’’ طاقتور مچھر اور ہمارا ایک پسندیدہ مشغلہ ؟؟‘‘

گزشتہ سے پیوستہ
کام بہت تھا اس لیے میں نے مدثر عنائت عرف بھٹی کی بات پر توجہ نہ دی‘ اک دم گرمی لگی پسینہ آیا اور ’’پِت‘‘ لڑنے لگی تو میں نے بڑے پین سے کمر پہ خارش کرنے کی ناکام کوشش کی (ذرا دیکھیے کیا مشکل صورتحال ہو گی؟)
’’اتار دیں ‘ اتار دیں‘‘ اب اتار دیں۔ شاہد جاوید عرف شاہ جی سنجیدگی سے بولے ‘ میں نے محسوس کیا کہ پہلی اپریل کو کوٹ ‘ واقعی اب اتار ہی دینا چاہئے ‘ میں نے کوٹ اتارا تو کچھ عجیب قسم کی SMELL آ رہی تھی ‘ میری جان میں جان آئی ‘ میں نے شاہد جاوید عرف شاہ جی کا شکریہ ادا کیا کہ اُن کے مشورہ پر میرا یہ ’’بوجھ‘‘ اتر گیا ‘ ورنہ شاید شہزادہ خرم اور میں اپریل کا پورا مہینہ بھی کوٹ چڑھائے رکھتے ؟ارے یہ مدثر عنائت عرف بھٹی نے کیا کہا تھا ۔ ’’جھوٹ بولا‘‘ تھا ؟ سر آپ جتنے عقلمند زیرک ہیں فہم و ادراک رکھتے ہیں (اس کا مطلب مدثر عنائت عرف بھٹی جھوٹ بھی بولتا ہے بوقت ضرورت؟ میں نے دل ہی دل میں سوچا ؟) اگر آپ کا کوئی اور بھائی ہوتا تو میں آپ کو مشورہ دیتا کہ اُسے سیاستدان بنائیں ؟مدثر عنائت عرف بھٹی نے یہ فقرہ کیوں بولا ؟ میں نے آواز دی‘ شاہ جی ذرا بھٹی کو بلائیں ‘ وہ تو سامنے ’’کافی‘‘ پینے گیا ہے ‘ شاہ جی غصے میں بولے ‘میں سمجھ گیا شاہ جی غصے میں کیوں ہیں بھٹی اکیلا جو چائے کافی پینے چلا گیا ۔کچھ دیر بعد جب میں پھر فائل پہ جھکا ہوا تھا مدثر عنائت عرف بھٹی پسینو پسین آ دھمکا ’’جی آپ نے یاد کیا‘‘ وہ آپ نے سیاستدان والی بات؟آپ تو ملازم ہیں ناں دل تو چاہتا تھا آپ کا کوئی بھائی ’’فارغ‘‘ ہوتا تو میں مشورہ دیتا کہ اُسے سیاستدان بنائیں کیونکہ ’’مکار‘‘۔مکھی مارتے مارتے میرا ہاتھ گرم چائے کے بھرے کپ کو لگا اور پوری ٹیبل سمیت میری شرٹ گرم چائے سے بھر گئی ۔میں صاف کرتا ہوں ۔ مدثر عنائت عرف بھٹی نے محبت سے فائل پکڑی اور اُس سے چائے فرش پر گرانے لگا (آسمان سے گرا پھر کجھور سے بھی گرا؟)بات آئی گئی ہو گئی ۔اگلے دن دوپہر کے وقت بھٹی آ گئے۔ سر مجھے ساری رات نیند نہیں آئی؟ ’’کیوں‘‘ میں نے پوچھا تو بولا ۔ ’’وہ کل چائے گرنے سے پہلے بات ہو رہی تھی‘‘۔ ’’سر آپ نے کھانا کھا لیا ہے ناں؟‘‘ بات روک کے بھٹی نے حیرت سے پوچھا ؟ساڑھے بارہ بجے واقعی میں نے کھانا کھا لیا تھا مگر میں نے تو چھپ کے کھانا کھایا تھا یہ بھٹی کو کیسے پتہ چلا میں اندر ہی اندر گھبرا گیا ۔ مدثر عنائت عرف بھٹی نے ایک دن مغرب کے بعد مجھے بتایا تھا کہ ہمارے گائوں میں بڑا درخت ہے جس پر سنا ہے جنات بیٹھ کے ’’لُڈّو‘‘ کھیلتے ہیں ۔ یا اللہ خیر ! یہ بھٹی بھی کہیں‘ جنات کے ساتھ اُسی درخت پر بیٹھ کے ’’تاش‘‘ تو نہیں کھیلتا …؟؟ (ایسے دنیا دار جن بھٹی کے ہاں ہی پائے جاتے ہوں گے … ہم نے تو زیادہ تر عاشق مزاج جنات کا سن رکھا ہے ؟) یا پریوں کا تذکرہ ہمارے ’’عامل‘‘ دوست کرتے رہتے ہیں …؟!سر پریشان نہ ہوں (بھٹی نے مجھے گھبرایا دیکھ کے ہنستے ہوئے کہا ) آپ کی قمیض پہ سالن گرا ہوا ہے جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ آپ نے کھانا کھا لیا ہے ‘ میں ہلکا ہلکا شرمندہ ہوا مگر اس ڈر سے کہ کہیں بھول نہ جائوں میں نے پھر بات چھیڑ دی ‘ سیاستدان والی…سر کل میں نے کہا تھا ناں کہ آپ کا کوئی بھائی فارغ ہوتا تو میں مشورہ دیتا کہ آپ اُسے سیاستدان بنائیں کیونکہ ’’مکار‘‘ … اصل میں میں کہنا چاہ رہا تھا کہ آجکل ’’مکار‘‘ ہونا ضروری نہیں ’’پیسے والا‘‘ ہونا ضروری ہے سیاستدان بننے کے لیے ۔سرکار میرا بھائی بھی ہے اور وہ نہ تو مکار ہے نہ ہی پیسے والا ’’محبت والا‘‘ ہے میری طرح !شاہ جی شاید سن رہے تھے آ دھمکے ۔’’اوہ سر گل مکائو‘‘ تین دن سے بھٹی اپنے پیٹ کا وزن ہلکا کرنا چاہ رہا ہے کہیں بجلی بند ہو جاتی ہے کبھی چائے آپ کے کپڑوں پہ گر جاتی ہے اور کبھی بھٹی کا فیوز اڑ جاتا ہے ۔اصل میں مدثر عنائت عرف بھٹی کے بھائی نے پچھلے الیکشن میں چیئرمین کا الیکشن لڑا تھا اور وہ آپ کو بتانا چاہتا تھا کہ میرا ایک سیاسی گھرانے سے تعلق ہے اور بس۔شاہ جی نے ایک فقرے میں ساری بات کی ۔ اکیلے کافی پینے پر اپنا غصہ نکالا اور یہ جا وہ جاء میں نے دیکھا کمرے میں کوئی بھی نہیں تھا ‘ نہ شاہد جاوید عرف شاہ جی نہ ہی مدثر عنائت عرف بھٹی؟مجھے پھر سے بھٹی کی وہ بات یاد آ گئی ۔’’ہمارے گائوں میں بڑا درخت ہے جس پر سنا ہے جنات بیٹھ کے ’’لُڈّو‘‘ کھیلتے ہیں ؟‘‘

ای پیپر دی نیشن