میر ظفر اللہ خان جمالی نے پاکستان ہاکی فیڈریشن انتظامیہ کی تبدیلی کا مطالبہ کر دیا ہے

لاہور حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) سابق وزیراعظم پاکستان اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سابق صدر سینئر ہاکی منتظم میر ظفر اللہ خان جمالی قومی ہاکی ٹیم کی مسلسل ناکامیوں اور پاکستان ہاکی فیڈریشن میں ہونیوالی بد انتظامی پر پی ایچ ایف انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔انہوں نے پاکستان ہاکی فیڈریشن انتظامیہ کی تبدیلی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ نوائے وقت کےساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ انتظامیہ پاکستان ہاکی میں بہتری نہیں لا سکتی اور اس سیٹ اپ کے ہوتے ہوئے بہتری کی توقع نہیں۔ یہ لوگ صرف مال بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ قومی کھیل کی کسی کو فکر نہیں ہے۔ قومی کھیل میں بہتری کے لیے ایماندار، محنتی اور مخلص افراد کی ضرورت ہے۔ ہاکی کو ماضی والے مقام پر لانے کے لیے اخلاص اور وطن سے محبت کے جذبے کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ موجودہ انتظامیہ نے بھی فنڈز کے غلط استعمال کی روایت کو آگے بڑھایا ہے کسی کو قومی کھیل اور قوم کے نوجوانوں کی کوئی فکر نہیں ہے سب اپنے اپنے مقاصد کے حصول میں لگے ہوئے ہیں۔ سمت کو درست کرنے کے لیے سب کا احتساب ضروری ہے۔ کروڑوں اربوں روپے خرچ ہوئے لیکن کوئی بہتری نہیں ہو سکی۔ کسی نے نہیں پوچھا کہ قوم کا پیسہ کہاں اور کیسے خرچ ہوا۔ آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ حکمران طبقہ قومی اداروں اور نوجوانوں کے مستقبل کے بجائے ذاتی تعلقات کو بچانے اور نبھانے میں مصروف ہے۔ ان حالات میں بہتری کیسے ممکن ہے۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا تھا کہ قومی کھیل کو کرپٹ افراد کے سپرد نہ کریں۔ ماضی میں بھی حکومتوں نے قومی کھیل کو اسکا اصل حق اور مقام دلانے کے لیے سنجیدہ کوششیں اور میرٹ پر فیصلے نہیں کیے یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے چند افراد کی غلطیوں کی سزا پوری قوم اور ہاکی برادری بھگت رہی ہے۔ فنڈز اور اختیارات کا غلط استعمال کرنیوالوں کا بےرحمانہ احتساب ضروری ہے۔
دیگر اداروں کی طرح ہاکی فیڈریشن میں ایک عرصے سے کرپٹ افراد کا قبضہ ہے۔ عہدیداروں کی طرف سے فنڈز اور اختیارات کے غلط استعمال نے قومی کھیل کو تباہ کر دیا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ بحثیت وزیر اعظم میاں نواز شریف نے قومی کھیل کے معاملات پر میرٹ کے بجائے فیصلہ کرتے ہوئے مصلحت سے کام لیا۔ کیا ذاتی تعلقات اور مفادات کی اہمیت قوم کے نوجوانوں اور قومی کھیل سے زیادہ ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...