زیر التواء ٹیکس مقدمات، اٹارنی جنرل آفس نے تجاویز چیئرمین ایف بی آر کو بھجوا دیں 

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) عدالتوں میں زیر التوا ٹیکس مقدمات جلد نمٹانے کا معاملہ، اٹارنی جنرل آفس نے زیر التوا ٹیکس مقدمات کے حوالے سے تجاویز چیئرمین ایف بی آر کو بھجوا دیں۔ خط میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت ایک ارب ریونیو سے زائد کے مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا اس کیس میں منسٹری آف انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن اور ریونیو ڈویژن نے متضاد جوابات داخل کرائے جس پر عدالت نے اظہار کرتے ہوئے کہا جہاں دو وزارتوں کا معاملہ ہو وہاں عدالت میں بذریعہ اٹارنی جنرل آفس جواب داخل کرایا جائے۔ اٹارنی جنرل آفس نے چیئرمین ایف بی آر کو خط لکھ دیا ہے جس میں چیئرمین ایف بی آر کو رابطہ کاری کے لیے فوکل پرسن مقرر کرنے کا کہا ہے ۔ اٹارنی جنرل کے خط کے ساتھ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا خط بھی منسلک ہے ۔خط میں عدالتوں میں زیر التوا ٹیکس مقدمات نمٹانے میں حائل رکاوٹوں کا ذکر کیا گیا ہے ۔خط کے متن کے مطابق ایک جیسی درخواستوں میں مختلف وکلا کی خدمات حاصل کرنے سے رابطہ کاری فقدان ہوتا ہے جس سے کیس التوا کا شکار ہوتے ہیں،الگ الگ وکلا کی خدمات حاصل کرنے سے عوامی پیسے کا بھی ضیاع ہوتا ہے،ایف بی آر ایک جیسی نوعیت کے مقدمات جلد نمٹانے کیلئے کسی سینیئر وکیل کی خدمات حاصل کرے،ایف بی آر کے مختلف ڈیپارٹمنٹس اپنا جواب عدالتوں میں جمع کرواتے وقت اٹارنی جنرل آفس کو کاپی فراہم نہیں کرتے،کاپی نہ ہونے کی وجہ سے اٹارنی جنرل آفس عدالت میں درست معاونت کرنے سے قاصر ہوتا ہے،ایک جیسے ٹیکس معاملات میں مختلف وزارتوں کی جانب سے دی جانے والی رائے میں تضاد پایا جاتا ہے جس سے مقدمات نمٹانے میں مشکلات پیش آتی ہیں،اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مختلف وزارتوں کی جانب سے عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں کوئی متضاد رائے نہ ہو، کئی مقدمات میں بار بار نوٹس ہونے کے باوجود ایف بی آر کی عدالت میں نمائندگی نہیں کی جاتی جس سے مقدمات التوا کا شکار ہوتے ہیں،عدالتوں میں ایف بی آر کے مختلف ڈیپارٹمنٹس کی جانب سے نمائندگی کے لیے کم از کم گریڈ 18 کا افسر نامزد کیا جائے، کسٹم ایکٹ کے تحت دائر کئی مقدمات تکنیکی غلطیوں کی وجہ سے عوامی پیسے کے ضیاع کا سبب بن رہے ہیں،ٹربیونل کے فیصلوں کے خلاف درخواستیں دائر کرنے میں سستی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے،مشاہدے میں آیا ہے کہ ٹربیونل کے فیصلوں کے خلاف درخواستیں یا تو دائر نہیں کی جاتی اور اگر دائر کی جائیں تو کئی مہینے تک ان کی پیروی نہیں کی جاتی، تمام ڈیپارٹمنٹس کو ہدایات جاری کی جائیں کہ ٹربیونل کے فیصلوں کے خلاف فوری اپیلیں دائر کر کے فیصلے پر حکم امتناعی کی استدعا کی جائے۔

ای پیپر دی نیشن