چین کے وزیرخارجہ کی شکل میں پاکستان کا دورہ اور مذاکرات کے چار ادوار مکمل کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک ایک طویل وقفے کے بعد ایک ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں ۔ پاکستان اور چین کے مابین تعلقات تاریخی اہمیت کے حامل ہیں ، چین کے تعاون سے آگے بڑھنے والاسی پیک کا منصوبہ پاکستان کے لیے ایک گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے ۔ یہ تمام معاملات مذاکرات کے دوران زیربحث آئے اور پھر دونوں ملکوں کی طرف سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس سے پاکستان اور چین کے مابین مستقبل کے تعلقات کا روشن چہرہ نظرآتا ہے، اس اعلامیے کی ایک ایک سطر قابل ِ غور ہے اور بڑے واضح الفاظ میں دونوں ملکوں نے باہمی تعاون پر زور دیا ہے ۔
فریقین نے نومبر 2022ء میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے دورۂ بیجنگ کے دوران دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے کو یاد کرتے ہوئے گہری علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں کے تناظر میں پاک چین سٹریٹجک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ وزرائے خارجہ نے پاکستان اور چین کے درمیان اعلیٰ سطح کے تبادلوں کی بڑھتی ہوئی رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اہم دوطرفہ شعبوں میں بات چیت کے انعقاد کی ضرورت کا اعادہ کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاک چین دوستی ایک تاریخی حقیقت ہے اور دونوں ممالک کا شعوری انتخاب ہے۔ تعاون پر مبنی سٹریٹجک پارٹنرز کے طور پر پاکستان اور چین کے درمیان مکمل باہمی اعتماد سے آہنی دوستی پردونوں ممالک میں مکمل اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ فریقین نے ایک دوسرے کے بنیادی قومی مفادات سے متعلق امور پر اپنی مستقل حمایت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ چین نے پاکستان کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سا لمیت کے ساتھ ساتھ اس کے اتحاد، استحکام اور اقتصادی خوشحالی کے لیے اپنی مضبوط حمایت کا اعادہ کیا۔
پاکستان نے ون چائنا پالیسی کے ساتھ ساتھ تائیوان، سنکیانگ، تبت، ہانگ کانگ اور بحیرۂ جنوبی چین سمیت قومی مفاد کے تمام بنیادی مسائل پر چین کی مضبوط حمایت کا اعادہ کیا۔ فریقین نے 2023ء میں سی پیک کی ایک دہائی کی تکمیل کا خیرمقدم کرتے ہوئے سی پیک کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹوکی ایک روشن مثال کے طور پر سراہا جس نے پاکستان میں سماجی و اقتصادی ترقی، روزگار کے مواقع اور لوگوں کی زندگیوں میں بہتری کو تیز کیا ہے۔ دونوں فریقوں نے سی پیک فریم ورک کے تحت ایم ایل ون منصوبے کی کلیدی اہمیت کا اعادہ کیا اور اس کے جلد از جلد نفاذ کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ انھوں نے تعاون کے اہم شعبوں بشمول زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی، آئی ٹی اور قابل تجدید توانائی کے ساتھ ساتھ کراچی سرکلر ریلوے کو فعال طور پر آگے بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں ملکوں نے گوادر میں فرینڈ شپ ہسپتال اور نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ (این جی آئی اے)سمیت مختلف منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا جبکہ گوادر کو اعلیٰ معیار کی بندرگاہ اور علاقائی تجارت اور رابطوں کا مرکز بنانے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔
دونوں ممالک نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سی پیک علاقائی تعاون کا ایک کھلا اور جامع پلیٹ فارم ہے اور دیگرعلاقائی فریقوں کو سی پیک سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کی دعوت دی۔ پاکستانی فریق نے چین کی جانب سے اس کی اقتصادی اور مالی مدد اور سیلاب کے بعد تعمیر نو اور بحالی کے لیے اس کے فراخدلانہ امدادی پیکیج پر شکریہ ادا کیا۔ مشترکہ بیان کے مطابق فریقین نے دہشت گردی کی تمام اشکال اور مظاہر سے نمٹنے کے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ چین نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے پاکستان میں چینی منصوبوں، اہلکاروں اور اداروں کی سکیورٹی کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ داسو، کراچی اور دیگر حملوں میں چینی شہریوں کو نشانہ بنانے والے مجرموں کو گرفتار کرنے اور انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کیے گئے اقدامات کو سراہا۔ فریقین نے سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔ اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) جیسے کثیرالجہتی فورمز پر علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر اپنے تعاون کا جائزہ لیتے ہوئے فریقین نے باہمی مفادات کے تحفظ کے لیے اپنے رابطوں اور تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔
مشترکہ بیان کے مطابق پاکستان نے کہا کہ وہ چین کی طرف سے پیش کردہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو اور گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو کی حمایت کرتا ہے۔ دونوں فریق جی ڈی آئی اور جی ایس آئی پر دو طرفہ اور کثیر جہتی فورمز پر تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہیں۔ پاکستان نے چین کی جانب سے تجویز کردہ عالمی تہذیبی اقدام کا خیرمقدم کیا۔ مشترکہ بیان کے مطابق فریقین نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی اہمیت اور تمام تصفیہ طلب تنازعات کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔ بات چیت کے دوران پاکستان نے چینی وفدکو جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ چین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کشمیر تاریخ میں تصفیہ طلب ہے اور اسے اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کے مطابق مناسب اور پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔