اسلام آباد؍ راولپنڈی؍ لاہور؍ گوجرانوالہ؍ شیخوپورہ؍ قصور؍ پشاور؍ کراچی؍ کوئٹہ (وقائع نگار+ نامہ نگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ سٹاف رپورٹر+ نیوز رپورٹر+ خبر نگار+ نمائندگان نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پی ٹی آئی عمران کو القادر ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطہ سے گرفتار کر کے نیب راولپنڈی منتقل کر دیا گیا۔ عمران خان کی گرفتاری پر ملک گیر مظاہرے کئے گئے، درجنوں گاڑیاں، موٹرسائیکلیں جلا دیں۔ کئی شہروں میں جلاؤ گھیراؤ، سڑکیں بند ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کراچی سے سابق وفاقی وزیر علی زیدی کو گرفتار کر لیا گیا۔ دیگر مقامات سے بھی پی ٹی آئی کارکن پکڑے گئے۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے احاطہ عدالت سے عمران خان کی گرفتاری قانونی قرار دے دی۔ پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنوں نے جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہائوس لاہور پر بھی دھاوا بول دیا۔ پرتشدد مظاہروں میں دو افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ حکومت نے پنجاب، بلوچستان ، اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی۔ عمران خان کی احاطہ عدالت سے گفرتاری پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا نوٹس، سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کئے رجسٹرار ہائیکورٹ کو ایف آئی آر درج کرانے اور 16 مئی تک رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔ عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر احاطہ عدالت سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ بائیو میٹرک کرا رہے تھے۔ رینجرز اہلکاروں کی بھاری نفری نے گرفتار کیا۔ ہنگامہ آرائی کے دوران عمران خان کے نجی گارڈ اور متعدد پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ ہائیکورٹ ڈائری برانچ کی کھڑکیاں، کرسیاں اور کمپیوٹر بھی ٹوٹ گئے۔ عمران خان کی گرفتاری پر پی ٹی آئی کارکنوں نے بڑے شہروں میں پرتشدد احتجاج کیا۔ جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں درجنوں گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کو آگ لگا دی۔ پولیس کیساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ پاک افغان شاہراہ کو مختلف مقامات پر بند کیا گیا۔ سڑکیں بند ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رات گئے عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں نیب کے ہاتھوں احاطہ عدالت سے گرفتاری کو قانون کے مطابق قرار دیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ و انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد کو شوکاز نوٹس جاری کردئیے ہیں۔ عدالت نے دونوں افسروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دے کر رجسٹرار ہائی کورٹ کو واقعے کی ایف آئی آر درج کروانے اور اس معاملے کی باضابطہ انکوائری کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔ قبل ازیں رینجرز کی بھاری نفری نے عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈائری برانچ سے اس وقت حراست میں لے لیا تھا جب وہ عدالت عالیہ میں زیر سماعت دو مختلف مقدمات میں پیشی کے لیے اپنا بائیو میٹرک کروا رہے تھے۔ اس موقع پر رینجرز اہلکاروں نے عمران خان کو زبردستی اپنی تحویل میں لیا۔ عمران خان کے ساتھ ان کے نجی گارڈز نے مزاحمت کی جس پر انہیں رینجرز کی جانب سے تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا اس ہنگامہ آرائی میں متعدد پولیس اہلکار و ایک وکیل زخمی بھی ہوگئے۔ اس ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈائری برانچ کی کھڑکیاں ٹوٹ، کرسیاں اور کمپیوٹرز ٹوٹ پھوٹ گئے۔ دریں اثنا چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے احاطہ عدالت سے عمران خان کی گرفتاری، پولیس اور عدالتی عملے پر مبینہ تشدد اور توڑ پھوڑ کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سمیت دیگر حکام کو 15 منٹ میں عدالت طلب کرلیا ۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد، ایڈیشنل اٹارنی جنرل 15 منٹ میں پیش ہوں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ آپ نے کیا کیا ہے؟ لا اینڈ آرڈر کی صورتحال ہے، میں تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہوں، اگر 15 منٹ میں پیش نہ ہوئے تو وزیراعظم کو طلب کرلوں گا، پیش ہو کر بتائیں کہ کیوں کیا، کس مقدمے میں کیا؟۔ انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ مجھے میڈیا کے ذریعے پتہ چلا کہ عمران خان کو گرفتار کیا گیا۔ آئی جی اسلام آباد، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے علاوہ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث، سلمان صفدر، نعیم پنجوتھا بھی عدالت میں موجود رہے۔ وقفے کے بعد چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی صاحب آگئے ہیں، سیکرٹری داخلہ راستے میں ہیں، جس پر چیف جسٹس نے بتایا کہ میں نے 15 منٹ کا کہا تھا، اب 45 منٹ سے زائد گزر چکے ہیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جان بوجھ کر مناسب وقت دیا تھا، ابھی تک کیوں نہیں آئے؟ وزیر کو طلب کروں؟۔ آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ مجھے میڈیا کے ذریعے پتہ چلا کہ عمران خان کو گرفتار کیا گیا۔ آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان نے بتایا کہ عمران خان کو نیب نے کرپٹ پریکٹسز کے کیس میں گرفتار کیا ہے۔ آئی جی اسلام آباد نے نیب وارنٹ کی کاپی عدالت میں پیش کردی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جتنا میں نے دیکھا، سٹاف نے بتایا، نیب نے تو گرفتار نہیں کیا، اگر تو قانون کے مطابق نہیں تو میں آرڈر جاری کروں گا۔ عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر روسٹرم پر آگئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کی کوشش تھی کہ بائیو میٹرک کے کمرے میں داخل ہونے سے پہلے عمران خان کو گرفتار کریں، رینجرز نے شیشے توڑے، ہم پر پیپر سپرے کیے۔ بیرسٹر گوہر نے مزید بتایا کہ انہوں نے راڈ خان صاحب کے سر پر مارا، انہوں نے دونوں ہاتھ سر پر رکھے ہوئے تھے، میں اس حوالے سے بیان حلفی دینے کے لیے تیار ہوں، میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، عمران خان کی زخمی ٹانگ پر بھی تشدد کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ پہلی درخواست یہ ہے کہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فل کورٹ سنے، آپ کی عدالت پر حملہ ہوا، استدعا ہے کہ عدالت اپنے وقار کو بحال کرے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ میں نے تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، میرے صبر کا امتحان مت لیں، چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ نیب اس طریقے سے بھی گرفتار کرتی ہے؟ کیا یہ عدالتی آزادی پر حملہ نہیں؟۔ کیا یہ گرفتاری غیر قانونی ہے؟۔ وکلاء پر حملہ، ادارے اور میرے اوپر حملہ، کیا میں ایسے ہی جانے دوں؟ چیف جسٹس چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے سامنے ہے، وکلاء کے سر پھٹے ہوئے ہیں، ان کے اوپر حملہ، اس ادارے کے اوپر حملہ، میرے اوپر حملہ، کیا میں ایسے ہی جانے دوں؟چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وارنٹ کی ضرور تکمیل ہو گئی ہو گی لیکن یہ سب اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں ہوا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل دوگل صاحب نے کہا ہمارا تعلق نہیں، ایجنسی آپ کی استعمال ہوئی، تعلق بن جاتا ہے۔ خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ اسی کیس کی درخواستیں دائر کرنے بیٹھا ہوں، اسی کیس میں پکڑ کر لے جائیں یہ۔ وکیل نعیم پنجوتھا نے عمران خان کو اسی وقت عدالت میں پیش کرنے کے احکامات دینے کی استدعا کردی، خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ میں 45 سال سے وکالت کررہا ہوں، کبھی ایسا نہیں دیکھا کہ حملہ کرکے گرفتار کیا ہو۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ کیا پارکنگ، بار رووم کو کورٹ سمجھا جائے گا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے اس بیان پر کمرہ عدالت میں شیم شیم کے نعرے لگائے گئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رات گئے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں نیب کے ہاتھوں احاطہ عدالت سے گرفتاری کو قانون کے مطابق قرار دیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ و انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد کو شوکاز نوٹس جاری کردئیے ہیں عدالت نے دونوں افسروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دے کر رجسٹرار ہائی کورٹ کو واقعے کی ایف آئی آر درج کروا نے اور اس معاملے کی باضابطہ انکوائری کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔ قبل ازیں رینجرز کی بھاری نفری نے عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈائری برانچ سے اس وقت حراست میں لے لیا تھا جب وہ عدالت عالیہ میں زیر سماعت دو مختلف مقدمات میں پیشی کے لیے اپنا بائیو میٹرک کروا رہے تھے۔ اس موقع پر رینجرز اہلکاروں نے عمران خان کو زبردستی اپنی تحویل میں لیا عمران خان کے ساتھ ان کے نجی گارڈز نے مزاحمت کی جس پر انہیں رینجرز کی جانب سے تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا اس ہنگامہ آرائی میں متعدد پولیس اہلکار و ایک وکیل زخمی بھی ہوگئے اس ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈائری برانچ کی کھڑکیاں ٹوٹ، کرسیاں اور کمپیوٹرز ٹوٹ پھوٹ گئے۔ عدالت عالیہ نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو رات گئے دس بجے سنایا گیا عدالت عالیہ نے اپنے مختصر فیصلے میں عمران خان کی نیب کے ہاتھوں القادر ٹرسٹ کیس میں احاطہ عدالت سے گرفتاری کو قانون کے مطابق قرار دے دیا ہے تاہم عدالت عالیہ نے اس واقعے میں عدالت میں ہونے والی ہنگامی آرائی ، توڑ پھوڑ کے معاملے میں سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کا بھی حکم دے دیا ہے عدالت عالیہ نے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو اس واقعہ کی ایف آئی آر درج کروا کر اس کی محکمانہ انکوائری کا حکم دیا ہے اور کیس کی رپورٹ 16مئی تک عدالت میں جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان سے تفتیش کیلئے نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیدی گئی ذرائع کے مطابق نیب ٹیم عمران خان سے القادر یونیورسٹی کی 490 کنال اراضی کی الاٹمنٹ پر تفتیش کرے گی نیب کی تفتیشی ٹیم نے عمران خان سے تفتیش کیلئے سوالات تیار رکھے ہیں ٹیم ریمانڈ کے بعد عمران خان سے مزید پوچھ گچھ کرے گی۔ نیب آفس میں سابق وزیراعظم عمران کا طبی معائنہ مکمل کر لیا گیا۔ گرفتاری کے بعد انہیں نیب پنڈی آفس منتقل کیا گیا جہاں ان کا طبی معائنہ مکمل کر لیا گیا ان کا طبی معائنہ 7 رکنی ٹیم بورڈ نے کیا۔ القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے معاملے میں نیب کے پاس ناقابل تردید شواہد ہیں۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس میں ٹھوس اور ناقابل تردید شواہد سامنے آئے جس کی بنیاد پر اس معاملے میں کی جانے والی انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کردیا گیا ۔نیب ذرائع کے مطابق جب معاملہ انویسٹی گیشن کے مرحلے میں آجاتا ہے تو پھر ملزمان سے براہ راست تفتیش کی جاتی ہے اور ضرورت پڑنے پر انہیں پوچھ گچھ کے لیے گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔ آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے کہا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو قادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیاگیا ہے آئی جی اسلام آباد نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ اسلام آباد میں حالات معمول کے مطابق ہیں دفعہ 144 نافذ العمل ہے خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ پنجاب بھر میں نویں جماعت کا آج کا پرچہ منسوخ کر دیا گیا۔ سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کے مطابق نویں جماعت کا ترجمۃ القرآن کے پرچے کی نء تاریخ کا اعلان بعد میں ہو گا۔سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کا کہنا ہے کہ کل پنجاب بھر میں کالجز اور یونیورسٹیز بھی بند رہیں گی۔ سی ای او ایجوکیشن اتھارٹی کے مطابق لاہور کے تمام سرکاری سکول بھی آج بند رہیں گے۔ رہنما پی ٹی آئی علی زیدی کو گرفتار کر لیا گیا۔ پی ٹی آئی سندھ کے جنرل سیکرٹری مبین جتوئی نے علی زیدی کی گرفتاری کی تصدیق کر دی۔ پولیس نے علی زیدی کو کالا پل کراچی سے گرفتار کیا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین‘ سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری پر لاہور میں تحریک انصاف کے کارکن سراپا احتجاج بن گئے اور انہوں نے لاہور کینٹ میں اعلیٰ افسر کے گھر دھاوا بول دیا اور شہر بھر میں پرتشدد مظہارے اور توڑ پھوڑ کی۔ مظاہرین نے لبرٹی چوک‘ مین بلیوارڈ گلبر‘ کینٹ‘ مال روڈ‘ جی پی او چوک‘ جیل روڈ‘ وحدت روڈ‘ کینال روڈ‘ فوٹریس سٹیڈیم‘ اکبر چوک ٹاؤن سمیت دیگر اہم شاہراہوں پر شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین نے ٹائر جلا کر سڑکوں کو ٹریفک کے لئے بلاک کر دیا۔ مشتعل کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور درجنوں گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے اور کئی سرکاری گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ احتجاجی مظاہرہ مری روڈ پر احتجاج کے دوران 10 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ڈی ایچ کیو میں تین ، بی بی ایچ میں 4 جبکہ ہولی فیملی میں تین زخمی علاج کیلئے لائے گئے، مظاہرے کے دوران ڈی ایس پی طاہر اسکندر بھی شدید زخمی ہوئے، مظاہروں کے دوران مری روڈ پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچا،راولپنڈی میں موبائل نیٹ ورک بند کر دیا گیا ،راولپنڈی کے تعلیمی اداروں میں تعطیل کا امکان ہے،کمیٹی چوک اور مال روڈ پر احتجاج جاری ہے،پولیس کی طرف سے شلینگ اور ربڑ کی گولیوں کا بے دریغ استعمال، راولپنڈی پولیس نے اب تک 39 مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔ راولپنڈی اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاجی کارکنان نے مختلف مقامات پر احتجاج شروع کر دیا سڑکوں بازاروں میں مشتعل کارکنوں نے دکانیں بند کردیں کئی جگہوں پر کاروباری مراکز،سڑکوں پر چلتی اور کھڑی گاڑیوں، نجی وسرکاری عمارتوں پر پتھراؤ کیا اسلام آباد میں ترنول، فیض آباد، ایکسپریس وے، روات چوک، موٹر وے چوک سمیت کئی جگہوں پر کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کردیا جس سے کیپیٹل پولیس کے پانچ اہلکار زخمی ہوگئے پولیس نے ابتدائی طور پر43 مظاہرین کو گرفتار کر لیا 43 مظاہرین قانون کی خلاف ورزی پر فی الوقت گرفتار کیے گئے ہیں۔ سوہان کے مقام پر اسلام آباد ایکسپریس وے مظاہرین نے بند کردی اور شدید نعرے بازی کی۔ لاہور سے نامزد امیدوار ان سابقہ اراکین قومی و صوبائی اسمبلی پارٹی عہدیداران ڈاکٹر یاسمین راشد عندلیب عباس غلام محی الدین دیوان عبدالکریم خان شیخ امتیاز محمود زبیر نیازی اویس یونس سعدیہ سہیل رانا ڈاکٹر سیمی بخاری شنیلا روت ناصر سلمان حافظ فرحت عباس میاں محمود الرشید میاں محمد اکرم عثمان رانا عبدالسمیع اعظم خان نیازی مہر شرافت قصوری عمار بشیر گجر حیدر مجید ایڈوکیٹ ثاقب ریاض سندھو مہر واجد عظیم ملک وقار علی حسن عباس المعروف علی بابا ایڈوکیٹ ملک آصف بھنڈر قیصر بٹ چوہدری منشا سندھو چوہدری سعید احمد سدھو احمر بھٹی ملک عثمان حمزہ اعوان حاجی فیاض ملک آصف بھنڈر عباد فاروق فیاض بھٹی علی امتیاز وڑائچ ملک سرفراز کھوکھر ندیم بارا پارٹی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری خبر ملتے ہی پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد کے ہمراہ پر امن احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ فیروزوالا میں عمران خان کی گرفتاری کیخلاف پی ٹی آئی کارکنان کا شدید احتجاج‘ ریلوے پھاٹک امایمہ کلونی ‘ جی ٹی روڈ اور اڈا کوٹ عبدالمالک پر بند کر دی‘ شدید نعرہ بازی کی۔ شیخوپورہ میں بھی شدید احتجاج شروع ہوگیا اور بتی چوک سمیت دیگر مقامات پر کارکنان نے ٹائروں کو آگ لگا کر داخلی وخارجی راستوں کو بند کردیا جبکہ شیخوپورہ سمیت دیگر مقامات پر جزوی ہڑتال بھی کی گئی جبکہ گرفتاری کیخلاف وکلاء برادری نے آج عدالتوں کے بائیکاٹ اور پرامن احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔ حافظ آباد فوارہ چوک میں عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور ٹائروں کو آگ لگا کر حکومت کے خلاف سخت نعرہ بازی کی۔ گوجرانوالہ میں کارکنوں نے کنٹینرز لگا کر چنددا قلعہ بلاک کر دیا۔ ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144نافذ کر دی۔ مظاہرین نے ٹائروں کو آگ لگانے کیساتھ شدید نعرے بازی بھی کی۔ گوجرانوالہ کینٹ ایریا میں چیئرمین یونین اور 7 افراد زخمی ہو گئے۔ ننکانہ صاحب میں پی ٹی آئی کارکنان کا احتجاج گرفتاری کی خبر سن کر سینکڑوں کارکن سابق وفاقی وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ کے ڈیرہ پر جمع ہوگئے ۔پی پی 133 سے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر مہر سہیل منظور گل کی زیر قیادت کارکنوں نے ڈیرہ اعجاز احمد شاہ سے بیری چوک تک ریلی نکالی گئی کارکنان نے چوک بیری والہ میںٹائر جلا کر ریلوے روڈ بلاک کر دیا۔ قصور میں مختلف مقامات پر عوام کا سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ فیصل آباد میں پولیس نے مظاہرین کو رانا ثناء اﷲ کے ڈیرے کی طرف بڑھنے سے روکنے کیلئے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی۔ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے کارکنوں کا ایک دوسرے پر پتھراؤ بھی جاری رہا۔ سمندری روڈ پر بھی پی ٹی آئی کارکنوں کا احتجاج جاری رہا۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف برطانیہ کے بڑے شہروں میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے احتجاج کیا۔ لندن‘ مانچسٹر‘ بریڈ فورڈ‘ ہیلی فیکس‘ ہڈاز فیلڈ اور دیگر علاوقں میں کارکھنوں نے احتجاج کیا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) آفس میں عمران خان کا طبی معائنہ مکمل کرلیا گیا۔ نیب اعلامیے کے مطابق عمران خان کو القادر یونیورسٹی ٹرسٹ میں بدعنوانی کرنے کے جرم میں گرفتارکیا گیا۔گرفتاری کے بعد انہیں نیب پنڈی آفس منتقل کیا گیا جہاں ان کا طبی معائنہ مکمل کرلیا گیا۔ ان کا طبی معائنہ 7 رکنی ٹیم بورڈ نے کیا۔ عمران خان کو آج بدھ کو احتساب عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔علاوہ ازیں لوئر دیر میں پرتشدد واقعات میں ایک شخص جاں بحق اور 20 زخمی ہو گئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کارکنوں نے 12 زخمی ہو گئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کارکنوں نے 12 سے زائد گاڑیوں اور ایک سکول کو آگ لگا دی۔ مظاہرین کے تشدد سے ڈی ایس پی سمیت تین اہلکار زخمی ہو گئے۔ پشاور سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو گرفتاریوں کا عمل شروع کر دیا گیا۔تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرینگے۔پشاور سمیت خیبرپختونخوا (کے پی) میں تعلیمی بورڈز کے امتحانات ملتوی کردیے گئے جبکہ آج سے تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کر دیا گیا۔ مشیر تعلیم خیبر پختونخوا رحمت سلام خٹک کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات کے پیش نظر آج سے صوبہ بھر میں تعلیمی ادارے بند رہیں گے جبکہ تعلیمی بورڈز کے زیراہتمام ہونے والے تمام امتحانات بھی ملتوی کردیے گئے ہیں۔ تعلیمی ادارے ہفتے تک بند رہیں گے۔ کوئٹہ سمیت بلو چستان بھر میں دفعہ 144نافذ کر دی گئی ۔ وزیر داخلہ بلو چستان میر ضیاء اللہ لانگو نے قانون نافذ کر نے والے اداروں کو احکاما ت جا ری کر تے ہوئے کہا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میںدفعہ144کا نافذ کر دیا گیا ہے کسی بھی صورت حالات خراب نہیں ہونے دیں گے جو بھی حالات خراب کرے گا ان سے آئینی ہاتھوں نمٹا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے حالات پر امن ہیںقانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج سب کا حق ہے شر پسند عناصر کے خلاف بھر پور کاروائی کی جائے گی۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی گر فتار ی کے خلاف کوئٹہ سمیت بلو چستان کی مختلف قومی شاہراہوں کو پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنوں نے احتجاجاً بلاک کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین سابق وزیر اعظم عمران خان کی گر فتار ی کے خلاف ملک بھر کی طرح پاکستان تحریک انصاف بلو چستان کے مشتعل کارکنوں نے احتجاجاً کوئٹہ ،چمن ،سید حمید کراس ،لورالائی، شیرانی، موسیٰ خیل، مسلم باغ، قلعہ عبداللہ، پشین،خضدار، لسبیلہ، زیارت، ہرنائی ،سنجاوی ، قلعہ سیف اللہ کی قومی شاہراہوں پر ٹائر جلاکر عمران خان گرفتاری کیخلاف شدید نعرے بازی کر تے ہوئے دھرنے دے دئے جس سے شاہراہوں کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بلاک کر دیا گیا۔ بلو چستان پو لیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کے مشتعل ہجوم نے بلوچستان پولیس پر حملہ کرتے ہوئے ایس پی سی ، ڈی ایس پی کینٹ اور ایس ایچ او بجلی روڈ کو شدید زخمی کر دیاہے ،پولیس کے ساتھ جھڑپ میں متعدد پولیس اہلکار شدید زخمی ہو ئے ہیں، کوئٹہ کے ریڈ زون کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر بند کر دیا گیا۔