سانحہ 9 مئی کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔اس دن مبینہ طور پر پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے اپنے سیاسی قائد کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کی آڑ میں لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس) کو جلا ڈالا، عسکری تنصیبات اور جی ایچ کیو پر حملے کیے، شہداء کی بے حرمتی کی اور سوشل میڈیا پر ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف ایک گھناؤنی مہم چلائی گئی۔ اس دن کے حوالے سے وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ایک سال گزرنے کے باوجود پاکستانی عوام اس سانحے میں ملوث مجرموں کو نہیں بھولے۔ شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک طرف قوم کے بہادر سپوت، ان کے خاندان اور محب وطن عوام ہیں تو دوسری جانب وہ لوگ ہیں جن کا قومی مفادات سے کوئی تعلق نہیں۔ اس سلسلے میں جاری بیان میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ 9 مئی پاکستان کی تاریخ میں یوم ِ سیاہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ صدر نے کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال متقاضی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں رواداری کے لیے کام کریں، تمام جماعتیں سیاسی مذاکرات ، قوم کی درست سمت میں رہنمائی کے لیے کام کریں اور جمہوریت کو مضبوط کریں۔ صدر مملکت کا ریاستی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر بدنیتی پر مبنی مہم پر افسوس اور مذمت کا اظہار کیا۔ وزیراعظم اور صدرِ مملکت نے بجا طور پر اس دن کو یومِ سیاہ قرار دیا ہے۔ 9 مئی کے دن جن لوگوں نے پاکستان کو بطور ریاست نقصان پہنچانے کی کوشش کی وہ کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہیں لیکن اس سلسلے میں جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ان پر بنائے گئے مقدمات سے متعلق فیصلے جلد سامنے آنے چاہئیں۔ ان فیصلوں میں تاخیر کی وجہ سے کئی طرح کی غلط فہمیاں پھیل رہی ہیں جن کا سد باب ضروری ہے۔ مزید یہ کہ تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت سے قومی سطح پر ایسا لائحہ عمل ترتیب دینے کی ضرورت ہے جس کی مدد سے آئندہ ایسے سانحات کی روک تھام ممکن ہوسکے۔