اسلام آباد (نامہ نگار) نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے نام پر سینکڑوں کنال اراضی سے متعلق انکوائری کو باقاعدہ تحقیقات میں تبدیل کیا ہے۔ القادر ٹرسٹ کیس اس ساڑھے چار سو کنال سے زیادہ زمین کے عطیے سے متعلق ہے جو بزنس ٹائیکون کی جانب سے القادر یونیورسٹی کے لیے دی گئی تھی۔ پی ڈی ایم کی حکومت نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ یہ معاملہ عطیے کا نہیں بلکہ بزنس ٹائیکون کے اور عمران خان کی حکومت کے درمیان طے پانے والے ایک خفیہ معاہدے کا نتیجہ ہے۔ مارچ 2021 میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو ضلع جہلم کے علاقے سوہاوہ میں 458 کنال اراضی عطیہ کی گئی اور یہ معاہدہ عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی سے ہوا تھا۔ جس ٹرسٹ کو یہ زمین دی گئی تھی اس کے ٹرسٹیز میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے علاوہ تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری اور بابر اعوان شامل تھے۔ تاہم بعدازاں یہ دونوں رہنما اس ٹرسٹ سے علیحدہ ہو گئے تھے۔ 458 کنال جگہ کا جس کی مالیت کاغذات میں 93 کروڑ روپے جبکہ اصل قیمت پانچ سے 10 گنا زیادہ ہے۔ اتحادی حکومت نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے معاہدے کے بدلے اربوں روپے کی اراضی عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کے نام منتقل کی۔ اس وقت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اس خفیہ معاہدے سے متعلق کچھ تفصیلات بھی منظر عام پر لائی گئی تھیں۔ ان دستاویزات پر عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کے بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی پراجیکٹ ٹرسٹ کی جانب سے دستخط موجود تھے۔