اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجرنے بھارتی جاسوس کمانڈرکلبھوشن یادیو کیس میں بھارتی ہائی کمشن کے وکیل کو پاکستانی حکام سے ریکارڈ اور ہائی کمشن سے ہدایات لینے کیلئے مہلت دیدی۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ کہ سربراہی میں بنچ نے سماعت کی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ویڈیولنک کے ذریعے سماعت میں شرکت کی، اس موقع پر اٹارنی جنرل جاوید خان اور دیگر بھی عدالت موجودتھے، سماعت شروع ہونے پرچیف جسٹس نے کہاکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب قرنطینہ میں ہیں اور ویڈیو لنک پر شرکت کریں گے اٹارنی جنرل نے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جلد صحت یابی کیلئے نیک خواہشات کااظہارکیا، چیف جسٹس نے استفسارکیاکہ اس کیس میں کیاہوا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہم سب عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پرعملدرآمد کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں، چیف جسٹس نے کہاکہ کیا بھارتی ہائی کمشن کے تحفظات دور کیے گئے ہیں؟ اٹارنی جنرل نے کہاکہ بھارت جان بوجھ کر عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بن رہا، بھارتی ہائی کمشن کے ذریعے کلبھوشن تک تیسری مرتبہ رسائی کی پیشکش بھی کررکھی ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ کمانڈر یادیوبھارتی شہری ہے، معاملہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پرعملدرآمد کرانا ہے، ہمیں بس بھارت کی معاونت چاہیے، اٹارنی جنرل نے کہاکہ بھارتی ہائی کمشن نے ایک دوسرے سلسلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کررکھاہے، بھارتی ہائی کمشن اس کیس میں درخواست گزار ہے،کلبھوشن کیس میں بھارت کو درخواست گزار ہونے کی بھی ضرورت نہیں، چیف جسٹس نے کہاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے ہمیں معاونت چاہیے، اٹارنی جنرل نے کہاکہ بھارت نے ہی اپنے قیدیوں کیلئے درخواست دائرکررکھی ہے جو آج ہی سماعت کیلئے مقررہے، بھارت کو اس کیس میں درخواست دائر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بھارت وکیل کے ذریعے اس عدالتی کارروائی کا حصہ بن سکتا ہے، بھارت کہتا ہے کہ اگر ہم نے وکالت نامہ جمع کرایا تو وہ ہماری خودمختاری کے خلاف ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ اگر بھارت کو کوئی تحفظات ہیں تو اس عدالت سے رجوع کر سکتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا گیا حکومت پاکستان اور بھارت کے درمیان اس معاملے پر رابطے ہوتے رہے ہیں، اٹارنی جنرل کہتے ہیں بھارت کو کلبھوشن کیس میں کچھ تحفظات ہیں،اس موقع پر ایک اور بھارتی قیدی جسپال کے کیس میں ہائی کمشن کے وکیل شاہنواز نون عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہاکہ میں بھارتی سفارت خانے کی نمائندگی کر رہا ہوں،مجھے اٹارنی جنرل آفس سے دستاویزات اکٹھے کرنے کا کہا گیا تھا، اٹارنی جنرل آفس نے مجھے ریکارڈ دینے سے انکار کر دیا تھا کہ وکالت نامہ پر کلبھوشن کے دستخط کے بعد آپ کو دستاویزات فراہم کئے جا سکتے ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ کو کاغذات نہیں ملے عدالت کو آگاہ کرنا چاہئے تھا کہ کلبھوشن اور قونصلر رسائی سے متعلق آپ کیا کہتے ہیں جس پر بھارتی ہائی کمشن وکیل نے کہا کہ ہائی کمشن سے ہدایات لیکر عدالت کو آگاہ کر سکتا ہوں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنا وقت درکار ہوگا وکیل نے کہا کہ ایک ہفتہ کی مہلت دیدیں عدالت نے کہا کہ کونسلر رسائی سے متعلق بھی عدالت کو آگاہ کریں سماعت یکم دسمبر تک ملتوی کر دی۔
کلبھوشن کیس بھارت جان بوجھ کر کاروائی کا حصہ نہیں بن رہا اٹارنی جنرل تحفظات ہیں تو عدالت سے رجوع کر سکتا ہے جسٹس اطہر
Nov 10, 2020