ہائیکورٹ ملازمین کو جوڈیشل الائونس ادائیگی کا فیصلہ سپریم کورٹ سے معطل

لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے عدالت عالیہ کے ملازمین کو جوڈیشل الائونس کی ادائیگی سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے وزیر اعظم اور ہائیکورٹ کے الائونس سے متعلق اختیارات پر معاونت طلب کر لی۔ عدالت نے قرار دیا کہ بادی النظر میں وزیر اعظم صوبوں کو ڈکٹیشن نہیں دے سکتے۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے جوڈیشل الائونس کی ادائیگی کا فیصلہ سنایا ہے، ہائیکورٹ ملازمین کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالت کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے، پنجاب حکومت یکم جولائی2014ء سے جوڈیشل الائونس کی ادائیگی کر کے تسلیم کر چکی ہے، عدالت نے قرار دیا کہ کیا صوبے وزیر اعظم کے جوڈیشل الائونس کے حکم کو ماننے کے پابند ہیں یا نہیں اور کیا ہائیکورٹ کو وزیر اعظم کے حکم کی روشنی میں جوڈیشل الائونس سے متعلق فیصلہ دینے کا اختیار ہے یا نہیں؟ عدالت نے یہ بھی معاونت طلب کی ہے کہ کیاہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کو وزیراعظم کے حکم کی روشنی میں جوڈیشل الائونس میں اضافے کا اختیار تھا یا نہیں؟ عدالت اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ کیا وزیر اعظم کا حکم کسی اثر ورسوخ کے تحت تو نہیں تھا۔ بادی النظر میں وزیر اعظم صرف وفاق کے ماتحت محکموں اور اداروں کو احکامات جاری کر سکتے ہیں۔ عدالت اس بات پر فیصلہ دے گی اگر کوئی مجاز اتھارٹی اپنی اعلی اتھارٹی سے کسی معاملے میں رائے مانگتی ہے تو اس کا یہ رائے مانگنا آزادانہ اقدام تصور ہو گا کہ نہیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...