بہار میں شکست : بی جے پی رہنما ایک دوسرے کیخلاف صف آرائ‘ شترو گھن کو کتے سے تشبیہ دیدی

ممبئی (نیٹ نیوز + ایجنسیاں) بہار انتخابات میں بی جے پی کی بدترین شکست پر شتروگھن سنہا کو اپنی جماعت کو مشورہ دینا مہنگا پڑ گیا، بیان پر بلبلا اٹھنے والے بی جے پی رہنما نے شتروگھن سنہا کو کتے سے تشبیہ دیدی۔ شتروگھن سنہا بہار میں شکست پر بی جے پی پر برس پڑے اور کہا کہ بی جے پی کو اب اپنے احتساب کے ساتھ عاجزی کا سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ردعمل میں بی جے پی کے منہ پھٹ رہنما کیلاش وجے ورگیا نے شتروگھن سنہا کو کتے سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ کتا کار کے پیچھے بھاگتا ہے اور سمجھتا ہے کہ کار اسکی وجہ سے بھاگ رہی ہے۔ شتروگھن کی شناخت بی جے پی کی وجہ سے ہے، پارٹی کسی ایک شخص کی کوششوں سے نہیں چلتی۔ ایک طرف لالو پرشاد اور اتحادی جیت کا جشن منا رہے ہیں تو دوسری طرف ہارنے والی بی جے پی کے رہنما ایک دوسرے کیخلاف صف آرا ہوگئے ہیں۔ ایک دوسرے کے خلاف محاذ کھول دیئے۔ شترو گھن سنہا نے کہا کہ شکست پر پارٹی کو اپنے محاسبے کی ضرورت ہے۔ کوئی امیت شاہ کو ہار کی بنیادی وجہ سمجھتا ہے تو کوئی بالی وڈ اداکار اور بی جے پی لیڈر شترو گھن سنہا کو، شترو گھن سنہا کا کہنا ہے کہ بہار میں لالو پرشاد اور اتحادیوں کی جیت جمہوریت کی فتح ہے۔ بہار کے انتخابی نتائج کا بھارت کے حصص بازار پر واضح اثر نظر آرہا ہے۔ سٹاک مارکیٹ کے کھلنے کے ساتھ ہی سینسیکس اور نفٹی میں شدید گراوٹ نظر آئی۔ روپے کی قیمت میں بھی کمی آئی۔ سینسیکس 600 پوائنٹس سے زیادہ گر کر 25,690.90 کی سطح پر کھلا جبکہ نفٹی 173 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 7,782 کی سطح پر کھلا۔ ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے میں 74 پیسے کمی آئی ہے اب یہ روپے 66.50 فی ڈالر ہوگیا ہے۔ بہار نتائج کے ساتھ ساتھ فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرحوں میں اضافے کے خدشات کا اثر روپے پر نظر آرہا ہے۔ بھارتی حکومت کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کے باعث ملک پر پڑنے والے منفی اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ موڈیز کی طرف سے خطرے کے آلارم کے بعد تازہ جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2009ءکے بعد سے بھارت پر تاجروں کا اعتماد کم ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔مارکیٹ انڈیا بزنس آﺅٹ لک سروے کے مطابق صرف سترہ فیصد افراد نے آئندہ ایک سال کے دور ان ملک میں تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے 83فیصد افراد مایوس دکھائی دیئے ہیں۔ بدترین شکست کے بعد مودی الجھن کا شکارہوگئے اور انہوں نے اپنی ہندو نیشنلسٹ پارٹی کے اہم رہنماں سے صلاح ومشورے کےلئے سرجوڑلئے، شکست کا سبب بننے والی اپنی پالیسیوں پر نظرثانی پرغور شروع کردیا ہے۔ بھارتی مالی منڈیوں کا آغاز خوف کے سائے میں ہوا ہے۔ مودی حکومت سے پالیسیاں اور ترجیحات تبدیل کرنے کا مطالبہ مزید زور پکڑ گیا ہے۔ بی جے پی کے جنرل سیکرٹری رام مادھو کا کہنا ہے ہمیں اس امر کی شناخت کرنی ہے کہ غلط کیا ہوا ہے؟ دہلی میں بی جے پی کا دفتر سنسان پڑا ہے۔ وہاں موجود سکیورٹی گارڈز نے لوگوں کی طرف سے دیوالی کے موقع پر پہنچائی جانے والی مٹھائیاں اور تحائف وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس وقت مودی کو چومکھی مسائل درپیش ہیں۔ ایک طرف لالو پرساد نے ان کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کردیا ہے تو دوسری طرف مودی کو اپنوں کے نشتر بھی برداشت کرنا پڑرہے ہیں۔ ملکی معیشت پر بھی اس کے برے اثرات پڑنا شروع ہوگئے ہیں۔ لالو پرساد یادو نے بی جے پی کی ناکامی کو وزیراعظم کے خلاف عوامی ردعمل قرار دیا اور کہا کہ نریندر مودی اور ان کے اتحادیوں کی فرقہ پرست اور فاشٹ سیاست سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہیں دہلی سے نکال کر گھر بھیجنے میں ہی بھارت کی بقا ہے۔
شتروگھن

ای پیپر دی نیشن