اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) ریکوڈک معاملے پر صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا معدنیات کی رائلٹی پہلے دو اور اب پانچ فیصد ہے، معدنیات کی تلاش اور کان کنی کے لئے بیرک گولڈ سمیت دنیا میں صرف ایک درجن کمپنیاں ہیں۔ بیرک گولڈ کا لائسنس منسوخ ہونے کے باوجود عدالتی فیصلے کے باعث کسی کمپنی نے پاکستان سے رجوع نہیں کیا۔ سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا حکومت کو عوامی پالیسی کے معاملے میں امین کے طور پر شفافیت برقرار رکھنی چاہئے، معدنیات تلاش کرنے کا لائسنس حاصل کرنے والی کمپنی کو ہی اس کی کان کنی کا ٹھیکہ بھی دیا جاتا ہے، سپریم کورٹ نے ریکوڈک کا گزشتہ معاہدہ مناسب فزبیلٹی نہ ہونے پر کالعدم قرار دیا تھا۔ معدنیات کی کان کنی کا ٹھیکہ اس وقت منسوخ ہوگا جب انہیں دریافت کرنے والی کمپنی معاہدہ ختم کر دے، معدنیات کی رائلٹی پہلے دو اور اب پانچ فیصد ہے، بیرک گولڈ کمپنی کا گزشتہ لائسنس منسوخ ہو چکا اب اسے نیا لائسنس دیا جائے گا، انٹروفیگسٹا کمپنی کو 900 ملین ڈالر ادائیگی کے معاہدے پر دستخط کے بعد نو ارب ڈالر جرمانے کا معاملہ طے ہو جائے گا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا چین مقابلے کے لیے بولی کرائے جانے والے منصوبوں میں شرکت نہیں کرتا، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا بلوچستان اسمبلی کو گزشتہ برس ریکوڈک کے نئے معاہدے سے متعلق نو گھنٹے بریفنگ دی گئی، بریفنگ کے بعد اس سال جون میں بلوچستان اسمبلی نے متعلقہ قواعد میں ترامیم کیں، گزشتہ ریکوڈک معاہدے میں بے شمار بنیادی خامیاں تھیں جنہیں نئے معاہدے میں دور کر دیا گیا ہے۔ ریفرنس پر سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔