ہاتھوں سے لگائی گئی گرہیں دانتوں سے کھولنا پڑتی ہیں 

کلرسیداں(نامہ نگار)بعض اوقات ہاتھوں سے لگائی گئی گرہیں دانتوں سے کھولنا پڑتی ہیں بلکہ ایسے ہی عمل سے کلرسیداں بلدیہ اور تحصیل انتظامیہ کو گزرنا پڑ ا ۔پی ٹی آئی کے دور حکومت میں انتظامیہ نے اند رون شہر پنجاب ہائی وے کی ملکیتی چوآروڈکے عین اوپر سہولت بازار قائم کیا جسے اب مسلم لیگ ن کی حکومت میں انتظامیہ کو ختم کرنے میں بار ہا مرتبہ نوٹسز کے بعد پولیس کی مدد سے ختم کرنا پڑا۔پی ٹی آئی دورحکومت میں نہ صرف عجلت میں انتظامیہ نے چوآروڈ کے عین اوپر سہولت بازار کے نام سے ایک ایسا بازار قائم کیا جو اپنے قیام سے اختتام تک متنازعہ رھا برسوں قبل انتظامیہ نے مقامی لوگوں کی بجائے دوردراز کے اضلاع اور صوبوں سے آنے والوں کو یہاں ترجیحی بنیادوں پر ٹھیئے الاٹ کیئے بظاہر سرکاری سرپرستی میں قائم یہ سہولت بازار سہولت کی بجائے زحمت بازار بنا رھا جہاں خریداری کے لیئے گاڑی رکتے ہی سڑک پر آمدورفت معطل ہو جاتی اور کلرسیداں ہی نہیں شرقی گوجرخان اور آزادکشمیر کی گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ جاتیں مگر انتظامیہ اس بازار کی سب سے بڑی سہولت کار بنی رہی اب برسوں بعد نئی حکومت کے قیام کے بعد اس بازار کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔انتظامیہ نے وہاں لوگوں کو نوٹسز دیئے کسی نے ان کی بات کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور انتظامیہ کو کئی ماہ کی کوششوں میں ناکامی کے بعد کلرسیداں پولیس کی مدد حاصل کرنا پڑی جس کی مداخلت پر اس بازار کو مکمل طور پر ختم کردیا گیا اور تیس سے زائد ٹھیئے رکھنے والے وہاں سے دستبردار ہو گئے۔ انتظامیہ سڑک کی اصل حالت میں بحالی پر نازاں ہے جبکہ متاثرین اسے تیس سے زائد گھرانوں کا معاشی قتل قرار دے رہے ہیں مگر عام شہری بازار کے خاتمے پر خوش ہیں ادہر انجمن تاجران مغل بازار کے صدر شیخ خورشید احمد نے سرکاری جگہ کی واگزاری کے لیئے تحصیل و بلدیہ کی انتظامیہ کی کوششوں کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن