نیب کسی بھی سیاستدان کو براہ راست گرفتار نہیں کرسکے گا، پارلیمان کی جانب سے نیب کے لیے نئے ایس او پیز تیار کر لئے گئے۔ذرائع کے مابق اسپیکر قومی اسمبلی نے چیئرمین نیب کو نئے ایس او پیز سے آگاہ کردیا ہے، اسپیکر اور چیئرمین نیب کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔نیب نے اسپیکر قومی اسمبلی سے ایس اوپیزکو قانونی شکل دینے کیلئے مدد مانگی ہے، ذرائع کے مطابق انکوائری کی سطح پر بھی کوئی رکن پارلیمنٹ گرفتار نہیں کیا جائے گا۔نیب کا کوئی افسر کسی بھی حیثیت میں میڈیا یا عوام میں کوئی بیان نہیں دے گا، ذرائع کے مطابق نیب افسر متعلقہ سیاسی اور منتخب رہنما کے خلاف ریفرنس دائر ہونے پر ہی بیان دے گا۔احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر متعلقہ افسرکو ایک ماہ سے ایک سال تک قید کی سزا دی جائے گی، افسر کو دس لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق صرف شکایات اورالزامات پررکن پارلیمنٹ کوگرفتارنہیں کیا جائے گا اور رکن پارلیمنٹ کیخلاف شکایت آنے پراسپیکرقومی اسمبلی اورچیئرمین سینیٹ کوآگاہ کیا جائے گا۔صرف الزامات پرکسی رکن پارلیمنٹ یا سیاستدان کوانتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا اور اس حوالے سے نیب ایک جامع پالیسی بھی تیارکررہا ہے اور اس پالیسی پرچیئرمین سینیٹ اوراسپیکرسے مشاورت کی گئی. ذرائع کے مطابق صرف شکایات اورالزامات پررکن پارلیمنٹ کوگرفتارنہیں کیا جائے گا اور رکن پارلیمنٹ کیخلاف شکایت آنے پراسپیکرقومی اسمبلی اورچیئرمین سینیٹ کوآگاہ کیا جائے گا۔
نیب کسی بھی سیاستدان کو براہ راست گرفتار نہیں کرسکے گا، نئے ایس او پیز تیار
May 10, 2024 | 18:03