیہ کے مطابق قومی اسمبلی کے منگل 10مئی کو ہونے والے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا ہے قومی اسمبلی کا اجلاس اب 11بجے صبح کے بجائے شام 4 بجے منعقد ہو گا۔