دنیا سے بہتر تعلقات کیلئے افغانستان کو مثبت کردار ادا کرنا ہوگا

اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان کے قائم مقام وزیرخارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی اور پاکستانی حکام سے درخواست ہے کہ مل بیٹھ کر بات چیت کریں۔ پاکستان اور وسط ایشیا سے معاشی تعلقات استوارکرنا چاہتے ہیں، ہماری خارجہ پالیسی ڈائیلاگ اور باہمی روابط پر استوار ہے، خطے میں معاشی خوشحالی اور کنیکٹیوٹی کی پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔ کسی صورت پاکستان کی سرزمین پر خون خرابا اور بدامنی نہیں چاہتے۔ پاکستان اور افغانستان کو مسائل کے حل کیلئے لچک دکھا کر روشن مستقبل کے جانب بڑھنا ہوگا۔  
افغان امن عمل میں پاکستان کا کردار پوری دنیا کے سامنے ہے جس کا برملا اعتراف بھی کیا جاتا ہے۔ امن کی بحالی کے علاوہ افغانستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے بھی پاکستان کوشاں رہا ہے اور اس سلسلے میں وہ عالمی سطح کے ہر فورم پر افغانستان کے حق میں آواز اٹھاتا رہا ہے۔ افغان عبوری حکومت قائم ہونے کے بعد ہماری سیاسی اور عسکری قیادتوں کا دورہ افغانستان بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی۔ مگر افسوس افغانستان کی جانب سے پاکستان کی کوششوں کو سراہنے کے بجائے اسکی سرزمین پر دہشت و وحشت کا بازار گرم کرکے اسکے خلوص کا صلہ دیا اور تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کی سرپرستی کرکے پاکستان کے ساتھ دشمنی کا عملی ثبوت دیا گیا۔ دوسری جانب پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ پیار کی پینگیں بڑھا کر اسکی سازشوں کو تقویت پہنچائی گئی۔ اسکے باوجود پاکستان نے نیک نیتی کے ساتھ افغان امن عمل کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں کیونکہ پرامن افغانستان پاکستان سمیت خطے کیلئے ناگزیر ہے۔ اسی تناظر میں چند روز قبل چین‘ پاکستان اور افغانستان کے مابین سہ فریقی وزرائے خارجہ مذاکرات کئے گئے۔ گزشتہ روز افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ میرمتقی نے پاکستان سے درخواست کی کہ وہ ٹی ٹی پی سے بات چیت کرے‘ افغانستان کسی صورت پاکستان میںخون خرابہ نہیں چاہتا۔ مگر المیہ یہ ہے کہ ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان میں کی جانیوالی دہشت گردی کی کارروائیاں افغانستان کی سرپرستی میں ہی کی جارہی ہیں۔ پاکستان تو کئی بار ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھ چکا ہے مگر مذاکرات کی کوئی بھی نشست کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو پائی جس سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ ٹی ٹی پی ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت مذاکرات کو کامیاب نہیں ہونے دے رہی جس کے پیچھے بھارت بھی ملوث ہو سکتا ہے جو شروع دن سے پاکستان کی سلامتی کے درپے ہے اور اسے نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ اب چونکہ افغانستان کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمے اورپاکستان اور وسط ایشیا کے ساتھ معاشی تعلقات استوار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جارہاہے تو اس کیلئے افغانستان پر ہی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھارتی سازشوں کو بھانپتے ہوئے اس سے کنارہ کرے‘ ٹی ٹی پی کی سرپرستی ترک کردے تو تب ہی افغانستان عالمی سطح پر ہمدردیاں حاصل کرکے دنیا سے بہتر تعلقات استوار کر سکتا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...