خیبر پی کے اسمبلی میں احتجاج  کپتان نے سبز باغ دکھا کر  تپتے صحرا میں لاکھڑا کیا: اپوزیشن


پشاور (بیورو رپورٹ) خیبر پی کے اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے بدترین مہنگائی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کا طوفان اور المناک صورت حال ہے، بھوک اور افلاس سے لوگ خودکشیاں کررہے ہیں، ہر جگہ لوگ رو رہے ہیں، فریاد کررہے ہیں لیکن کوئی سننے والا نہیں، کپتان کے تمام وعدے جھوٹ ثابت ہوئے ہیں، عوام کو سبز باغ دکھا کر تپتے صحرا میں لاکھڑا کردیا گیا ہے، پناگاہوں اور احساس پروگرام کے نام پر عوام کو بھکاری بنادیا گیا ہے، ملک کی مقبول قیادت کو بدنام کرنے کیلئے غلیظ کھیل رچایا گیا ہے، حکمرانوں کے پاس مہنگائی کے خاتمہ کیلئے کوئی حکمت عملی نہیں، کپتان حکومت کے پاس  زیادہ وقت نہیں بلکہ اب تو مہینے دو کی بات ہے‘ شاید نظام لپیٹ دیا جائے پھر یہ اسمبلی نہیں رہے گی پھر نیا الیکشن ہوگا۔ اجلاس منگل کے روز ڈپٹی سپیکر محمود جان کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی نے تحریک التوا پیش کرتے ہوئے کہاکہ ملک بھر خاص کر صوبہ خیبر پختونخوا میں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ گھی، چینی، چاول، دالیں عوام کی قوت خرید سے باہر ہوگئی ہیں، لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ کیا جارہا ہے۔ ایک وزیر موصوف نے عوام کو دو کی بجائے ایک روٹی کھانے کا مشورہ دیا۔ لیکن حکومت نے اس ایک روٹی کی قیمت بھی بڑھا دی ہے، تحریک انصاف کے وزیر علی امین گنڈاپور نے  عوام کو 10دانے چینی کم ڈالنے کی تلقین کی۔ شوکت یوسفزئی فرماتے ہیں کہ ڈالر مہنگا ہوتا ہے تو  ملک کوفائدہ ہوگا۔ اب بتایا جائے کہ ڈالر مہنگا ہونے سے ملک کو کیا فائدہ ہوا ہے؟۔ جماعت اسلامی کے عنایت اللہ نے کہاکہ مہنگائی ایسا مسئلہ ہے جس سے حکومت کو سب سے زیادہ نقصان ہوگا۔ ملک عدم استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے اگر عوام لیڈر شپ کے بغیر نکلیں گے تو پھر صورت حال فوج اور پولیس کے کنٹرول سے باہر ہوگی۔ حمیرا خاتون نے کہا مہنگائی، بھوک اور افلاس نے ہمارے پورے نظام کو درہم برہم کردیا ہے۔ نعیمہ کشور نے کہاکہ تحریک انصاف نے عوام کو سبز باغ دکھا کر تپتے صحرا میں لاکھڑا کردیا ہے، کہا جاتا تھا کہ کپتان آئیں گے تو اربوں ڈالر باہر ممالک سے آئیں گے، مسلم لیگ ن کے اختیار ولی نے کہا کہ ایسے حالات میں جب گھی ساڑھے چار سو، پٹرول ڈیڑھ سو اور چینی 160روپے کلو ہوگئی ہے اب تو عوام شلجم کھانے کے قابل بھی نہیں رہے،  کیا یہ نیا پاکستان ہے؟۔ قومی قیادت کو بدنام کرنے کیلئے ان پر چوری کے الزامات لگائے گئے۔ کیا یہ وہ نئے پاکستان کا ایجنڈا تھا، یہ وہ لندن پلان تھا؟۔ گورنر ہاؤس کیلئے نئی گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں، ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس پر خرچے ہو رہے ہیں۔ اس دوران اپوزیشن ارکان نے کورم کی نشاندہی کی جس کے بعد اجلاس جمعہ تک ملتوی کیا گیا۔ اسمبلی نے صوبہ میں تجاوزات کے خاتمہ اور تجاوزات مافیا کیخلاف کارروائی کیلئے قانون سازی کرتے ہوئے پبلک پراپرٹی (ریمول آف اینکروچمنٹ)ترمیمی بل2021 کی منظوری دے دی ہے۔ تجاوزات کرنے والوں کیلئے تین سال قید کی سزا کی تجویز کی گئی ہے،تجاوزات کی زد میں آنے والی زمین کی مجموعی مالیت کا 0.10 فیصد یومیہ جرمانہ بھی وصول کیا جائیگا، تجاوزات کی مدت کے تعین کیلئے سیٹلایٹ کی تصاویر اور نقشوں کیساتھ جدید ٹیکنالوجی کااستعمال کیا جائیگا، مشیر معدنیات عارف احمد زئی کی استدعا پر  خیبر پی کے کان و معدنیات بل  کی منظوری موخر کی گئی۔

ای پیپر دی نیشن