بے نقاب اورنگ زیب اعوان
laghari768@gmail.com
دنیا غیر منصفانہ معاشی تقسیم کی وجہ سے مختلف بلاکس میں تقسیم ہوتی جا رہی ہے. امریکہ اور اس کے ہمنوا مغربی و یورپی ممالک تیسری دنیا کی معیشت کو کنڑول کرنے کے لیے انہیں مختلف طریقوں سے معاشی بد حالی کا شکار کر رہے ہیں. ان کے اس منفی رویہ کو دیکھتے ہوئے. دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں نے اپنا بلاک تشکیل دینے کا اعادہ کیا ہے. چین اس وقت دنیا کی سب سے تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشت ہے. جس نے امریکہ، یورپ و مغرب کو ناکوں چنے چبوا دیئے ہیں. عالمی منڈیوں میں چین کی تیار کردہ مصنوعات نے اپنی دھاگ جما لی ہے. چین کی تیار کردہ مصنوعات کی قیمتیں انتہائی کم اور معیار کا کوئی مقابلہ نہیں. چین نے امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے پڑوسی ممالک سے مل کر ایک معاشی بلاک تشکیل دینے کا پختہ ارادہ کیا ہے. جس کی بنیاد اس نے پاکستان کے ساتھ سی پیک کی شکل میں رکھی ہے. سی پیک محض ایک سڑک نہیں. بلکہ یہ ایشیا ممالک کو ایک لڑی میں پرونے کا منصوبہ ہے. جس پر برق رفتاری سے عمل درآمد جاری ہے. ماضی میں سوچی سمجھی سازش کے تحت اس منصوبہ کو سبکدوش کرنے کی کوشش کی گی. جس کی پاداش میں پاکستان کے سیاسی حالات کو ابتر کرنے کی گھناؤنی سازش رچائی گئی. جس کے تحت ایک جمہوری سیاسی جماعت اور اس کے سربراہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو چین کے ساتھ سی پیک جیسے تاریخی منصوبہ کا سنگ بنیاد رکھنے کی پاداش میں ملکی سیاست سے نااہل قرار دلوایا گیا. پھر اپنی من پسند جماعت کو اس ملک پر مسلط کروایا گیا. جس نے حکومت بناتے ہی سی پیک کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کر دی. اس حکومت کے دور اقتدار کے دوران سی پیک منصوبہ عملاً تعطل کا شکار رہا. چینی حکومت نے پاکستان سے اپنے تعلقات بھی معطل کر لیے تھے. اس دور میں پاکستان عالمی سطح پر آئسولیشن کا شکار رہا ہے. کیونکہ اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی. کہ وہ کس کے ساتھ کھڑا ہو. وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے. ملکی اسٹیبلشمنٹ نے اس گھناؤنے کھیل سے خود کو الگ کر لیا. جس کے نتیجہ میں وہ مصنوعی حکومت ریت کی دیوار کی طرح زمین بوس ہو گئ. اس جماعت کے سربراہ آئے روز اپنی حکومت کے جانے پر بیانات دیتے ہیں. کبھی وہ اس کو عالمی سازش قرار دیتے ہے. تو کبھی ملکی اسٹیبلشمنٹ کی حرکت. اب تو وہ کھل کر سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا نام لیتے ہے. وہ شاید یہ بولتے ہوئے بھول جاتے ہے. کہ جو لوگ سازشوں سے حکومت میں آتے ہیں. وہ سازشوں کا شکار ہو کر ہی رخصت ہوتے ہیں. اس نام نہاد جمہوری حکومت کے خاتمہ کے نتیجہ میں پی ڈی ایم جماعتوں کی حکومت معرض وجود میں آئی ہے. جس نے عالمی سطح پر ایک بار پھر سے پاکستان کے مثبت وجود کو تسلیم کروانے کے لیے جدوجہد کا آغاز کیا ہے. وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے چین کا دورہ کرکے ان کی حکومت کو ایک بار پھر سے سی پیک منصوبہ پر برق رفتاری سے کام کرنے پر آمادہ کیا. ان کے تحفظات کو فی الفور حل کروانے کی یقین دہانی کروائی گئی. الحمد اللہ آج سی پیک پر پہلے سے بھی تیز کام ہو رہا ہے. چین نے پاکستان کی مدد سے سعودیہ اور ایران میں بھی مصالحت کروا دی ہے. جن کو کبھی ایک دوسرے کا دشمن تصور کیا جاتا تھا. آج آپس میں شیرو شکر ہو چکے ہیں. روس بھی اس خطہ کا ایک اہم ملک ہے. جس کی امریکہ سے شروع دن سے نہیں بنتی. پاکستان اور چین نے اسے بھی سی پیک منصوبہ میں شمیولیت کی دعوت دی ہے. جس کو اس نے ہنسی خوشی تسلیم کر لیا ہے. سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا خواب تھا. کہ سی پیک کو عرب ریاستوں سے گزارتے ہوئے. یورپ تک لیکر جایا جائے. تاکہ ایشیائی ممالک کی رسائی یورپی منڈیوں تک بآسانی ہو سکے. اس طرح سے ان کو اپنی تیار کردہ مصنوعات کی فروخت میں آسانی ہو گی. اور ان ممالک کی تیار کردہ اشیائ بھی آسانی سے ہم تک پہنچ پائے گی. گزشتہ دنوں بھارت کے شہر گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس منعقد ہوا. جس میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے شرکت کی. اور واضح انداز میں اپنا موقف عالمی دنیا کے سامنے پیش کیا. ان کا کہنا تھا. کہ طاقت کے بل بوتے پر کچھ حاصل نہیں کیا جاسکتا. دوسروں کو برابری کا درجہ دینے سے ہی مسائل حل ہو سکتے ہیں . بھارتی سرکار اپنے ملک میں بسنے والی اقلیتوں کو انسان تصور نہیں کرتی. اور ان کے بنیادی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کرتی ہے. جس سے انسانی مسائل پیدا ہوتے ہیں. اور نسل انسانی تشدد کا شکار ہو رہی ہے. وزیر خارجہ نے بھارتی سرزمین پر اس کو آئینہ دیکھایا ہے. بلاول بھٹو زرداری نے کھلے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے. آپسی رنجشوں کو بھلا کر بھارت کو سی پیک سے مستفید ہونے کی دعوت دی ہے. کہ آئیے اپنی باہمی دشمنیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے. اپنی اپنی قوم کی بہتری کے لیے معاشی میدان میں انقلاب برپا کرے. تاکہ ہمارے ملکوں میں بسنے والی عوام کو اچھی خوراک و رہائش میسر آسکے. پاکستان کی عالمی سطح پر ان کاوشوں کو دیکھتے ہوئے. امریکہ ورلڈ بینک، آئی ایم ایف سمیت دیگر عالمی مالیاتی اداروں پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے. انہیں پاکستان کی مالی مدد سے روک رہا ہے. اس کے باوجود پاکستان کے دوست ممالک چین، سعودیہ، روس، عرب امارات اور ترکی اس کی ہر طرح سے مدد کر رہے ہیں. انشائ اللہ بہت جلد پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہو جائے گا. اور اس کی معیشت دنیا کی بہترین معیشتوں میں شمار ہو گی. سی پیک ایک طرف پاکستان کی خوش حالی کی نوید ہے. تو دوسری طرف امریکہ اور اس کے حواریوں کی موت ہے. پاکستان اور چین مشترکہ طور پر دنیا کو امریکہ کی غلامی سے نجات دلوانا چاہتے ہیں. ان کے اس مثبت موقف کی تائید اب دنیا کے روشن خیال ممالک بھی کر رہے ہیں. امریکہ کی چالاکیاں اب زیادہ دیر نہیں چلنے والی. دنیا بہت جلد ایک ایسے بلاک میں شامل ہونے جا رہی ہے. جس کا اولین مقصد ہی برابری کی سطح پر قدرتی وسائل سے استفادہ کرنا ہے. پاکستان اور چین کے تشکیل کردہ بلاک کا بنیادی مقصد ہی دنیا کے وسائل کا یکساں استعمال اور ان سے مستفید ہونا ہے. مستقبل قریب میں پاکستان اور چین کی مثبت سوچ کی پذیرائی تمام ممالک اور اقوام کرے گی. یہ معاشی بلاک دنیا کی تقدیر بدل دے گا.
مت کر خاک کے پتلے پہ غرور و بے نیازی اتنی
خود کو خودی میں جھانک کر دیکھ تجھ میں رکھا کیا ہے