انسداد دہشتگردی کی عدالت نے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے عمران فاروق قتل کیس کی سماعت جیل میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔جمعرات کواسلام آباد میں انسداددہشتگردی کی عدالت کے جج کوثرعباس زیدی نے عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی،سماعت کے دوران ایف آئی اے پراسیکیوٹروسیم رانجھا پیش نہ ہوئے جس کی وجہ سے تینوں گرفتارملزمان خالدشمیم،محسن اورمعظم علی پرفرد جرم عائد نہ ہوسکی۔عدالت نے کیس کی پیش رفت نہ ہونے پربرہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے ابھی تک حساس اداروں کی رپورٹ فراہم نہیں کی، کیس کے متعلقہ افسرعدالت میں پیش ہوں۔سماعت کے دوران معظم علی کی اہلیہ نے عدالت سے استدعا کی کہ مقدمے کا آغاز ہوئے 9 ماہ ہوگئے ہیں لیکن ٹرائل کا کچھ پتہ نہیں، جس کی وجہ سے ان کا شوہر شدید ذہنی اذیت کا شکار ہے۔ اس لئے عدالت سے گزارش ہے کہ ٹرائل اس کے گھر والوں کی موجودگی میں کیا جائے۔ جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اہل خانہ کی موجودگی میں ملزموں پر فردجرم عائدکی جائیگی۔عدالت نے سکیورٹی خدشات کے باعث ملزم خالدشمیم، محسن اورمعظم علی کے جیل ٹرائل کا فیصلہ دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر تمام متعلقہ افسران کو پیش ہونے کا حکم دے دی۔
انسداددہشتگردی عدالت کی عمران فاروق قتل کیس کی سماعت جیل میں کرنے کا فیصلہ
Nov 10, 2016 | 11:25