لاہور؍ شیخوپورہ؍ ننکانہ؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندگان+ خصوصی رپورٹر) لاہور میں وکلاء پر تشدد کے خلاف پاکستان بار اور پنجاب بار کونسل کی اپیل پر ڈسٹرکٹ اور تحصیل بار ایسوسی ایشنوں نے ہڑتال کی۔ وکلاء نے ریلیاں نکالیں اور دھرنے دیئے۔ اس موقع پر بار عہدیداروں نے لاہور میں وکلاء کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی۔ ہڑتال کے باعث سینکڑوں مقدمات کی سماعت نہ ہو سکی جبکہ سائلوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور بار ہائیکورٹ بار اور ٹیکس بار ایسوسی ایشن کی طرف سے مکمل ہڑتال کی گئی جس سے عدالتی امور ٹھپ ہو کر رہ گئے، سینکڑوں مقدمات کی سماعت نہ ہو سکی جس سے دور دراز سے آئے سائلوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وکلاء نے ضلع کچہری، ایوان عدل، سیشن کورٹ اور ہائیکورٹ سے ریلیاں نکالیں۔ پنجاب بار کونسل کے عہدیداروں نے بھی وکلاء کیخلاف کارروائیوں کی شدید مذمت کی۔ اس موقع وکلاء نے زبردست نعرے بازی۔ لاہور میں وکلاء پر تشدد کیخلاف ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن شیخوپورہ نے عدالتوںکا بائیکاٹ کرکے احتجاجی ریلی نکالی جو ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے شروع ہوکر میونسپل کمیٹی چوک سے ہوتی ہوئی ایس پی چوک ہوتی ہوئی جیل چوک پہنچ کر احتجاجی مظاہرہ کی شکل اختیار کرگئی۔ ریلی کی قیادت صدر میاں سجاد باقر ڈوگر ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری بار عباس علی چھینہ ایڈووکیٹ نے کی۔ اس موقع پر رانا وزیر علی ایڈووکیٹ، عمران خان بھٹی ایڈووکیٹ، شمس حسن بھٹی ایڈووکیٹ، ملک جاوید کھوکھر ایڈووکیٹ، چوھری عبدالجبار ایڈووکیٹ، میاں محمد فہیم ایڈووکیٹ، عبدالمناف خان ایڈووکیٹ، فیصل جواد ایڈووکیٹ، ملک ضیاء الرحمن ایڈووکیٹ، چودھری محسن اعجاز گورایہ ایڈووکیٹ، فیضان مان ایڈووکیٹ، سابق صدر ڈسٹرکٹ بار رانا زاہد ایڈووکیٹ، امجد گوپے راء، سابق صدر ڈسٹرکٹ بار چودھری غلام مرتضیٰ ورک ایڈووکیٹ، سابق جوائنٹ سیکرٹری چودھری محمد عالمیگر تارڑ ایڈووکیٹ، سینئر ایڈووکیٹ چودھری شیکل انور ورک، میاں نثار ورک ایڈووکیٹ، وکلاء کی بڑی تعداد موجود تھی۔ اس موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے ناروا سلوک کیخلاف سخت نعرے بازی بھی کی گئی۔ ڈسٹرکٹ بار ننکانہ کے صدر رائے معمر قذافی جنرل سیکرٹری رائے شجر عباس سمیت دیگر عہدیداران اور ممبران نے وکلاء پر پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والے وکلاء کو گرفتار کرنا قابل مذمت ہے۔ ڈسٹرکٹ بار کی جانب سے مکمل ہڑتال کی گئی ۔ دریں اثناء پاکستان بار کونسل کی ملک گیر ہڑتال کا معاملہ، گذشتہ روز سپریم کورٹ میں بھی موضوع بحث رہا۔ اور سپریم کورٹ کے پانچ عدالتی بنچز نے معمول کے مطابق مقدمات سنے ۔واضح رہے لاہور وکلاء واقعہ کے پیش نظر پاکستان بار کونسل نے ہڑتال کی کال کی تھی۔ رانا محمد فراز نون بنام عبدالرحمن کانجو کے قومی اسمبلی الیکشن کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق کیس میں صدرسپریم کورٹ بار شہزاد شوکت چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے سامنے پیش ہوئے اور کہا آج ہم وکلا ہڑتال پر ہیں ،آئندہ ہفتہ کی تاریخ دے دیں۔ وکلا کی ہڑتال پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہڑتال کا لفظ یہاں استعمال نہ کریں،کیس اپنے وقت پر ہی لگے گا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فا ئز عیسیٰ نے ایک اور مقدمہ میں بھی وکلا ہڑتال پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا وکلاء کا کام عدالت کی معاونت کرنا ہے، یہ بھی زحمت نہیں کریں گے، کہتے ہیں کہ بیس سالوں سے کیسز نہیں لگ رہے جب لگاتے ہیں تو بہانے بنا لیتے ہیں،ہڑتال کی باتیں عدالت میں آکر نہ کریں،ہم اتنے جرمانے لگانا شروع کریں گے کہ آپ یاد رکھیں گے،کیس کی تیاری بھی ہم کریں اور پھر فیصلے بھی ہم ہی کریں۔