امریکی حمایت کے باوجود بھارت ”ویٹو پاور“ سے محروم رہے گا : برطانوی اخبار

لندن( اے این این) امریکی حمایت کے باوجود بھارت ویٹو پاور حاصل نہیں کرسکتا کیونکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل رکن بننے کیلئے چین کا ووٹ ناگزیر ہے۔ برطانوی اخبار” ڈیلی میل“ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صرف امریکہ کی حمایت کردینا بھارت کیلئے کافی نہیں نہ اس طرح وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقبل رکنیت پا سکتا ہے۔امریکہ نے اس سے پہلے برازیل، جرمنی اور جاپان کو بھی اس حمایت کا یقین دلایا تھا لیکن وہ آج تک ویٹو پاور حاصل نہیں کرسکی۔ اقوام متحدہ میں اصلاحات اور توسیع کی باتیں 20سال قبل 1990ءسے جاری ہیں لیکن آج تک عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے دورہ بھارت میں ویٹو پاور کیلئے بھارت کی حمایت کو اس کی ذمہ داری سے مشروط کیا ہے جس کا صاف مطلب ہے کہ بھارت کو ایران اور میانمار سے تعلقات توڑنے یا کم کرنے ہونگے کیونکہ ایران اور میانمار امریکہ کو کھٹکتے ہیں۔ امریکی حمایت کا اعلان کوئی نیا نہیں وہ پہلے بھی بھارت کو دبے لفظوں میں اپنی حمایت کایقین دلا سکتا ہے اگر امریکہ بھارت کی سپورٹ نہ کرتا ہوتا تو وہ اس سے سول ایٹمی ڈیل نہ کرتا۔اخبار نے مزید لکھا کہ امریکہ جنوبی ایشیا میں کاﺅنٹر چائنہ پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس کیلئے وہ جنوبی ایشیاءمیں چین کے مقابلے میں ایک متبادل قوت کو لاکھڑا کرناچاہتا ہے کیونکہ اسے چین کی تیز رفتار ترقی اور عسکری قوت سے کھٹکھا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اپنے مفادات کی خاطر بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھا رہا ہے اور ایک ارب افراد سے زائد کی تجارتی منڈی کو کیش کرناچاہتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس نے 10 ارب ڈالر کی تجارتی ڈیل کی بات کی ہے۔ امریکہ اپنے ملک میں بیروزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح اور گرتی ہوئی معیشت سے پریشان ہے ۔اخبار کے مطابق پاکستان اس موقع پر چین سے اپنی دوستی کو کیش کرائے گا اور اسے بھارت کی حمایت نہ کرنے پر مجبور کریگا۔ چین بھی سمجھتا ہے کہ ویٹو پاور کیلئے بھارت کی حمایت خطے میں طاقت کا توازن بگاڑ دے گی اور اس کیلئے مسائل پیدا کرےگی۔

ای پیپر دی نیشن