اقوام متحدہ کی 27 ویں عالمی کانفرنس کے تحت موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہوا۔ صدارت وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور نارویجن وزیراعظم نے کی جب کہ اس ہائی لیول اجلاس کی میزبانی سعودی پرنس شہزادہ محمد بن سلمان نے کی۔ 157 ارکان کے اس اجلاس میں پہلی مرتبہ ماحولیاتی آلودگی سے متاثر خطے کے غریب ممالک کے لئے امداد کا اعلان کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے شرکاء کی توجہ اس جانب مبذول کروائی کہ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک جو فضا میں آلودگی کا بڑے پیمانے پر باعث بن رہے ہیں اس کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک شدید متاثر ہو رہے ہیں اور پاکستان کا اس سال 3/4 حصہ سیلاب کی وجہ سے پانی میں ڈوب گیا کیونکہ مون سون سیزن میں ضرورت سے زیادہ بارشوں کے نتیجے میں جو تباہی مچی اس پر پاکستان کا 60 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا۔ اس اجلاس کا انعقاد 7 سے 8 نومبر 2022ئ کو شرم الشیخ میں ہوا جس کے لئے وزیراعظم 6 نومبر کو روانہ ہوئے تھے۔ افتتاحی تقریب کے موقع پر مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے وزیراعظم کا والہانہ استقبال کیا۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گریس نے اجلاس میں شریک عالمی رہنمائوں کو بتایا کہ اْنہوں نے پاکستان کا دورہ کیا تو اْنہیں وہاں کی صورتحال دیکھ کر انتہائی دْکھ ہوا، پاکستان میں موسم کی شدت کی وجہ سے کسانوں کی کھڑی فصلیں تباہ ہو چکیں تھیں، مکانات اور کاروبار بھی تباہ حال تھے لیکن پاکستان کے لوگوں کی تعریف کرتے ہوئے اْنہوں نے کہا کہ میں نے وہاں دیکھا کہ پاکستان کے دیگر علاقوں کے لوگ اپنے پاکستانیوں بھائیوں اور آفت زدہ لوگوں کی امداد کے لئے دل کھول کر امداد کر رہے تھے۔ اْنہوں نے کہا کہ میں پہلے بھی پاکستانی قوم سے متاثر تھا لیکن جب سے میں نے سیلاب کے دوران پاکستان کا دورہ کیا، مجھے پاکستانی قوم ایک عظیم قوم نظر آئی۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ پاکستان سمیت دیگر ممالک جو موسم کی شدت سے متاثر ہوئے ہیں اْن کے قرضوں کی معیاد بڑھائی جائے اور ساری عالمی برادری اْنہیں ریلیف فراہم کرے۔ اْنہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں دنیا کے 20 ممالک ایسے ہیں جو یہ کام آسانی سے کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان نے اپنے خطاب کے علاوہ اجلاس کی سائیڈ لائن پر بہت سے ممالک کے سربراہوں سے مفید ملاقاتیں بھی کیں۔ ان ملاقاتوں میں انڈونیشیا، تاجکستان اور عراق کے صدور شامل ہیں۔ انڈونیشیا کی جانب سے بروقت خوردنی تیل فراہم کئے جانے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اْن کا شکریہ بھی ادا کیا۔ اس موقع پر متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان سے ملاقات میں وزیراعظم پاکستان نے اْن کا سیلاب متاثرین کی فراخدلانہ امداد پر شکریہ ادا کیا۔ دونوں سربراہوں کے درمیان باہمی مفاہمت کے مشترکہ مقاصد پر مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا۔ اس موقع پر سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی وزیراعظم محمد شہباز شریف کی نہایت اہم ملاقات ہوئی جس میں مختلف اْمور زیر بحث آئے اور دونوں رہنمائوں نے ملاقات کو انتہائی کامیاب قرار دیا۔ اجلاس کی سائیڈ لائن پر یورپی یونین کے صدر چارلس مائیکل سے بھی وزیراعظم نے ملاقات کی۔ ملاقات میں چارلس مائیکل نے حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں اور جانی و مالی نقصان پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم پاکستان نے اْنہیں آگاہ کیا کہ یورپی یونین کا ارلی وارننگ سسٹم پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ کیونکہ جلد موسم کی صورتحال پتہ لگ جانے سے لوگ بہت سے نقصانات سے بچ سکتے ہیں۔ مصر میں بات چیت کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ اپنا پروگرام جاری رکھیں گے۔ گو کہ موسمیاتی تبدیلی اور گرین ڈیل کا مدعا عمران خان نے اپنی حکومت کے آتے ہی اٹھایا تھا اور ترقی یافتہ ممالک سے کہا تھا کہ ہمیں گلوبل وارمنگ کی طرف توجہ دینا چاہیے اور عمران خان کے دور میں اس پر کام کا آغاز بھی ہوا تھا مگر اْنہوں نے کہا کہ وہ بلین ٹری لگائیں گے جب کہ حقیقت میں اْن کے دور میں نہ کوئی درخت لگایا گیا بلکہ خیبرپختونخواہ میں ہی سب سے زیادہ درخت کاٹ کر لکڑی کی چوری کی گئی۔ لیکن یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ عمران خان کو ماحولیاتی تبدیلی کا احساس اور شعور اْجاگر کرنے کا کریڈٹ دیا جاسکتا ہے۔ اس اجلاس کے موقع پر وزیراعظم پاکستان نے جہاں ایک طرف مختلف رہنمائوں سے مفید ملاقاتیں کیں وہیں پر دیگر کئی ممالک کو پاکستان کی امداد کرنے پر بھی آمادہ کیا جو ایک مثبت قدم ہے۔ مستقبل قریب میں اس دورے کے نہایت مثبت اور دورس نتائج سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔