لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ منصف میں صداقت اور شجاعت ہونی چاہئے۔ ایک منصف کو بے خوف ہونا چاہئے، جبکہ وہ فیصلہ کرتے وقت یہ نہ سوچے کہ طاقتور کے خلاف فیصلہ کرنے پر کیا ہو گا، کچھ نہیں ہو گا صرف خوف خدا کو مد نظر رکھیں، اور حق اور سچ پر فیصلہ کریں، علامہ اقبال کے افکار و نظریات ہمیں یہی سکھاتے ہیں۔ علامہ اقبال کے 140ویں یوم ولادت کے سلسلے میں ایوان اقبال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے لئے یہ اعزاز ہے کہ آج دانشوروں اور قوم کے نونہالوں سے خطاب کرنے کا موقع ملا۔ کلام اقبال سے میں نے زندگی کے کچھ اصول وضع کیے ہیں۔ پہلا اصول کہ ہر فرد کا معاشرے میں ایک رول ہے جس کو ادا کرنا اس کا فرض ہے۔ آج المیہ یہ ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی اپنے حصے کا کام کرنے کو تتیار نہیں۔2009میں ہائیکورٹ کا جج بنا اور 2010میں سیلاب آنے پر نقصانات اور وجوہات جاننے کے لئے بنائے گئے کمیشن کی سربراہی کی تو اس وقت مجھے پتہ چلا کہ جس شخص کا جو کردار تھا اس نے وہ ادا نہیں کیا۔ دوسرا اصول اجتماعی سوچ ہے ہمیں اپنے لئے نہیں بلکہ ادارے اور ملک کی فلاح کیلئے سوچنا چاہئے، یہی سوچ اداروں اور ملک کو مضبوط کرے گی۔ تیسرا اصول لیڈر شپ کا با صلاحیت ہونا ہے، ایک منصف میں صداقت اور شجاعت کا ہونا امر لازم ہے۔ علامہ اقبال کے افکار و نظریات ہمیں یہی سکھاتے ہیں، چوتھا اصول اداروں کی بہتری کے لئے نظام میں تبدیلی لانا ہے، میں چیف جسٹس بنا تو پنجاب کے عدالتوں میں لگ بھگ پندرہ لاکھ مقدمات زیر التوا تھے۔ میرے پاس دو راستے تھے یا تو سٹیٹس کو قائم رکھتا یا نظام میں تبدیلی میں نے نظام کو تبدیل کرنے کے لئے ٹیکنالوجی اور آئینی اصلاحات کا سہارا لیا، مجھے ایسا کرنے کے لئے مشکلات اور مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا، لیکن اگر آپ یقین کی دولت سے مالا مال ہیں تو کوئی مشکل مشکل نہیں رہتی۔ ہم جسٹس سیکٹر میں تبدیلی لا رہے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ دوسرے ادارے بھی اپنے نظام میں تبدیلی لانے کے بارے میں سوچیں تا کہ عام آدمی کی زندگی میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔ تقریب میں جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ اقبال، منیب اقبال، اوریا مقبول جان، ترک مہمان خلیل توقرا، ڈاکٹر منیر احمد پراچہ نے بھی شرکت کی۔
جسٹس منصور