پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو ملنے والی خواتین اوراقلیتوں کی مخصوص نشستیں معطل کردی گئی ہیں۔سپیکر ملک احمد خان کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہوا. سپیکر پنجاب اسمبلی نے ایوان میں سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نشستیں معطل کیں۔
یاد رہے اس سے قبل الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں پر منتخب 3 اراکین سندھ اسمبلی کی رکنیت بھی معطل کردی تھی۔نوٹیفکیشن کے مطابق خواتین کی مخصوص نشست پر منتخب پیپلز پارٹی کی رکن سمیتا افضال کی رکنیت معطل کردی گئی ہے۔خواتین کی مخصوص نشست پر منتخب ایم کیو ایم کی رکن مسرت جبین کی رکنیت بھی معطل کردی گئی،اقلیت کی نشست پر منتخب پیپلز پارٹی کے رکن سریندر ولاسائی کی رکنیت بھی معطل ہوگئی۔
واضح رہے مخصوص نشستوں سے متعلق درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن اورپشاور ہائیکورٹ کے فیصلے معطل کر دیے۔جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ معطلی کا حکم مخصوص نشستوں کی حد تک ہوگا، ہم اضافی سیٹس کی حد تک فیصلہ معطل کر رہے ہیں، جو اضافی بیٹھے ہیں ان کو قانون سازی میں ووٹ نہیں دینا چا ہیے۔
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں وفاقی حکومت کی جانب سے تین رکنی بینچ پر اعتراض مسترد کر دیا،جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ابھی تو ابتدائی سماعت ہے، اگر اپیلیں قابل سماعت قرار پائیں تو کوئی بھی بینچ سن لے گا، اس سٹیج پر تو دو رکنی بنچ بھی سماعت کر سکتا ہے۔سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کے کیس کی سماعت ہوئی ،سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔وفاقی حکومت نے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کر دی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ موجودہ کیس آئین کے آرٹیکل 185 کے تحت اپیل میں سن رہے ہیں. موجودہ کیس آرٹیکل 184/3 کے تحت دائر نہیں ہوا۔جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھاکہ ابھی تو اپیلوں کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ ہونا ہے. قابل سماعت ہونا طے پا جائے. پھر لارجر بینچ کا معاملہ بھی دیکھ لیں گے۔ ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے دلائل کا آغاز کیا۔
مخصوص نشستوں پر نامزد خواتین ارکان اسمبلی کی جانب سے بھی بینچ پر اعتراض کر دیا گیا۔ وکیل خواتین ارکان اسمبلی نے عدالت کو بتایا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 51 کی تشریح کا مقدمہ ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت کیس 5 رکنی بینچ سن سکتا ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے بھی تین رکنی بینچ پر اعتراض کر دیا گیا. ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے کہا کہ اپیلیں لارجر بینچ ہی سن سکتا ہے۔ عدالت نے بینچ پر اعتراض مسترد کر دیا۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ابھی تو ابتدائی سماعت ہے، اگر اپیلیں قابل سماعت قرار پائیں تو کوئی بھی بینچ سن لے گا۔ جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس سٹیج پر تو دو رکنی بنچ بھی سماعت کر سکتا ہے۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے آزاد جیتے ہوئے اراکین اسمبلی نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ سات امیدوار تاحال آزاد حیثیت میں قومی اسمبلی کا حصہ ہیں؟جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ کیا پی ٹی آئی ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے؟ فیصل صدیقی نے موقف اپنایا کہ پی ٹی آئی ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے.جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے صرف الیکشن میں حصہ نہیں لیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آزاد اراکین کو کتنے دنوں میں کسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا ہوتی ہے؟ جس پر وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ آزاد اراکین قومی اسمبلی کو تین روز میں کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا ہوتی ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ اگر کسی سیاسی جماعت کے پاس انتخابی نشان نہیں ہے تو کیا اس کے امیدوار نمائندگی کے حق سے محروم ہو جائیں گے؟ فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ کوئی سیاسی جماعت انتخابات میں حصہ لے کر پارلیمانی جماعت بن سکتی ہے، دوسری صورت یہ ہے کہ کوئی سیاسی جماعت انتخابات میں حصہ نہ لے اور آزاد جیتے ہوئے اراکین اس جماعت میں شمولیت اختیار کر لیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان مخصوص نشستوں کی تقسیم کس فارمولے کے تحت ہوتی ہے. سیاسی جماعت کیا اپنی جیتی ہوئی سیٹوں کے مطابق مخصوص نشستیں لے گی یا زیادہ بھی لے سکتی ہے؟ فیصل صدیقی نے بتایا کہ کوئی سیاسی جماعت اپنے تناسب سے زیادہ کسی صورت مخصوص نشستیں نہیں لے سکتی۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ آپ کا لارجر بینچ کا معاملہ چیف جسٹس کو بھجواتے ہیں. سپریم کورٹ نے کنول شوزب کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اب تک ڈالے گئے ووٹ اور قانون سازی میں رائے معطل تصور نہیں ہوگی۔سپریم کورٹ کے حکم کا اطلاق ماضی سے نہیں بلکہ اب سے ہوگا، کیس کی سماعت 3 جون سے روزانہ کی بنیاد پر ہوگی. جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ عدالتی تاریخ میں پہلی مرتبہ آرٹیکل 51 کی تشریح کا کیس آیا ہے. سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا معاملہ ججز کمیٹی کو بھجوا دیا۔