نیو یارک پراپرٹی کیس: زرداری کی 15 روزہ حفاظتی ضمانت منظور 

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکودٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ڈویژن بنچ نے زرداری کی نیو یارک پراپرٹی کیس میں  15 روزہ حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔ زرداری کے وکیل نے کہا کہ نیب کا تیسرا ترمیمی آرڈی نینس بھی آ گیا ہے۔ سننے میں آ رہا ہے کہ چوتھا نیب ترمیمی آرڈی نینس بھی آ سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیسز اور ضمانت کی درخواستیں کہاں جائیں گی؟، اٹارنی جنرل نے ہمیں ایک کیس میں بتایا تھا کہ اب آرڈی نینس نہیں آئیں گے۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ اتنے تواتر سے آرڈی نینسز نہیں آئیں گے۔ فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے کہاکہ دوسرا اور تیسرا نیب ترمیمی آرڈی نینس تو بہت مختصر وقفے کے دوران آیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ تیسرا ترمیمی آرڈی نینس وضاحت کے لیے آیا ہے، منی لانڈرنگ جرائم سے متعلق وضاحت کی گئی ہے، نیب ریفرنسز میں ملزموں کی ضمانت سننے کا اختیار اب احتساب عدالت کو دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ ان پٹیشنز کو پھر ہم بھی تو متعلقہ احتساب عدالت کو بھجوا سکتے ہیں، یہ بات تو طے ہو گئی کہ اب احتساب عدالت کو ضمانت کی درخواست سننے کا اختیار مل گیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ اگر ریفرنس نہ بھی دائر ہو مگر جرم نیب آرڈی نینس کے تحت آتا ہو تو احتساب عدالت ضمانت سن سکتی ہے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ یہ ضمانت درخواست نیب آرڈی نینس کے تحت نہیں بلکہ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت دائر کی گئی، آرٹیکل 199 کے تحت دائر درخواستیں احتساب عدالت میں منتقل کرنے کے حوالے سے قانون خاموش ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ پہلے احتساب عدالت کے پاس ضمانت کے کیسز سننے کا اختیار ہی نہیں تھا جو اب ان کو مل گیا ہے، اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالت یہ بھی کہہ سکتی ہے کہ درخواست ضمانت کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے، چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کی کیا رائے ہے کہ زیر التوا پٹیشنز ہائی کورٹ کو سننی چاہئیں یا واپس بھجوانی چاہئیں؟ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ نیب اس حوالے سے واضح بات نہیں بتاتا اور کہتا ہے کہ اس متعلق ہدایات لے رہے ہیں، اٹارنی جنرل نے کہاکہ جن پٹیشنز کا فیصلہ ہو چکا وہ تو ٹھیک، زیر التوائ￿  درخواستوں کو احتساب عدالت بھجوانا چاہیے، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے کہاکہ یہ پٹیشن براہ راست احتساب عدالت ٹرانسفر نہیں کی جا سکتی،احتساب عدالت کے پاس آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت درخواست سننے کا اختیار نہیں،احتساب عدالت میں الگ سے درخواست دائر کی جا سکتی ہے،فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے کہاکہ سندھ ہائیکورٹ تو حفاظتی ضمانت دے کر کیس نمٹا دیتی ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ تو پھر ہم بھی ایسے ہی کر دیتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...