لندن (بی بی سی) موسمیات کی عالمی تنظیم ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے تازہ اعدادوشمار جاری کئے ہیں جن کے مطابق 2011ء سے 2015ء کے دوران پانچ سال دنیا کے گرم ترین سال رہے ہیں۔ یہ رپورٹ عالمی موسمیات پر مراکش میں ہونے والے مذاکرات میں جاری کئے گئے ہیں جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ درجہ حرارت کے اضافے میں انسانی سرگرمی کا بہت دخل رہا ہے۔ اس میں یہ کہا گہا ہے کہ بعض مطالعے میں یہ پایا گیا ہے کہ فوسل کے جلنے سے شدید گرمی میں اضافے کے امکانات دس گنا یا اس سے زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گرمی میں اضافے کے سبب مشرقی افریقی ممالک میں ان پانچ برسوں کے دوران ڈھائی لاکھ سے زیادہ اضافی اموات ہوئی ہیں جبکہ انڈیا اور پاکستان میں گرمی کی لہروں میں 4100 سے زیادہ افراد کی موت ہوئی ہے۔ ان پانچ سالوں کے دوران یورپ کا درجہ حرارت معمول سے ایک سیلسیئس زیادہ رہا ہے۔ یہی حال ایشیا کے روسی فیڈریشن علاقے اور سہارا اور خطہ عرب کے زیادہ تر علاقوں، جنوبی افریقہ کے بعض حصوں، امریکہ کے جنوب مغربی علاقوں اور برازیل کے اندرونی حصوں کا رہا ہے۔ جبکہ روس کے آرکٹک ساحل پر یہ اوسط سے تین ڈگری سیلسیئس زیادہ رہا ہے۔
2011ء سے 2015ء کے دوران گرمی شدید ترین رہی‘ عالمی تنظیم
Nov 10, 2016