5برس گزر گئے،وومن پروٹیکشن آف وائلنس ایکثٹ پر عمل نہ ہو سکا


لاہور (شہزادہ خالد سے) خواتین کیخلاف جنسی ہراسگی کے جرائم میں خطرناک حد تک اضافے کے بعد اس حوالے سے خصوصی قانون بنایا گیا لیکن 5 برس گذرنے کے باوجود ’’ وومن پروٹیکشن آف وائلنس ایکٹ ‘‘ کے اس قانون پر  ابھی تک عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ جو سابق اور موجودہ  دونوںحکومتوں کی ناکامی ہے۔ وومن پروٹیکشن اتھارٹی بھی اپنا کام کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ خزانے سے اربوں روپے خرچ کرنے کے بعد ان قوانین کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جاتا ہے۔ صرف ملتان میں جنسی زیادتی کے کیس میں اس قانون پر عمل کیا گیا لیکن لاہور سمیت باقی 35 اضلاع میں قانون پر عمل نہیں ہو رہا۔ قانونی ماہرین ایڈووکیٹ سپریم کورٹ ولائت چودھری وائس چئیرمین پنجاب بار کونسل فرحان شہزاد،ممبر پنجاب بار کامران بشیر مغل نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ جس رفتار سے قانون پر عمل ہو رہا ہے لگتا ہے کہ اگلے 50 سے 60 سال تک عملدرآمد ہو جائے گا، حکومت کا رویہ آئین کے آرٹیکل 25 سے متصادم ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن