اسلام آباد (نامہ نگار+ خبر نگار) حکومت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل جمعرات کی صبح گیارہ بجے طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وزارت پارلیمانی امور نے مشترکہ اجلاس جمعرات کو طلب کرنے سے متعلق سمری وزیراعظم آفس ارسال کر دی ہے۔ پارلیمانی ذرائع کے مطابق مشترکہ اجلاس بلانے کی سمری وزیراعظم آفس کو موصول ہو چکی ہے۔ دوسری جانب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے والے بلوں کی مخالفت کیلئے شہباز شریف کی جانب سے تمام اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی قائدین اور ارکان کو عشائیے میں مدعو کیا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری، مولانا اسعد محمود، امیر حیدر خان ہوتی، سینیٹر ساجد میر، یوسف رضا گیلانی اور دیگر نے شرکت کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ شفاف الیکشن کے بغیر ملک نہیں چل سکتا۔ مشترکہ اجلاس میں متحدہ اپوزیشن حکومت کی قانون سازی کی راہ میں رکاوٹ بنے گی۔ اس حکومت اور اس وزیراعظم نے معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے۔ لوگ ہاتھ اٹھا اٹھا کر دعائیں مانگ رہے ہیں کہ ہمیں پرانا پاکستان چاہیے۔ ڈینگی نے تباہی مچائی ہوئی، ہسپتالوں میں مریضوں کو بستر نہیں مل رہے۔ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارلیمان میں اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتیں شہباز شریف کی قیادت میں متحد ہیں۔ آج متحدہ اپوزیشن نے ایوان میں حکومت کو شکست دی۔ اپوزیشن کا اتحاد ہی حکومت کو شکست دے سکتا ہے۔ مشترکہ اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی متحدہ اپوزیشن کے ساتھ فعال کردار ادا کرے گی۔ آج عوام کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی، بے روزگاری اور غربت ہے۔ آپ کو ہر اس جگہ پاکستان پیپلزپارٹی کھڑی نظر آئے گی کہ جہاں حکومت کی مخالفت ہوگی۔ اجلاس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے سے متفقہ حکمت عملی تیار کی گئی۔ دوسری جانب اپوزیشن نے حکومتی قانون سازی پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اپوزیشن کی سٹیئرنگ کمیٹی کا پارلیمنٹ ہائوس میں اجلاس ہوا، جس شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما یوسف رضا گیلانی اور دیگر شریک ہوئے۔ سٹیئرنگ کمیٹی کو اہم ہدف بھی سونپا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت نے انتخابی اصلاحات اور نیب قوانین زبردستی پاس کرائے تو سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن ارکان کے نمبر پورے کرنا سٹیئرنگ کمیٹی کی اولین ذمے داری ہوگی۔ تمام اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی جانب سے ارکان کو اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ ادھر شہباز شریف نے بجلی کے نرخوں میں 2 روپے 52 پیسے فی یونٹ اضافے کو پی ٹی آئی حکومت کا ایک اور سنگدلانہ اور ظالمانہ اقدام قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ اس اضافے سے ثابت ہوا کہ جھوٹی حکومت کا ریلیف کا وعدہ ایک اور جھوٹ نکلا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے نام نہاد ٹیکس فری بجٹ کے حوالے سے متنبہ کیا تھا کہ یہ ایک کھلا دھوکہ ہے، جو تمام ضروری اشیاء اور عوامی سہولیات میں بار بار اضافے سے ثابت ہو رہا ہے۔ صنعتوں کے لیے گیس پر سبسڈی ختم کرنا ایک اور معاشی بحران کو جنم دے گا کیونکہ اس سے صنعتیں بند ہو جائیں گی اور مزید بے روزگاری پیدا ہو گی۔ سبسڈی کے خاتمے سے بجلی کے نرخوں میں بھی اضافہ ہو جائے گا، جس کا موجودہ مہنگائی پر تباہ کن اثر پڑے گا اور قومی ترقی رک جائے گی۔ ایسا ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ علاوہ ازیں عمران خان حکمران اتحاد کے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز کے اعزاز میں (آج) بدھ کو ظہرانہ دیں گے۔ وزیراعظم مختلف قومی امور پر ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کو اعتماد میں لیں گے۔ ارکان کو مشترکہ اجلاس کی حکمت عملی سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔