مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس معیشت چلانے کے لیے پانی سے گاڑی چلانے کے فارمولے ہیں، اناڑی اور ناتجربہ کار حکومت کی بنیاد کھوکھلی ہے، 200 ارب ڈالر واپس آنے تھے، مگر ابھی تک 2 ڈالر واپس نہیں لاسکے۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کسی مصلحت کے تحت خاموش رہے، سعد رفیق کا پارلیمانی کردار روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ بھینسیں اور گاڑیاں بیچ کے 6 ہزار ارب کا بجٹ کیسے چلائیں گے، عمران خان کہتے تھے بجلی گیس اور پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ظلم ہے، ا?ج وہی ظلم عوام کے ساتھ کر رہے ہیں۔ حکومت کے خلاف کسی تحریک کے موڈ میں نہیں اور چاہتے ہیں حکومت اپنی غلطیوں اور ناکامیوں کے بوجھ تلے ا?کر انجام کو پہنچے۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ سی پیک منصوبہ بن گیا، ن لیگ دوبارہ اقتدار میں آجاتی تو دگنی ترقی ہوتی لیکن کئی ملکوں کو پاکستانی کی ترقی پسند نہیں تھی، ایک سازش کے تحت ہماری حکومت کا راستہ روکا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایک اناڑی اور ناتجربہ کار حکومت کی بنیاد کھوکھلی ہے، 200 ارب ڈالر واپس آنے تھے، مگر ابھی تک 2 ڈالر واپس نہیں لاسکے، 200 ارب کا خیالی بلبلہ تھا جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا، کہا گیا کہ عمران خان چندے کی اپیل کریں گے اور اربوں روپے مل جائیں گے، بھینسیں اور گاڑیاں بیچ کے 6 ہزار ارب کا بجٹ کیسے چلائیں گے، کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف سے بھیک نہیں مانگوں گا، چین نہیں جاؤں گا۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ احتساب کے عمل کو سیاسی اور انتقامی بنایا جائے تو یہ اس عمل کے ساتھ بھی زیادتی ہوگی، ہم نے پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کو پیشکش کی ہے کہ اگر احتساب کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو مل کر ایسا نظام بنائیں جو انتقامی کاروائیوں سے بالاتر اور شفاف ترین ہو، حکومت اگر سنجیدہ ہے تو تعاون کریگی۔ن لیگ کے رہنما کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب سے کہتا ہوں نیب کے اندر اس بات کا جائزہ لیں کہ کس سطح پر حکومت اس ادارے کو بدنام کرنے کے لیے اپنے مقاصد کے لیے استمعال کررہی ہے، نیب کا ادارہ یا احتساب کا عمل متنازع ہوگا تو چیئرمین پر شدید حرف آئے گا، انہیں اس کا نوٹس لینا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے خلاف کسی تحریک کے موڈ میں نہیں، اسے شہید نہیں بنانا چاہتے، چاہتے ہیں حکومت اپنی غلطیوں اور ناکامیوں کے بوجھ تلے آ کر دبے اور اپنے انجام کو پہنچے، یہ اپنی ناکامیوں کا الزام اپوزیشن کو نہ دیں، کام کرکے دکھائیں، ہم نے کھلی چھٹی دی ہوئی ہے، ترقی کا جو بھی فارمولا ہے اس پر عمل کریں، ابھی یہ لگ رہا ہے کہ ان کے پاس معیشت کو چلانے کے لیے پانی سے گاڑی چلانے کا فارمولا ہے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومتی وزرا کہتے ہیں کہ دھرنے میں اداروں کے خلاف باتیں اپوزیشن نے کیں، دھرنے کے کیس بھی ہم پر ڈالے جارہے ہیں، اس سے حکومت کی ذہنیت کا اندازہ کرسکتے ہیں کہ یہ کتنے خوفزدہ ہیں لیکن انتقامی ہتھکنڈے ہمیں کمزور نہیں کرسکتے، حکومت کے لیے سب سے بڑا خوف خود اس کی نااہلی اور غلط پالیسیاں ہیں جن سے لوگ نالاں ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا وہ اب بددعائیں دے رہے ہیں، حکومت نے اپنے ووٹروں کو مایوس کیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال کا کہنا تھاکہ ہم اپنے دور میں نیب کے قانون کو اگر یکطرفہ تبدیل کرتے تو یہی کہا جاتا کہ حکومت اپنے فائدے کے لیے استعمال کررہی ہے، نیب کا صحیح قانون قومی اتفاق رائے سے ہی بن سکتاہے، ہمارے دور میں کوئی قانون سازی تنہا نہیں کرسکتے تھے کیونکہ ن لیگ کے پاس سینیٹ میں قانون پاس کرنے کی مطلوبہ تعداد نہیں تھی، پیپلزپارٹی کے ساتھ بھرپور کوشش کی کہ نئے قانون پر اتفاق پیدا کریں لیکن وہ نہیں ہوسکا، اب اپوزیشن کے ساتھ نیب قانون پر بات ہورہی ہے جس سے شفاف احتساب کا نظام بنے۔ن لیگ کے رہنما نے کہا کہ ہم مضبوط اپوزیشن چاہتے ہیں، تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر یہ اتحاد مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔