سپیکر کا منصب غیر جانبداری کا متقاضی

سپیکر قومی اسمبلی کے لئے سردار ایاز صادق کا دوبارہ انتخاب، یہ پارلیمنٹ اور جمہوریت کی کامیابی ہے، ایاز صادق، خورشید شاہ۔ اب پارلیمنٹ سے بالا بالا فیصلوں کی حکومتی روش ختم کی جائے،شفقت محمود۔
سپیکر پورے ہاﺅس کے کسٹوڈین ہیں غیر جانبدار ہونا ان کے منصب کا اہم تقاضا ہے اور فرض اولین ہے۔ عموماً دیکھا گیا ہے کہ سپیکر حضرات حکومت کے نمائندے کے طور پر بزنس آف ہاﺅس چلاتے ہیں۔ جب حکومت نے 480 ارب روپے سرکولر ڈیٹ کی مد میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لئے بغیر جاری کر دئیے تو یہی سپیکر خاموش رہے تحریک انصاف اور متحدہ کے ارکان استعفوں کے بعد ایوان میں بیٹھنے کے مجاز نہیں ہیں۔ ان کی فاضل ایوان میں حیثیت اجنبی کی ہے۔ ایاز صادق نے آئین سے روگردانی کرتے ہوئے پارٹی قیادت کے ایما پر پی ٹی آئی اور متحدہ کے ارکان کے استعفے روکے رکھے۔ ان کو ایسے فیصلوں پر نظرثانی کرنا ہو گی۔ پی ٹی آئی نے سپیکر کے انتخاب میں حصہ لے کر ظاہر کر دیا کہ ایوان میں حقیقی اپوزیشن پی ٹی آئی ہے۔ پیپلزپارٹی جس طرح حکومتی پالیسیوں کی حمایت کر رہی ہے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ تو ایاز صادق کے لئے لابنگ بھی کرتے رہے۔ اس سے پیپلزپارٹی حکومت کی بی ٹیم ثابت ہوئی ہے۔ بہتر ہے خورشید شاہ اپوزیشن لیڈر کا منصب کسی دوسری موزوں شخصیت کے لئے خالی کر دیں جو واقعتاً اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کرے۔ حکومت کو پارلیمنٹ کے باہر فیصلوں کی روش ختم کرنا ہو گی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...