لاہور/ راولپنڈی (خصوصی نامہ نگار+ این این آئی+ این این آئی) صوبائی دارالحکومت میں جمعہ کے اجتماعات میں بزرگ عالم دین اور ممتاز مذہبی و سیاسی رہنما مولانا سمیع الحق کی مظلومانہ شہادت اور ناموس رسالت کے قانون پر بیرونی دباﺅ کےخلاف یوم احتجاج منایا گیا، مساجد میں مولانا سمیع الحق کی شہادت پر مذمتی قرار دادیں منظور کی گئی اور کئی مساجد کے باہر مولانا سمیع الحق کے بہیمانہ قتل کے خلاف پر امن احتجاجی مظاہرے کئے گئے، منظور کی گئی ایک قرارداد میں خطباءنے مطالبہ کیا کہ حکومت مولانا سمیع الحق کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کر کے اس واقعہ کے حقائق کو قوم کے سامنے لائے، علماءنے مولانا سمیع الحق کی نفاذ اسلام اور وطن کے لئے خدمات پر انہیں زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اورمرحوم کے درجات کی بلندی کےلئے دعا کرائی۔ علماءنے آسیہ ملعونہ کی رہائی کے فیصلے پر فوری نظرثانی کا مطالبہ کیا۔ مولانا محمد امجد خان،مولانا محب النبی، مولانا سیف الدین سیف،مولانا مفتی عزیز الرحمن، مولانا نعیم الدین،حافظ اشرف گجر، حافظ ریاض درانی مولانا عبد الودود شاہدنے مختلف مساجد میں اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مولانا سمیع الحق کی دردناک شہادت پاکستان کےخلاف ایک گہری اور گھناﺅنی سازش ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ حملہ مولانا مرحوم پر حملہ نہیں بلکہ ملک میں امن اور مظلوم انسانیت پر حملہ ہے۔ دوسری طرف سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ مجرمان کے پکڑے جانے کے باوجود ان کا پوسٹ مارٹم نہ ہونے کی وجہ سے کمزور ہوسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق قتل کی تحقیقات کرنے والے پولیس افسران نے کہا کہ قتل کی وجوہات جاننے اور عدالت میں مقدمہ چلانے کےلئے تفتیشی عمل میں پوسٹ مارٹم بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ مولانا سمیع الحق کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ شریعت کسی مسلمان کی نعش کے پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دیتی جس پر راولپنڈی کے سیشن جج نے پولیس کو نعش اہلِ خانہ کے حوالے کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ دوسری طرف مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ مجرمان کے پکڑے جانے کے باوجود ان کا پوسٹ مارٹم نہ ہونے کی وجہ سے کمزور ہوسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق قتل کی تحقیقات کرنے والے پولیس افسران نے کہا کہ قتل کی وجوہات جاننے اور عدالت میں مقدمہ چلانے کےلئے تفتیشی عمل میں پوسٹ مارٹم بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ مولانا سمیع الحق کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ شریعت کسی مسلمان کی نعش کے پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دیتی جس پر راولپنڈی کے سیشن جج نے پولیس کو نعش اہلِ خانہ کے حوالے کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ دریں اثنا مولانا سمیع الحق قتل کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربرا ہ ایس ایس پی انوسٹی گیشن کو تبدیل کر دیا ہے تفتیشی ٹیم کے سربراہ کی اچانک تبدیلی کے باعث تحقیقاتی عمل میں تعطل کا امکان پیدا ہو گیا۔ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایس پی انوسٹی گیشن سردار غیاث گل کا تبادلہ بطور پرنسپل پولیس کالج کر کے ان کی جگہ ایس ایس پی آپریشنز گوجرانوالہ عامر عبداللہ خان نیازی کو راولپنڈی میںایس ایس پی انوسٹی گیشن تعینات کیا گیا ہے۔
سمیع الحق/ احتجاج