دشمن عناصر کیلئے سبق آموز دن

May 10, 2024

رابعہ رحمن

9مئی2023ء ہماری تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا اس دن انتشار پھیلانے والوں نے انارکی پیدا کرنے والے شعلوں کو نہ صرف ہوا دی بلکہ امن کی سلامتی کو گزند پہنچانے کی حرص وہوس کو اتنا پھیلادیا کہ در و دیوار کانپ اٹھے۔ ہماری املاک تاریخی ورثے اور اہم ترین عمارات کو سبوتاژ کیا گیا۔ آگ کے شعلوںمیں لپٹی ہماری تاریخ اور حرمتِ قائد کو پامال کرنے کی کوشش جتنی تیزی سے کی گئی اتنی ہی سرعت کے ساتھ محب وطن لوگوں نے آواز اٹھائی اور حکومت وقت کے ساتھ ساتھ افواج پاکستان نے بروقت کارروائی کی اور وطن دشمن عناصرکومنہ کی کھانا پڑی۔ ایک گروہ نے سوچی سمجھی سکیم کے تحت پاکستان کی ریاست پہ بدترین حملہ کیا۔ ایسا حملہ جس کا کسی بھی ریاست میں تصور نہیں کیاجاسکتا۔ نفرت سے بھرے ذہنوں کو استعمال کرکے اہم تنصیبات پہ حملے کئے گئے، شہداء کی یادگاروں پر حملے کئے گئے۔ اس کے علاوہ عوامی ملکیت، اداروں کی عمارات کو انتہائی نقصان پہنچایاگیاجوکہ کسی صورت قابل معافی نہیں تھا۔ دنیا بھرمیں پاکستان کی سبکی ہوئی۔ ہرمحب وطن پاکستانی کا سرشرم سے جھک گیا اور دل خون کے آنسو رونے لگا۔ سیاست کے لبادے میں بھرے انگاروں نے جمہوریت کا جنازہ نکال دیاتھا،جوکہ احتجاج یا آزادی رائے کے زمرے میں نہیں آتا۔ اس کی سزا بھی لازمی امرہے۔
مہذب معاشرے میں جمہوریت کے دائرے میں رہ کر مساوی حقوق دیئے بھی جاتے ہیں اور اختلاف رائے کا احترام بھی کیاجاتاہے مگر اس اشتعال انگیزی نے حزب مخالف کے بھیانک چہرے سب کے سامنے کردیئے۔ شرپسندی کاکبھی سیاست سے تعلق نہیں رہانہ ہی رہنا چاہیئے۔ جب سے پاکستان معرض وجود میں آیاہے دشمن کی خواہش رہی ہے کہ پاکستان میں ہمیشہ انتشار اور غیریقینی صورتحال پنپتی رہے۔ جب وہ خود کامیاب نہیں ہوسکتے تو وہ ہمارے اندر سے ہی میر جعفروصادق ڈھونڈنکالتے ہیں، ہماری نوجوان نسل کی ذہن سازی کی اور منفی پراپیگنڈا کرکے ان کو تیارکیاگیا، ملک کو تعمیر کرنے والے ملک کو مسمارکرنے کے درپے ہوگئے۔ یہ سیاسی جماعتوں کیلئے ایک سوالیہ نشان بھی ہے اورہماری نسل کا المیہ بھی۔
 اس سے بڑھ کر یہ بھی کہ جو لوگ اس دہشت گردی میں ملوث تھے زیادہ تر ان کے خاندان والوں کو اس بات کا علم ہی نہیں تھاکہ ان کے بیٹے بھائی خاوند اور دیگر لوگ اقتدار کی ہوس کے پجاریوں کے ہاتھوں ذہنی یرغمال بن چکے ہیں اور ملک کے نفع ونقصان کو سمجھنے سے عاری ہیں۔
سونے پہ سہاگہ یہ بھی کہ ان ملوث افراد کو یہ سمجھایاجاچکاتھاکہ یہ سب کچھ کرنا ان کے حق کیلئے آواز بلندکرناہے۔ وہ اس احتجاج اور انتشار کو پھیلانا ہی انصاف گردانتے تھے۔ بعدازوقت کچھ لوگ پچھتائے بھی مگر پاکستان کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا اور وقت نے اس واقعے کو ہمیشہ کیلئے محفوظ کرلیا۔
بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے وطن کی وہ نام نہاد قیادت جس نے یہ سب کچھ کروایا اور حکمت عملی کوعملہ جامہ پہناتے ہوئے وطن، وطنیت اور عوام اور اورتاریخی ورثوں کے بارے میں ذرا برابر بھی نہ سوچا، وہ سیاسی شخصیات اور ان کے بہت سے کارندے آج بھی شرمندہ نہیں ہیں۔ وہ آج بھی9مئی2023ء کے واقعات کی کھلے دل سے بلامشروط نہ معذرت کرنے کو تیار ہیں نہ اس کی مذمت کرتے ہیں۔
فوج یا فوجی قیادت کے خلاف زہراگلنے والوں کو نہ ریاست معاف کرسکتی ہے نہ عوام۔ جبکہ 9 مئی 2023ء کے اس سانحے پہPTIکا منفی پروپیگنڈا جو سال بھر سے جاری ہے، کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ سال بھر سے جومقدمے ان میں ملوث افراد پہ کئے گئے ان کا بدقسمتی سے ابھی تک فیصلہ نہیں ہوپایا جو ہمارے نظام عدل کیلئے بھی ایک سوالیہ نشان ہے کیونکہ فیصلوں میں تاخیر سے اس دہشت گردی میں ملوث افراد اور سیاستدانوں کو یہ کہنے کاموقع مل گیاکہ چونکہ اس میں ان لوگوں کا ملوث ہونا ثابت نہیں ہوا اس لئے ابھی تک ان کی سزائیں تجویز نہیں کی گئیں اور نہ ہی ان کے مقدمے ترجیحی بنیادوں پہ سنے جائیں گے۔دنیا کی کسی بھی ریاست میں بلوائیوں نے تشدد کا راستہ اپنایا، امریکہ، برطانیہ یا فرانس وغیرہ میں تو انہیں فوری طورپر قرار واقعی سزا دی گئی اور انہیں عبرت کا نشان بنادیاگیا۔ غیرمعمولی واقعات میں ملوث لوگوں کے ساتھ غیرمعمولی اقدامات کرنا ازحد ضروری ہے ورنہ نتائج منفی رہیں گے۔
ریاست ، ملک، ادارے سب سے اہم ہیں، شخصیات تو بدلتی رہیںگی مگر شخصیت پرستی میں اندھاہوکر ایسے اقدامات کرنے اور اپنی ہی عزتوں کو دائو پہ لگانے کی کوئی مہذب معاشرہ اجازت نہیں دیتا۔Fake News Culture پاکستان کی سلامتی کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے۔ اس کی مذمت کرنا اور 9مئی کے واقعات کے متعلق کسی مخمصے میں پڑے بغیر آئندہ کے لیے اس کا سدباب کرنا انتہائی ضروری ہے اور محب وطن ہونے کا ثبوت بھی۔
گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر نے مفصل پریس کانفرنس کی جس میں ملکی سلامتی کو درپیش خطرات کے علاوہ9مئی کے جتنے محرکات تھے اور اسکے جتنے بھی واقعات تھے ان پہ کھل کر بات کی گئی اورکہاگیاکہ ایسے دلخراش واقعات کو افواج پاکستان کبھی بھول سکتی نہیں، پاکستان کے عوام اور ریاست بھی فراموش نہیں کرسکتی، یہ فوج کا مقدمہ نہیں بلکہ پوری قوم کا مقدمہ ہے کیونکہ اس دن حملہ کسی ایک شخص پہ نہیں، پاکستان کی ریاست اور اداروں پہ کیاگیا۔
پاکستان کی فوج پاکستان کی بقاء اور سلامتی کی ضامن ہے، اسے طاقتور مضبوط اور عزت کے مینار پہ چمکتا اور وطن کے جھنڈے کو لہراتادیکھنا پاکستان کے عوام کی خواہش وآرزوہے، یاد رکھیں جو فوج کے خلاف عوام کو بھڑکاتے ہیں انہیں کبھی دوست نہیں سمجھنا چاہیے اور باخبر رہ کر ایسے عناصر کی سرکوبی کرنی چاہیے۔

مزیدخبریں