ٹی ٹونٹی سیریز کی مسلسل 11 فتوحات...... پاکستان کے نام

چودھری اشرف
پاکستان کرکٹ حلقوں میں ان دنوں ورلڈ کپ کے لیے قومی ٹیم کا کپتان کون ہوگا جیسے ایشو روز بروز موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کے میڈیا میں آنے والے بیانات میں بھی تضاد پایا جا رہا ہے کبھی وہ کہتے ہیں کہ سرفراز احمد کو ورلڈ کپ تک کے لیے کپتان بنایا گیا ہے تو کبھی وہ کیتان کے معاملے کو سلیکشن کمیٹی اور کرکٹ کی سفارشات کے ساتھ جوڑ دیتے ہیں۔ پاکستان ٹیم کے کپتان کا تقرر کا اختیار چیئرمین پی سی بی کے پاس ہوتا ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کو فوری طور پر تمام تحفظات کو دور کرنا چاہیے تاکہ پاکستان ٹیم کی کارکردگی پر اس کا اثر نہ پڑے۔ سرفراز احمد ایک شریف النفس کھلاڑی ہیں جن کی اپنی کوشش ہوتی ہے کہ پاکستان ٹیم کامیابیاں حاصل کرتی رہے۔ کسی بھی ٹیم کا کپتان اکیلا سب کچھ نہیں ہوتا بلکہ جیت کے لیے ٹیم ورک کی ضرورت ہوتی ہے۔ پاکستان ٹیم نے اب تک جتنی بھی کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ تمام کی تمام ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ ورلڈ کپ کے انعقاد میں زیادہ وقت نہیں رہا ہے اس سے قبل تقریباً پاکستان ٹیم نے ڈیڑھ درجن کے قریب ون ڈے میچز کھیلنے ہیں۔ اس دوران تجربات سے گریز کیا جائے اور صرف ان کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے جو سلیکشن کیمٹی کے پول میں شامل ہیں۔ ایسے کسی کھلاڑی پر وقت ضائع نہ کیا جائے تو بہتر ہوگا۔ بہرکیف پاکستان ٹیم نے کھیل کے مختصر فارمیٹ میں شاندار کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ مسلسل 11 سیریز میں کامیابی کا ریکارڈ پاکستان ٹیم کے نام ہو چکا ہے،جو خوش آئند ہے ۔ ٹی ٹونٹی سیریز میں مسلسل کامیابی کا کریڈٹ بھی تمام کھلاڑیوں کو جاتا ہے۔ پاکستان ٹیم کے کپتان سرفراز احمد خوش قسمت بھی ہیں جنہوں نے مختصر فارمیٹ میں تمام کھلاڑیوں سے اچھا کام لیا۔ 2016ءسے پاکستان ٹیم نے انگلینڈ میں واحد میچ کی سیریز سے کامیابیوں کا جو سلسلہ شروع کیا تھا وہ نیوزی لینڈ کے خلاف امارات میں جاری مکمل سیریز تک برقرار ہے۔ انگلینڈ کے بعد پاکستان ٹیم نے ویسٹ انڈیز کے خلاف تین میچوں کی سیریز کھیلی جس میں پاکستان ٹیم نے تین صفر سے کامیابی اپنے نام کی۔ بعد ازاں پاکستان ٹیم ویسٹ انڈیز کے دورہ پر گئی جہاں دونوں ٹیموں کے درمیان چار ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز کھیلی گئی جس میں پاکستان ٹیم نے تین ایک سے کامیابی حاصل کی۔ آزادی کپ کے سلسلہ میں ورلڈ الیون کے دورہ پاکستان کے دوران بھی تین ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز پاکستان میں کھیلی گئی جس میں قومی ٹیم نے دو ایک سے سیریز میں کامیابی حاصل کی۔ بعد ازاں پاکستان اور سری لنکا کی ٹیموں کے درمیان تین کی سیریز امارات اور پاکستان میں کھیلی گئی جس کے دو میچ امارات میں جبکہ ایک میچ پاکستان میں کھیلا گیا۔ پاکستان ٹیم نے دو ایک سے سیریز جیتی۔ پاکستان ٹیم بعد ازاں نیوزی لینڈ کے دورہ پر روانہ ہوئی جہاں اس نے میزبان ٹیم کو تین ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز میں دو ایک سے زیر کیا اور مسلسل چھٹی سیریز جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی کی کوششوں سے ویسٹ انڈیز کو تین ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز پاکستان میں کھیلنے آئی۔ پاکستان کے ہوم گراونڈ پر کھیلی جانے والی سیریز میں پاکستان ٹیم نے تین صفر سے کامیابی اپنے نام کی۔ پاکستان ٹیم انگلینڈ کے دورہ پر گئی تو اس سے پہلے سکاٹ لینڈ کے خلاف دو ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز کھیلی جس میں پاکستان ٹیم دو صفر سے کپتان ہوئی یہ مختصر فارمیٹ میں پاکستان ٹیم کی مسلسل آٹھویں کامیابی تھی۔ بعد ازاں پاکستان، آسٹریلیا اور زمبابوے کی ٹیموں کے درمیان تین ملکی ٹی ٹونٹی سیریز کھیلی جس میں پاکستان ٹیم نے کامیابی حاصل کی۔ پاکستان ٹیم نے مسلسل دسویں سیریز آسٹریلیا کے خلاف امارات میں جیتی جس میں پاکستان ٹیم نے آسٹریلیا کو تین میچز کی سیریز میں تین صفر سے وائٹ واش کیا۔ پاکستان نے گیارہویں سیریز نیوزی لینڈ کے خلاف امارات میں جاری مکمل سیریز جس میں ٹی ٹونٹی، ون ڈے اور ٹیسٹ میچز کھیلے جا رہے ہیں۔ تین ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز میں پاکستان نے کیویز ٹیم کو بھی وائٹ واش شکست سے دوچار کرتے ہوئے مسلسل گیارہویں سیریز اپنے نام کی جو کسی بھی ٹیم کا عالمی ریکارڈ ہے۔ امارات میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان کھیلی جانے والی سیریز کے تین میچز میں پاکستانی کھلاڑیوں نے کھیل کے تنیوں شعبوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ بیٹنگ کے شعبہ میں پاکستان ٹیم کے سابق کپتان ایم حفیظ تین میچز میں 132 رنز کے ساتھ ٹاپ سکورر رہے اور مین آف دی سیریز بھی قرار پائے۔ واضح رہے کہ محمد حفیظ کو دورہ نیوزی لینڈ کے ٹی ٹونٹی سکواڈ میں پہلے شامل نہیں کیا گیا تھا بعد ازاں میڈیا میں سلیکشن کمیٹی پر ہونے والی تنقید کے بعد حفیظ کو ٹیم میں شامل کر کیا گیا۔ محمد حفیظ ٹیم میں ایک سینئر کھلاڑی ہیں جنہیں تینوں فارمیٹ کا وسیع تجربہ بھی ہے جس سے ٹیم مینجمنٹ اور پی سی بی کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔ دوسری جانب محمد حفظ کو بھی چاہیے کہ دیگر سینئر کھلاڑیوں کی طرح اپنی کرکٹ سے رخصتی کے متعلق آگاہ کریں۔ ون ڈے ٹیم کے سابق کپتان اظہر علی نے بھی ایک روزہ کرکٹ کو خیرباد کہ دیا ہے۔ بہر کیف ایم حفیظ کا اپنا فیصلہ ہے کہ وہ کب اور کس وقت اس بات کا اعلان کرتے ہیں۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹونٹی سیریز کے باولنگ کے شعبہ میں نیوزی لینڈ کے ایڈم ملائن دو میچوں میں 53 رنز کے عوض چار کھلاڑیوں کو آوٹ کیا اور نمبر پوزیشن پر رہے۔ پاکستان عماد وسیم جن کی نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں واپسی ہوئی ہے۔ انہوں نے بھی اپنے انتخاب کو درست ثابت کیا۔ اور تین میچوں میں چار کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔ پاکستان کے ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑی شاداب خان نے تین میچوں میں چار کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ پاکستان کے ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑ یجن کا پی ایس ایل میں لاہور قلندر ٹیم سے تعلق ہے نوجوان کھلاڑی نے شاندار باولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین کھلاڑیوں کو پولین کی راہ دکھائی۔ شاہین شاہ آفریدی کی باولنگ کے دوران کئی کیچز بھی ڈراپ ہوئے ورنہ انکی وکٹوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوتی۔ شاہین شاہ آفریدی اگر اسی طرح پرفارم کرتے رہے تو اس بات میں کوئی شک نہیں کہ وہ عالمی کپ ٹورنامنٹ میں حریف ٹیموں کے خطرہ ہونگے۔ پاکستان کے نوجوان باولر حسن علی نے بھی تین ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز میں تین کھلاڑیوں کو آوٹ کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔ پاکستان کی نیوزی لینڈ کے خلاف مسلسل دوسری ٹی ٹونٹی سیریز میں کامیابی خوش آئند ہے جس پر کپتان سرفراز، کھلاڑی اور ٹیم مینجمنٹ مبارکباد کی مستحق ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان تین ایک روزہ میچوں کی سیریز بھی جاری ہے۔ تادم تحریر سیریز کا صرف ایک میچ کھیلا گیا تھا جس میں مہمان نیوزی لینڈ ٹیم نے 47 رنز سے کامیابی اپنے نام کی تھی۔ سیریز کا دوسرا میچ جمعہ کو کھیلا جانا تھا جس کا کوئی بھی نتیجہ آئے اس کی تفصیلات نیوزی صفحات پر دیکھی جا سکتی ہیں۔ پاکستان ٹیم کم بیک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ امید ہے کہ کھلاڑی اچھی کارکردگی سے ون ڈے سیریز میں ہونے والی شکستوں کا سلسلہ روک دینگے۔ ورلڈ کپ سے پہلے ہونے والی ان سیریز سے پاکستان ٹیم کے کپتان سفراز احمد کو بھی بہت کچھ سیکھنے کا موقع مل گیا ہے۔ پی سی بی کو چاہیے کہ وہ سرفراز احمد پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں ورلڈ کپ تک کپتان مقرر کرنے کے احکامات جاری کریں تاکہ ٹیم میں کسی قسم کی گروپ بندی نہ ہو۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...