تاخیر سے بولنے والے بچوں کیلئے اسپیچ لینگوئج تھراپی

ع۔پ
eishapirzada1@hotmail.com
بچوں کے دیرسے بولنے پر اکثراوقات والدین اس بات کو اس لئے بھی نظرانداز کرتے ہیں کہ خاندان کافلاں بچہ بھی اس عمرمیں نہیں بول پارہا تھا۔بولنے میں تاخیر آپ کے بچوں کی کامیابی کی راہ میں بھی مشکل ڈال سکتی ہے۔عام طور پر 2سال کا بچہ ایک ساتھ 50،50 الفاظ بول سکتا ہے۔جو دو سے تین جملوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ بچے 12 مہینے کی عمر میں امی،ابو یا دادا کہہ سکتے ہیں اس کے علاوہ یہ وہ الفاظ بھی سمجھتے ہیں جیسے مجھے کھلونا دو۔امریکن اکیڈمی آف پیدیاٹرکس کے مطابق بچوں میں بولنے کا عمل کتنی عمر میں کتنا ہونا چاہیے۔
دوسرے سال کے اختتام میں آپ کے بچے کو 2 سے 3 الفاظ پر مشتمل جملے بولنے چاہیے۔اس عمر میں بچوں کو اس قابل ہونا چاہیے کہ وہ گفتگو کو دہرا سکیں اور کسی بھی سادہ ہدایات یابات پر عمل کرنے کے قابل ہوں۔
تیسرے سال کے اختتام پر آپ کے بچے کودو یا تین مراحل کے ساتھ ہدایات پر عمل کرنے کے مقابل ہونا چاہیے۔عملی طورپر اسے ایسا ہونا چاہیے کہ وہ تمام اشیاء اور تصاویر کوپہچان سکے۔اس کے علاوہ خاندان کے افراد کے علاوہ باہر کے لوگوں کی بات کو اچھی طرح سمجھ سکے۔چوتھے سال کے اختتام پرآپ کے بچوں کو سوالات پوچھنے چاہیے جیسے یہ کیوں اور کیسے ہے۔انہیں تصورات کو سمجھنا چاہیے۔یعنی بنیادی طور پر چوتھے سال میں آپ کے بچے کو مکمل طور پر بولنا آنا چاہیے۔اگروہ نہیں بول پارہا یا آدھے الفاظ بول رہاہے تو یہ تشویش کا باعث ہوسکتا ہے۔
پانچ سال کی عمر میں آپ کے بچے کو مکمل کہانی اپنے الفاظ میں کہنی آنی چاہیے۔ایک جملے میں پانچ سے زیادہ الفاظ بولنے آنے چاہیے۔
اگرچہ کچھ بچے دوسرے بچوں کی نسبت بولنے اور خیالات کو سمجھنے میں پیچھے ہوتے ہیں۔ان کی زبان بہتر ہوسکتی ہے۔دیرسے بات کرنے والے بچوں کی تعداد میں دن بادن اضافہ ہورہا ہے۔بچوں کا دیر سے بولنا آپ کی سماعت کو بھی خراب کرسکتا ہے اور بولنے میں بھی  تاخیر ہوسکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر بچے سماعت کے مسائل سے بھی دوچار ہوسکتے ہیں۔
 سکول کے ابتدائی سال تقریر اورزبان کی نشوونما کے لئے اہم ہوسکتے ہیں۔دیرسے بات کرنے والے بچوں میں ماحولیاتی عوامل بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔جس کے نتیجے میں زبان اور تقریر کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔ایک نارمل تین سال کا بچہ اس عمر تک پہنچتے پہنچتے تقریبا 1000 الفاظ کا استعمال سیکھ چکا ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ماں یا باپ کو اور قریبی رشتوں کو پکار سکتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ مختلف اسم ، فعل اور صفات کا استعمال چھوٹے جملوں میں کر سکتا ہے۔ چھوٹی نظمیں توتلی زبان میں ردھم کے ساتھ پڑھ سکتا ہے۔ اگر آپ کاتین سالہ بچہ ایسا نہیں کر پا رہا تو عام طور پر ایسے بچوں کے علاج کے لیے جوٹیکنیک استعمال کی جاتی ہے وہ کچھ اس طرح سے ہوتی ہے۔
اسپیچ لینگوئج تھراپی
یہ وہ طریقہ کار ہے جس کے مطابق بچوں کو بولنے کی مشق ماہر ڈاکٹروں اور فزیوتھراپسٹ کے زیر نگرانی کروائی جاتی ہے۔ جس کے تحت بچوں کو چھوٹے الفاظ سے لے کر جملوں تک کو بولنے کی مشق کروائی جاتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ان وجوہات کو جن کی بنا پر بچہ دیر سے بول رہا ہے ان کی شناخت کی جاتی ہے اور اس مسئلے کے حل کے لیے کام کیا جاتا ہے مثال کے طور پراگر سماعت کمزور ہے تو اس کے لیے ہئیرنگ ایڈ استعمال کیا جاتا ہے۔
زبان میں ہونے والی تکالیف کا علاج اور ضروری سرجری کروائی جاتی ہے۔دماغی کمزوری کی صورت میں اس کے علاج کے لیے کوششیں بھی مراحل میں شامل ہے۔
کن ڈاکٹروں سے رجوع کرنا چاہیے؟
بچوں کے دیر سے بولنے کی صورت میں آڈیو لوجسٹ ، اسپیچ لینگوئج پیتھالوجسٹ اور نیورو لوجسٹ آپ کے لیے معاون ثابت ہو سکتے ہیں ۔

ای پیپر دی نیشن