پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صرف ایک روز قبل قومی اسمبلی میں بلوں کی منظوری پر حکومت کی شکست نے جہاں اپوزیشن کے حوصلے بلند کر دیئے ہیں وہاں حکومت کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے کیونکہ حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں 30 سے زائد بلوں کو منظور کرانا ہے۔ اپوزیشن نے حکومتی شکست پر ایوان کے اندر اور باہر فتح کے شادیانے بجائے، اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری بھی اجلاس میں آئے، رکن اسمبلی لال چند نے سندھ میں ایک وڈیرے کے ہاتھوں نوجوان ناظم جوکھیوکے قتل کی تحقیقات کے لیے ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج کی سربراہی میں عدالتی کمشن بنانے کا مطالبہ کیا۔ جس پر پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل جواب دینے کے لیے کھڑے ہوئے۔ ان کی زبان پھسل گئی اور بولے قانون کسی سے بالا تر نہیں، جس پر حکومتی ارکان نے قہقہے لگا دیئے۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ زبان پھسل سکتی ہے میں کہہ رہا ہوں کہ کوئی قانون سے بالا تر نہیں، ایوان میںحکمرانوں کے قوالیاں سننے کا بھی تذکرہ ہوا، لیگی رہنما احسن اقبال بولے!ایک طرف عوام ڈینگی سے مر رہے ہیں اور دوسری طرف حکمران قوالیاں سن رہے ہیں۔ اجلاس جاری تھا کہ پی ٹی آئی رکن علی نواز اعوان دوسرے ارکان کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف تھے اس دوران ان کا قہقہہ ایوان میں گو نجا تو ڈپٹی سپیکر نے ان کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ علی نواز صاحب! آپ خیال کریں اور تھوڑا ایوان کا بھی احترام کریں۔
پارلیمنٹ کی ڈائری