کرتار پور راہداری سالگرہ تقریب وزیراعظم، جنرل باجوہ کو خراج تحسین بھارت نے سکھ یاتریوں کو آنے سے روک دیا

شکرگڑھ،نارووال‘ اسلام آباد (دلشاد شریف سے ، نامہ نگار ‘نوائے وقت رپورٹ)کرتار پور راہداری کا ایک سال مکمل ہونے پر سالگرہ کی تقریب اور سیمینار کا انعقادکیا گیا۔مقررین اور سکھ یاتریوں نے وزیراعظم عمران خان،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور حکومت کو خراج تحسین۔سکھ یاتریوں کے پاکستان آنے پر پابندی لگانے ،کرتار پور کے متعلق منفی پروپیگنڈے پر بھارتی حکومت پر شدید تنقیدکی گئی۔پربندھک کمیٹی کے عہدیداران،سکھ رہنماؤں اور اسلامی سکالرزسمیت ہزاروں افراد کی شرکت سے تقریب مذہبی رواداری اور بھائی چارے کی مثال بن گئی۔سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا مہمان خصوصی صوبائی وزیر مذہبی امو ر سعید الحسن شاہ بھائی فیض الحسن شاہ کی وفات کے سبب تقریب میں نہ آسکے۔بھارت نے سکھ یاتریوں کو بابا گورونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت سے روک دیا۔ کرتار پور آمد پر مہمانوں کا شاندار استقبال کیا گیا ماسک اور سینٹائزر فراہم کئے گئے تقریب کی صدارت وی سی یونیورسٹی آف نارووال ڈاکٹر طارق محمود نے کی جبکہ گورودوارہ پربندھک کمیٹی کے صدر سردار سکھونت سنگھ جنرل سیکرٹری سردار امیر سنگھ،سیکرٹری متروکہ وقف املاک بورڈ طارق وزیر، مینجمنٹ کمیٹی بریگیڈئر عمران، ارکان پنجاب اسمبلی رمیش سنگھ اروڑا، رانا منان خان ونگ کمانڈر عرفان غازی، پیر تبسم بشیر اویسی نے خصوصی شرکت کی تمام افراد نے مل کر کرتار پور کوریڈور کی پہلی سالگرہ کا کیک کاٹا،ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعا کی گئی۔سالگرہ کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے وزیر اعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ حکومت پاکستان کو اس تاریخی راہداری کھولنے اور سکھ کمیونٹی کو شاندار سہولتوں کی فراہمی پر زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل کو تاریخ میں سنہری لفظوں سے لکھا جائے گا 70 سال سے راہداری کھلنے کی منتظر قوم کو یہ موقع موجودہ حکومت نے فراہم کیا جس پر سکھ قوم ہمیشہ احسان مند رہے گی۔حکومت پاکستان نے کرتار پور سمیت ملک بھر میں سکھ برادری کو مکمل مذہبی آزادی دے رکھی ہے تمام گورودواروں کا انتظام سنبھال رہے ہیں۔سکھ رہنماؤں کے ہاتھ میں ہے ہم 1999 سے گورودواروں کا انتظام سنبھال رہیں ہمیں کبھی روکا نہیں گیا۔ مقررین نے بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں پر پابندی اور بے بنیاد پروپیگنڈے پر بھارتی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا مقررین نے کہا کہ  آج بھارتی یاتری  کرتار پور آتے تو خوشی دوبالا ہوجاتی۔ جن لوگوں کیلئے کرتار پور راہداری کھولی گئی بھارت انہیں اپنے مقدس ترین مقام پر آنے سے روک کر ظلم کر رہا ہے ۔ بھارتی حکومت پہلے دن سے کرتار پور راہداری کے حق میں نہیں۔ ہر اہم موقع پر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔ 5ہزار افراد کے کرتار پور آنے کا معاہدہ ہوا لیکن بھارتی رکاوٹوں کی وجہ سے سکھ یاتریوں کی بڑی تعداد کرتار پور نہیں پہنچ سکتی۔ بھارتی حکومت اور میڈیا کرتار پور کے بارے میں منفی پروپیگنڈا بند کرے۔ یہ سراسر جھوٹ ہے کہ سکھ گورودوارہ پربندھک کمیٹی کو انتظامی معاملات سے الگ کیا گیا ہے تمام معاملات ہماری مشاورت اور نگرانی میں سرانجام پاتے ہیں۔بھارت اپنے ملک میں اقلیتوں کو مذہبی آزادی دے  اقلیتوں سے بدسلوکی اور کشمیری مسلمانوں پر ظلم وستم بند کرے۔قبل ازیں صوبائی وزیر مذہبی امور سید سعید الحسن شاہ اپنے بھائی فیض الحسن شاہ کی اچانک وفات کے باعث تقریب میں شریک نہ ہو سکے وہ اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ سکھ مذہب میں کرتارپور کی خصوصی اہمیت ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے پوری دنیا سے سکھ برادری کی دیرینہ خواہش کو پورا کرتے ہوئے بابا گرو نانک کی 550 ویں یوم پیدائش کے موقع پر 09 نومبر 2019ء کو اس راہداری کا تاریخی افتتاح کیا تھا۔ بیان میں کہا گیاکہ کرتارپور راہداری جسے ‘‘امن کوریڈور’’ بھی کہا جاتا ہے، بین المذاہب ہم آہنگی اور مذہبی اتحاد کی ایک حقیقی علامت ہے۔بین الاقوامی برادری سکھ برادری سمیت اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹریس نے بھی کرتارپور کا دورہ کرتے ہوئے اسے’’ امید کی راہداری‘‘ قرار دیتے ہوئے پاکستان کے اس اہم اقدام کو بے حد سراہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تاہم کووڈ 19 وبائی امراض کی وجہ سے یہ راہداری 16 مارچ 2020ء کوعارضی طور پر بند کر دی گئی تھی لیکن 29 جون 2020ء کو صحت سے متعلق ضروری حفاظتی پروٹوکول کے ساتھ راہداری کو دوبارہ کھول دیا۔ بھارت نے ابھی تک اپنی طرف سے راہداری دوبارہ نہیں کھولی ہے۔مہمانوں کے استقبال میں کبوتر چھوڑے گئے اور پھولوں کے گل دستے پیش کئے گئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر طارق محمود۔ ایم پی اے سردار رمیش سنگھ اروڑا، پربندھک کمیٹی کے جنرل سیکرٹری سردار امیر سنگھ نے کہا کہ وہ حکومت پاکستان کے مشکور ہیں۔ جنہوں 9 نومبر 2019 کو سکھوں کے 72 سالہ خواہش کو پورا کیا تھا۔ پوری دنیا سے سکھ زائرین بابا جی گرونانک دیو جی کے درشن کے لئے دربار صاحب کرتار پور آتے ہیں اور پاکستانی حکومت سکھوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔ جس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔ بھارتی رویہ پر جنرل سیکرٹری پربندھک کمیٹی سردار امیر سنگھ اور ایم پی اے سردار رمیش سنگھ نے کہا کہ پاکستان امن کی بستی یے جہاں سے بھارت سمیت دنیا کو محبت کا پیغام دیا جاتا ہے لیکن بھارت اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آتا کرونا کی وجہ سے بند ہونے والی راہداری کو پاکستان نے تو زائرین کے کھول دیا لیکن بھارت ابھی تک اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔ سکھوں کے حقوق کو تحفظ دینے کی بجائے بھارتی بکائو میڈیا سازش کر رہا ہے کہ پاکستان نے گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے اختیارات واپس لے لئے ہیں۔ اگر اختیارات واپس ہوتے تو پربندھک کمیٹی آج کا پروگرام منعقد نہ کرواتی۔ جنرل سیکرٹری امیر سنگھ نے بھارت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان پاک دھرتی ہے اور پاکستانی اداروں کے خلاف زہر اگلنے والے بھارتی میڈیا کو پتہ ہونا چاہیے کہ پاکستان بھارت کی طرح رات کی تاریکی میں بزدلوں کی طرح وار نہیں کرتا بلکہ دن کی روشنی میں ابھی نندن کو پکڑتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...