اوورہیڈ پلوں پر خاردار تاریں لگوائیں

مکرمی!چند دن پہلے کرشن نگر مجھے اپنی ایک مرحومہ عزیزہ کی برسی پرجانا پڑا۔ جاتے ہوئے تو رکشے والا تمام پلوں کے نیچے سے لے گیا لیکن واپسی پر وہی رکشے والا مجھے پل کے اوپر سے لے کر جا رہا تھا۔ بائیں جانب رکشہ اوردائیں جانب میٹرو بس جوکہ بالکل محفوظ راستے سے گزر رہی تھی لیکن بائیں جانب پل کیساتھ ساتھ جو دیوارتھی اس کے اوپر لوہے کے کھلے کھلے جنگلے تھے۔ میں نے بڑی حیرانگی سے رکشہ والے سے کہا کہ یہ تو خدانخواستہ حادثہ ہو جائے یا کوئی خود کشی کر لے تو پل کے نیچے سے گزرنے والی بے ہنگم ٹریفک کونقصان پہنچ سکتاہے اور گرنے والے کو بھی رکشہ والا جھٹ بولا باجی آپ اخبار میں لکھیں صرف یہ ہی پل نہیں جہاں سے میٹرو بس چلتی ہے اور جہاں آخری سٹاپ ہے۔ تمام پُل اس طرح سے ہیں۔ میں نے کہا اتنی خطیر رقم کے باوجود بھی جانیں خطرے میں ہیں۔ آخرکار 5 نومبرکے نوائے وقت میں میں نے خبر پڑھ لی کہ فیروز پور روڈ اچھرہ کے پل سے آدمی نے چلتی ٹریفک میں چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی جس کی زد میں ایک خاتون زخمی ہو گئی۔ (ساجدہ حنیف لاہور)

ای پیپر دی نیشن