قومی سلامتی کے معاملات پر ان کیمرہ سیشن بلانے پر تیار ہیں: اپوزیشن لیڈر

اسلام آباد (خبر نگار خصو صی) پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت نے بیوروکریسی کو اپنا غلام بنا دیا ہے‘ شہشاہ کے طرز پر حکومت چلائی جا رہی ہے‘ سر کاری افسر پارلیمان کی اور پارلیمانی اداروں کی توہین کر رہے ہیں‘ بیوروکریسی کا پبلک اکائونٹس کمیٹی کو نظرانداز کرنے کا سلسلہ برقرار ہے‘ سیکرٹری دفاع کی عدم شرکت پر پی اے سی کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا، چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ نے کہا کہ سیکرٹری دفاع اب ریٹائرڈ سویلین ہیں، اگر قومی سلامتی کے معاملات ہیں تو ہم ان کیمرہ اجلاس بلانے کو تیار ہیں۔ پی اے سی کے اجلاس میں وزارت دفاع کے مالی معاملات پر آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا جانا تھا۔ اجلاس شروع ہوا تو خورشید شاہ نے استفسار کیا کہ کیا سیکریٹری دفاع آئے ہیں۔ جس پر سیکرٹری پی اے سی نے جواب دیا کہ صبح 08.45 پر ایک فیکس موصول ہوئی ہے، سیکرٹری دفاع والد کی وفات کے باعث وہ اجلاس میں شریک نہیں ہو سکیں گے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ انکے والد کب فوت ہوئے ہیں؟ جس پر ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے بتایا کہ 25 اکتوبر کو فوت ہوئے ہیںجس پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ سیکرٹری صاحب کے غم میں شریک ہیں لیکن اتنے اہم فورم کو اس طرح نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا سیکرٹری دفاع اس دوران آفس سے بھی رخصت پر ہیں؟۔ وزارت دفاع کے حکام نے جواب دیا کہ وہ اس دوران آفس آتے رہے ہیں۔ خورشید شاہ نے اجلاس ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ وزارت دفاع کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ پی اے سی کے 16نومبر کے اجلاس میں لیا جائے گا۔اجلاس کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت میں خورشید شاہ نے کہا حکومت عدالت عظمیٰ کی طرح سینئر ترین جنرل کو چیف آف آرمی سٹاف لگا کر اس مسئلے کو ہمیشہ کے لئے طے کر دے اور اس تاثر کو زائل کر دیا جائے کہ کسی ملک کی خواہش پر فلاں فلاں کو چیف آف آرمی سٹاف لگایا جا سکتا ہے ’’ویٹنگ‘‘ لسٹ پر سینئر موسٹ جنرل کو چیف آف آرمی سٹاف لگایا جائے اور حکومت تیسرے، چوتھے، پانچویں جنرل کی طرف نہ جائے۔ چیف آف آرمی سٹاف کی تقرری کے معاملے پر حکومت دھند کے بادلوں کو ہٹائے۔ پہلے بھی بیان دے چکا ہوں اور حکومت نے اس معاملے پر اُلجھاؤ پیدا کر رکھا ہے اور آخری وقت میں کہیں توسیع کی بات درست ثابت نہ ہو حکومت اس تاثر کو زائل کرے۔ پارلیمنٹ میں مشترکہ مفادات کونسل کی غیرفعالیت کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ قومی سلامتی کے معاملے پر نیوز لیک کے ثبوت موجود ہیں۔ آئی واش سے کام نہ لیں کمیشن کی ضرورت نہیں ہے، بچہ بھی سمجھتا ہے کہ اس معاملے کے شواہد دستیاب ہوں گے، قوم کو بتایا جائے کہ کون اس معاملے کے پیچھے تھا، کس نے یہ کام کیا، اگر کچھ نہ ہوا ہوتا تو حکومت پرویز رشید کو ہٹانے سے پہلے کمشن بناتی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...