فرزانہ چودھری
سردیوں کا آغاز ہوتے ہی خشک اور ٹھنڈی ہوائیں چلنا شروع ہوجاتی ہیں، جس کی بناءپر جہاں دیگر معمولات زندگی متاثر ہوتے ہیں وہاں صحت کے حوالے سے بھی کچھ مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں۔ خشک موسم کی بناءپر جسم میں پانی کی کمی کی شکایت پیدا ہونے لگتی ہے اور جلد پر خشکی کے اثرات نمایاں ہونے لگتے ہیں ۔نزلہ، زکام، انفلوئنز اور گلے کے درد کے ساتھ کھانسی اور سینے میں ٹھنڈکے ساتھ ساتھ درد کے مسائل سامنے آنے لگتے ہیں۔موسم سرما کی بیماریاں کے حوالے سے اےڈےشنل مےڈےکل سپرےٹنڈنٹ گنگارام مےڈےکل آوٹ ڈوراور سےنئر مےڈےکل مےڈےسن کنسلنٹنٹ ڈاکٹر عارف افتخار سے کی گئی گفتگو نذرقارئےن ہے۔
سےنئر مےڈےکل مےڈےسن کنسلنٹنٹ ڈاکٹر عارف افتخار نے بتاےا ” سردیوں میں عام طور پرالرجی اور موسمی بیماریوں کے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔جس کا بنیادی سبب سردیوں کا موسم ہی ہے ۔ اس موسم میں درجہ حرارت کم اور ہوا میں خشکی زیادہ یعنی نمی کم ہوتی ہے۔ ایسے میں خشک ہوا کے ساتھ مختلف قسم کے وائرسز، جراثیم اور الرجی پیدا کرنے والے پولن، مٹی، گرد اور دوسرے مادے بہت آسانی سے فضاءمیں سفر کرتے ہیں۔ پولن گرینز کی الرجی پر گھر میں رہ کر قابو پاےا جاسکتا ہے لیکن اگر الرجی مٹی اور گرد یا پھر کسی ایسی چیز سے ہو جو گھر میں پائی جاتی ہو تو پھر معاملہ خراب ہوجاتا ہے۔ سردےوں کا موسم وائرل بیماریاں جیسے Flu and cold وغیرہ کے وائرسز کی بقا کے لیے مثبت اثرات رکھتا ہے۔ جیسے رائنو وائرس جسم کے عام درجہ حرارت پر تولیدی عمل سے نہیں گزر سکتا۔ سردیوں میں جسم کا درجہ حرارت کچھ کم ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے اس وائرس (انفلوئنزا) کا اثر ہوتا ہے۔ سردیوں میں دھوپ کی کمی اور گھریلو معمولات کی وجہ سے وٹامن ڈی کی کمی انسانی جسم کے دفاعی نظام کو کمزور کردیتی ہے۔ چنانچہ جسم اِن وائرسز سے لڑنے کے قابل نہیں رہتا۔ نتیجتاً بیماری غالب آجاتی ہے۔ عام طور پر نزلہ زکام، گلا خراب ہونا، دمہ، جوڑوں میں درد، ہاتھ پاو¿ں خاص طور پر انگلیاں ٹھنڈی ہو جانا، جِلد خشک ہوجانا، فلو کے ساتھ ساتھ دل کا دورہ، ہونٹوں پہ اور ان کے گرد چھالے اور الٹیاں سرد موسم کی عام بیماریاں ہیں۔مختلف بیماریوں اور الرجی کی متعدد علامات ہیں جو الگ الگ طریقوں سے ظاہر ہوسکتی ہیں۔ پولن، مٹی اور گرد وغیرہ سے ہونے والی الرجی میں عموماً کھانسی، ناک بہنا ، چھینکیں آنا، آنکھوں میں خارش اور پانی آنا علامات ہوتی ہیں۔اسی طرح دوسری الرجی میں ناک سے سفید نزلہ باہر آنا، گلے کی خراش، آنکھوں اور گلے میں درد وغیرہ کی علامات قابل ذکر ہےں۔اس کے علاوہ وائرل بیماریوں میں فلو اور سردی کی وجہ سے پیش آنے والی بےماری کی علامات مےںنزلہ زکام، ناک اور حلق سے گاڑھا بلغم آنا، بخار، کھانسی، بدن درد،کمزوری وغیرہ ہےں۔گلے کی خراش ےعنی وائرل انفیکشن موسم سرما کی عام بیماری ہے جس سے بڑے، بوڑھے اور بچے سب ہی متاثرہوتے ہیں۔ انفلوئنزا بھی سردیوں کی بیماری ہے اور یہ ایک وائرس سے پھیلتی ہے یہ ہمارے نظام تنفس پر اثر انداز ہوتی ہے جس سے ہمارے ناک ، گلا اور پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں اس بیماری کے جراثیم فضا میں موجود ہوتے ہیں جو متاثرہ فرد کے چھینکنے ، بات کرنے اور کھانسنے سے دوسرے افراد میں منتقل ہوجاتے ہیں۔ یہ بیماری ہر عمر کے فرد کو ہوسکتی ہے لیکن زیادہ تر اس بیماری سے بچے،بوڑھے اور کمزور افراد متاثر ہوتے ہیں۔ انفلوئنزا کے جراثیم جب کسی متاثرہ شخص میں داخل ہوتے ہیں تو اس کے دو سے تین دن کے اندر اسے نزلہ، زکام اور تیز بخار کی شکاےت ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ سردی لگنا کپکپی اور پورے جسم میں درد شروع ہوجاتا ہے اور اگر یہ مرض بگڑ جائے تو اس سے متاثرہ مریض کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اس کے علاوہ سینے میں درد، الٹیاں اور اسہال لگ جاتے ہین اس لئے ضروری ہے کہ شروع میں ہی مریض کو کسی ڈاکٹر کو دکھا دینا چاہیے۔ اگر اس بیماری کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ کئی اور پچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ اور بیماری مہلک صورت حال اختیار کرجاتی ہے۔ جس کا علاج زیادہ مدت تک کیا جاتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ چھوٹے بچوں اور عمر رسیدہ افراد کو سردیوں کے موسم میں سردی سے بچا یا جائے تاکہ وہ اس مہلک مرض سے محفوظ رہ سکیں۔ چھوٹے بچوں میں یہ بیماری حلق میں درد سے شروع ہوتی ہے اس کے علاوہ بخار 100 فارن ہیٹ تک پہنچ جاتا ہے جس سے سر درد اور جسمانی درد شروع ہوجاتے ہیں اس کے علاوہ ناک کا بہنا اور خشک کھانسی ہوجاتی ہے۔ انفلوئنز ا ایک شخص سے دوسرے شخص میں جلد منتقل ہوجاتا ہے اس لئے اگر گھر میں کوئی فرد اس میں مبتلا ہوجائے تو باقی افراد بھی ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ ان کو بروقت دوا یا ویکسین دی جاسکے تاکہ وہ اس بیماری سے محفوظ رہ سکیں۔ کچھ لوگ سردیوں میں جوڑوں میں درد اور اکڑن بڑھ جانے کی شکایت کرتے ہیں، جس کی وجہ معلوم نہیں۔ ایسی صورت میں، صرف علامات بڑھتی ہیں مرض نہیں۔ایسے مریض جن کو دمہ، ذیا بیطس یا دل کا عارضہ لاحق ہو انہیں زیادہ احتیاط کی ضرور ت ہے۔جن افراد کو جوڑوں کے درد کا مرض لاحق ہے۔ ان کی یہ شکایت اور درد کی شدت ٹھنڈے موسم میں بڑھ جاتی ہے۔ اس بات کا ابھی تک کوئی واضح سبب دریافت نہیں کیا جاسکا ہے کہ سردی درد میں کس طرح اضافہ کرتی ہے۔ اس لیے اکثر مریض اس موسم کی آمد کے ساتھ ہی ڈپریشن کا شکار بھی ہونے لگتے ہیں اور اس ڈپریشن کی وجہ درد میں شدت ہے۔ اس ضمن میں روزمرہ ورزش جسمانی اور ذہنی صحت پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔دل کا دورہ موسم سرما کی سب سے عام بیماری ہے۔ اس موسم میں بلڈپریشر میں اضافہ ہوجاتا ہے جس کے منفی اثرات دل پر دل کے دورے کی صورت میں ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹھنڈے موسم میں دل کی کارکردگی اور بڑھ جاتی ہے کیونکہ جسم کو لگنے والی ٹھنڈ کو دل ،اندرونی طور پرمنظم رکھتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے چند ضروری باتوں پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے۔ اپنے گھر کے اندرونی حصوں کو گرم رکھیں ہر کمرہ میں 18c تک گرمائش ضرور ہونی چاہیئے۔ خوب گرم کمبل اور گرم پانی کا استعمال کریں گھر سے باہر جاتے ہوئے مکمل ڈھانپ کر نکلیں اور اس سلسلے میں اونی گرم ٹوپی، مفلر، اسکارف، ہاتھوں کے گرم دستانے اور موزے ضرور پہنیں۔موسم سرما میں ہاتھوں کے ساتھ ساتھ پیروں کی انگلیاں ہر وقت یخ ٹھنڈی رہتی ہیں ایسی صورت میں ان کی رنگت میں بھی تبدیلی آتی ہے انگلیاں پہلے سفید، پھر نیلے اور آخر میں سرخ رنگ کی ہونے لگتی ہیں ۔ایسی صورت حال میں درد بھی محسوس ہونے لگتا ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ خون کی روانی ان انگلیوں تک بہت کم ہورہی ہے بہت سارے کیسز میں یہ شکایت مختلف میڈیکل ادویات سے دور کی جاسکتی ہے۔ اس سے بچنے کے لیے تمباکو نوشی سے مکمل پرہیز اور کیفین کے استعمال کو بالکل ترک کردینا ضروری ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ہروقت دستانے، موزے اور شوز پہن کے رکھنا بھی اہم ہے۔ٹھنڈے موسم میں کانوں میں انفیکشن کی شکایت عام ہونے لگتی ہے۔ اور اس کا شکار زیادہ تر بچے ہوتے ہیں۔ سرد ہوائیں کان کے اندرونی حصوں کو متاثر کرتی ہیں جن کے نتیجے میں انفیکشن پیدا ہونے لگتا ہے۔ اس کی علامت میں کان میں درد اور متلی شامل ہے۔ہرسال ٹھنڈے موسم میں 25 فیصد بچے برانکائٹس مرض کا شکار ہوجاتے ہیں۔ پانچ سال تک کے بچوں میں یہ ایک عام بیماری ہے اس بیماری کا سبب بیکٹیریاز، جراثیم اور مختلف الرجی ہوسکتی ہیں۔ اس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری اور کئی ہفتوں تک مسلسل کھانسی بھی شامل ہے۔ کچھ بچے اس مرض میں بخار میں بھی مبتلاً ہوجاتے ہیں“۔
سےنئر مےڈےکل مےڈےسن کنسلنٹنٹ ڈاکٹر عارف افتخار نے بتاےا” سردےوں کی بےمارےوں سے بچاو¿ کے لےے زیادہ سے زیادہ پانی پیئں۔گرم کمبل یا گرم ماحول میں رہیں۔ بخارہو جائے تو پیناڈول کی دو دو گولیاں صبح شام کھانے سے بخار ٹھیک ہوجاتا ہے۔گلا خراب ہو یا گلے کی خراش ہو تو ایک بڑے کپ پانی میں آدھا چائے کا چمچ نمک ملا کرنیم گرم پانی سے دن میں دو سے تین بار غرارے کریں۔ الرجی کی وجہ سے ناک بند، سر اور چہرہ بھاری ہو تو گرم پانی سے بھاپ لینا بہت کارآمد ہے۔ ماحول کی نمی کو بڑھانے کے لیے ہومیڈیفائر (humidifier) کا استعمال بہت مفید ہے۔ یہ کمرے میں خشکی کو کم کردے گا اور نتیجتاً وائرس اور گرد وغیرہ کا سفر کافی مشکل ہوگا جس سے بیماری یا الرجی پھیلنے کا خطرہ کم ہوجائے گا۔کسی بڑی پتیلی میں پانی گرم کرکے کمرے میں رکھیںکہ اس کے بخارات کمرے میں پھیلتے رہیں۔اس سے بھی ماحول میں نمی کا اضافہ ہوجائے گا۔جِلد کو خشکی سے بچانے کے لئے، زیادہ گرم پانی سے نہانانہیں چاہئے۔ نہانے کے بعد جِلد کو نمی بخشنے والی کریم لگانی چاہئے۔ سرد موسم میں خون کی گردش میں دل کو زیادہ بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔ چنانچہ، دل کے مریضوں کو سردیوں میں دل کے دورے سے بچنے کے لئے اپنا جسم گرم رکھنے کے لئے گرم کپڑوں کا استعمال کرنے اور گرم پانی کی بوتل سے بستر کو گرم رکھنا چاہےے۔ بڑی عمر ، شوگر اور گردے کے امراض میں مبتلا لوگوں کو فلو سے بچاو¿ کی ویکسین مددگار ثابت ہوتی ہے“۔ انہوں نے کہا ”بارش نہ صرف ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے کا باعث ہوتی ہے بلکہ اس سے گرد آلود ہواو¿ں سے ہونے والی سانس کی بیماری اور دیگر وائرل انفیکشن کم ہو جاتے ہیں۔ سردیوں کی بارش میں نہانے یا بھیگنے کے بعد ٹھنڈی ہوا لگنے سے نزلہ، زکام، بخار اور فلو جیسی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں جس سے شدید سردرد، نزلے کا بہنا، مسلسل چھینکیں آنا، آنکھوں سے پانی بہنا، پسلیوں میں کھچاو¿ اور سانس کا پھولنا وغیرہ ایک صحت مند انسان کو بستر پر لےٹا سکتا ہے۔ خاص طور پر سینے، کان، گردن اور سر کو ٹھنڈ لگنے سے بچانے اور گرم رکھنے کا انتظام کریں اور اس کے علاوہ سردیوں میں بارش میں نکلنے سے اجتناب کریں۔سردی کے موسم میں گرم کپڑوں اور ماسک کا استعمال کریں تاکہ اس موسم کی سختی سے بچا جاسکے۔دمے کے مریضوں کو سردیوں میں خاص احتیاط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ زیادہ سردی ہو تو انہےںگھر ہی پر رہنا چاہئے۔ باہر جانا انتہائی ضروری ہو تو ناک اور منہ کو سکارف سے ڈھانپ لینا چاہئے اور دمے کے لئے کوئی دوا یا پمپ استعمال کرتے ہیں تو اِن کا استعمال جاری رکھنا چاہئے۔
٭٭٭