وفاقی وزےر داخلہ چوہدری نثار علی خان مےدان سےاست کا ”دےو مالائی کردار“ ہے جس کے بارے مےں اہل سےاست کوئی حتمی رائے قائم کر سکے ہےں اور نہ ہی اہل صحافت جو اُڑتی چڑےا کے پَر گننے کا دعویٰ کرتے ہےں کے بارے مےں کبھی کوئی صحےح بات لکھ سکے ہےں وہ اےک اےسی شخصےت کے مالک ہےں جو حکومت مےں ہو ےا اپوزےشن مےں ہر وقت ان کے بارے مےں سےاستدان اور صحافی ”قےاس آرائےاں“ کرتے رہتے ہےں۔ پاکستان کی پارلےمانی سےاست کے ” تنہائی پسند “ لےڈر جن تک عام و خواص کی رسائی قدرے مشکل تصور کی جاتی ہے لےکن بہت کم لوگ جانتے ہےں جب وہ حلقہ احباب مےں بےٹھتے ہےں وہ اپنی خوش گفتاری سے لوگوں کو اپنا گروےدہ بنا لےتے ہےں ان کا اپنے حلقہ کا نےٹ ورک اتنا مضبوط ہے کہ کسی عام شخص کے ساتھ زےادتی ہو جائے تو پوری انتظامی مشنری حرکت مےں آ جاتی ہے۔ وہ ناجائز کام کے لئے سفارش قبول کرتے ہےں نہ ہی اےسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہےں۔ ان کے حلقہ ہائے انتخاب کے ووٹرزکا ان پر غےر متزلزل اعتماد کا ےہ عالم ہے کہ انہےں پاکستان کے واحد پارلےمنٹےرےن کا اعزاز حاصل ہو گےا جنہےں مسلسل آٹھوےں بار پارلےمنٹ بھجواےا گےا ہے۔ وہ حکومت مےں ہوں ےا اپوزےشن مےں ہمےشہ پرنٹ و الےکٹرانک مےڈےا کی توجہ کا مرکز بنے رہے ہےں لےکن اس کے باوجود ےہ بات دےکھی گئی ہے وہ اپنے آپ کو مےڈےا سے فاصلے پر رکھتے ہےں، بڑے بڑے جغادری صحافی اور اےنکر پرسن ان کے انٹروےو کے لئے کوشاں رہتے ہےں لےکن وہ کسی کے ہاتھ نہےں آتے۔ انہےں ہر روز بےان دےنے کی بےماری لاحق نہےں جب وہ بولتے ہےں تو ان کے الفاظ کی گونج کئی دنوں تک پارلےمنٹ کے اےوانوں اور سےاست کے مےدانوں مےں سنائی دےتی ہے ان تک رسائی نہ ہونے کے باعث وہ اےک ”غلط سمجھے گئے“ سےاستدان miss understood politician بن چکے ہےں ان کی محفل مےں بےٹھنے کا لطف ہی کچھ اور ہے جو ان کی گفتگو سُن لے وہ ان کی شخصےت کا گروےدہ ہو جاتا ہے لےکن ان سے فاصلے پر رہنے والے ان کی شخصےت کو ہی سمجھ نہےں پاتے۔ وہ پچھلے 30 سال سے وزےراعظم نواز شرےف کے قرےبی ساتھی کے طور پر ملکی سےاست مےں اہم کردار ادا کر رہے ہےں۔ موسم سرد ہو ےا گرم، اقتدار ہو ےا ابتلا کا دور انہوں نے مےاں نواز شرےف کا کبھی ساتھ چھوڑا ہے اور نہ ہی ادھر ادھر دےکھا، ےہی وجہ ہے انہےں مےاں نواز شرےف کا بھرپور اعتماد حاصل رہا ہے۔ مےاں نواز شرےف سے قربت نے بھی پارٹی کے اندر ان کے مخالفےن تو پےدا کر ہی دئےے ہےں لےکن ان کے ”اوپننگ بےٹسمےن“ ہونے کے ناطے وہ اپوزےشن بالخصوص پےپلز پارٹی کی تنقےد کا نشانہ بنے رہتے ہےں پچھلے کئی سالوں سے لوگ ان کے سےاسی مستقبل اور آئندہ لائحہ عمل کے بارے مےں قےاس آرائےاں کر رہے ہےں لےکن ان کی خواہش کبھی خبر نہےں بن سکی۔ چوہدری نثار علی خان نے اپنی پارٹی کو داغ مفارقت دےا اور نہ ہی ان کی وزارت تبدےل ہوئی وہ اب بھی پارٹی کے اندر اےک طاقتور رہنما کی حےثےت رکھتے ہےں جس کی سفارش پر مسلم لےگ (ن) کے ٹکٹ اور وزارتےں دی جاتی ہےں۔ ان کی سب سے بڑی خوبی ےہ ہے کہ وہ اپنے لےڈر مےاں نواز شرےف کے سامنے خوشامدانہ گفتگو نہےں کرتے بلکہ ان کو وہ بات بتاتے جس کو سُننے کے لئے ان کے لےڈر کو بھی حوصلہ نہےں ہوتا لےکن وہ نواز شرےف کی عدم موجودگی مےں ان کے خلاف کوئی بات برداشت نہےں کرتے اور ان کا بھرپور انداز مےں دفاع کرتے ہےں لےکن جب انہوں نے حکومت کی اےک سالہ گورنس پر عدم اطمےنان کا اظہار کرتے ہوئے اپنے وعدے کے مطابق وزارت چھوڑنے کا عندےہ دےا تو ان کے بارے مےں طرح طرح کی قےاس آرائےاں کرنے والوں کو اس وقت ماےوسی کے سوا کچھ نہ مل اجب مےاں نواز شرےف کی محبت نے ان کو ان سے دور نہ ہونے دےا۔
گذشتہ ہفتے پنجاب ہاﺅس کے پُرسکون ماحول مےں ممتاز کالم نگار ڈاکٹر اجمل نےازی کے ہمراہ چوہدری نثار علی خان سے طوےل ملاقات ہوئی جو کم و بےش پونے تےن گھنٹے تک جاری رہی۔ چوہدری نثار علی خان نے رواےتی سےاستدانوں کی طرح غلط بےانی کام نہےں لےا بلکہ اپنا دل کھول کر سامنے رکھ دےا۔ انہوں نے قومی مفاد کے پےش نظر بعض معاملات پر گفتگو کو”آف دی رےکارڈ“ قرار دے دےا تاہم جس بات کا جواب دےنا مناسب نہ سمجھا ےہ کہہ کر طُرح دے گئے کہ اس معامہ پر پھر کسی مناسب وقت تفصےلی بات ہو گی۔ انہوں نے وزےراعظم نواز شرےف کے ساتھ تعلقات کار، اپوزےشن کے کردار، حکومت کی کارکردگی، دھرنے کے پس منظر اور مقاصد، جمہورےت کے مستقبل اور دےگر اہلم قومی امور پر کھل کر اظہار خےال کےا ےہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہےں کی۔ چوہدری نثار علی خان اور عمران خان اےچی سن کالج مےں ہم جماعت تھے دونوں کے درمےان گہری دوستی تھی لےکن جب عمران خان نے نواز شرےف کو اپنا ٹارگٹ بناےا تو انہےں اسی لب و لہجہ مےں جواب دےنے والے چوہدری نثار علی خان ہی تھے۔ جب دھرنے کے دوران چوہدری نثار علی خان نے عمران خان سے ملاقات کے دوران انہےں سمجھداری سے سےاست کرنے اور مےاں نواز شرےف سے معاملہ طے کرنے کی پےشکش کی تو عمران خان نے نواز شرےف پر اعتبار کرنے سے انکار کر دےا اور چوہدری نثار علی خان کو ےہ کہہ کر کہ تحرےک انصاف مےں انہےں ان کے برابر کی حےثےت حاصل ہو گی اپنی پارٹی مےں شمولےت اختےار کرنے کی دعوت دی۔ چوہدری نثار علی خان نے شےخ رشےد احمد کی طرح ےہ ڈائےلاگ نہےں بولا کہ” اتنی قےمت پر نواز شرےف کی تصوےر نہےں بےچےں گے اور پھر نواز شرےف کا ساتھ چھوڑ دےا۔“ عمران خان پر واضح کر دےا کہ وہ30 سال سے نواز شرےف کے ساتھ ہےں ان کا مرنا جےنا نواز شرےف کے ساتھ ہے۔ انہےں مشکل وقت مےں چھوڑنے کا تصور نہےں کر سکتا، مےں روز روز پارٹی تبدےل کرنے والے سےاستدانوں مےں اپنا نام نہےں لکھوانا چاہتا۔ عمران خان نے ان کے ہمراہ آرمی چےف سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کےا تو انہوں نے وزےراعظم کو صورتحال سے آگاہ کر دےا۔ وزےراعظم عمران خان کی آرمی چےف سے ملاقات مےں حائل نہ ہوئے تاہم انہوں نے چوہدری نثار علی سے کہا کہ بہتر ےہ ہے وہ تنہا ہی آرمی چےف سے ملاقات کرےں۔ چوہدری نثار علی خان عسکری پس منظر رکھنے والے پاکستان کے واحد سےاستدان ہونے کے ناطے عسکری حلقوں مےں قدر و منزلت کی نگاہ سے دےکھے جاتے ہےں، وہ اےک پےشہ ور سپہ سالار کے طور پر جنرل (ر) عبد الوحےد کاکڑ کے بڑے معترف ہےں تاہم ان کا کہنا ہے جنرل اشفاق کےانی دوسرے جرنےل ہےں جنہوں نے فوج کی پےشہ ورانہ صلاحےتوں مےں بہتری لانے کے لئے خصوصی توجہ دی اگر اب ان سے پےشہ ور سپہ سالار کے بارے مےں کوئی پوچھے تو اس فہرست مےں جنرل (ر) عبدالوحےد کاکڑ کے ساتھ دوسرا نام جنرل (ر) اشفاق پروےز کےانی کا شامل ہو گےا ہے۔ وہ موجودہ آرمی چےف کے بارے مےں بھی ےہی رائے رکھتے ہےں کہ وہ بھی اےک پےشہ ور سپہ سالار ہےں۔ جب چوہدری نثار علی خان سے دھرنے کی پشت پناہی کرنے والے عناصر کے بارے مےں پوچھا تو انہوں نے ان عناصر کی نشاندہی تو نہ کی تاہم کہا کہ ”ےہ لوگ خود بخود عوام کے سامنے بے نقاب ہو رہے ہےں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سب کچھ مزےد لوگ بے نقاب ہو جائےں گے۔ چوہدری نثار کا کہنا ہے دھرنے والوں کا ٹارگٹ حکومت گرانا نہےں تھا بلکہ اسے اس حد تک کمزور کرنا تھا کہ قوت فےصلہ سے ہی محروم ہو جائے گا وہ دو تہائی اکثرےت کی حامل کے وزےراعظم کو کمزور کرنا چاہتے تھے وہ اپنے مقاصد مےں کلی طور پر کامےاب نہےن ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو جھنجوڑ دےا گےا ہے ہمےں اپنی کوتاہےوں کو دور کرنے کا اےک اور موقع مل گےا ہے لےکن ےہ چند ماہ کی مہلت ہے ہمےں اپنا احتساب کر کے وہ تمام سوراخ بند کرنا ہوں گے جو ہماری حکومت کو عدم استحکام کا شکار کر سکتے ہےں۔ مےں نے چوہدری نثار کو ملک کے بارے متفکر پایا ہے ان کا کہنا ہے کہ ہم گڈ گورنس سے جمہوری نظام کو لاحق خطرات کو ٹال سکتے ہےں جب ان سے عمران خان کے دھرنے کے بارے مےں پوچھا گےا تو انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کے بعد عمران کے دھرنے کا جواز نہےں رہتا حکومت نے دھرنا ختم کرنے کے لئے اس وقت طاقت کا استعمال نہےں کےا جب اس کے استعمال کی ضرورت تھی حکومت نے برداشت، تحمل اور بُردباری سے کام لےا۔ اب امےد ہے عمران خان بھی دھرنے کی سےاست ترک کرکے مذاکرات کی مےز پر بےٹھنے پر تےار ہو جائےں گے۔ چوہدری نثار جو ان دنوں اپوزےشن بالخصوص پےپلز پارٹی والوں کی آنکھ مےں کانٹے کی طرح چُبھ رہے ہےں سے جب پےپلزپارٹی کی ان کی ناراضی کی بنےادی وجہ پوچھی تو انہوں نے معنی خےز مسکراہٹ مےں مےرے سوال کا جواب دے دےا۔ ےہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہےں دھرنے مےں پےپلز پارٹی کے احسانات کے بوجھ تلے دبی حکومت مےں پےپلز پارٹی کے مطالبات کو تسلےم نہ کرنے کا دم خم نہےں، ےہ چوہدری نثار اور شہباز شرےف ہی مسلم لےگ (ن) کے دو لےڈر ہےں جو مسلم لےگ (ن) اور پےپلز پارٹی کے درمےان فاصلے ختم کرنے کی راہ مےں حائل ہےں۔ چوہدری نثار جمہوری پاکستان کے مستقبل کے بارے مےں پر امےد ہےں لےکن وہ ےہ بھی کہتے ہےں کہ ہمےں گڈ گورنس سے جمہوری نظام کو لاحق تمام خطرات کو ختم کرنا ہو گا۔ موسم سرما کی رات ڈھل رہی تھی ہماری ملاقات کو پونے تےن گھنٹے گزر گئے تھے مےرے توجہ دلانے پر نشست برخواست ہو گئی ۔ چوہدری نثار علی سے ہونے والی اس طوےل نشست سے باآسانی اندازہ لگاےا جاسکتا ہے کہ پاکستانی سےاست مےں اہم کردار ادا کرنے والی شخصےت کے سےنے مےں رازوں کا خزانہ محفوظ ہے جسے وہ اپنی خود نوشت مےں سامنے لائےں تو ملکی سےاست مےں تہلکہ مچ جائے۔