روزہ کی فرضیت اوراس کے احکام:اسلام انسان کے لیے مکمل ضابطہء حیات ہے،اسلام نے جن عبادات کوفرض کیا وہ بھی انسان کے حق میں گہری حکمتوں پر مبنی ہیں، خوراک کے حوالے سے بھی انسان کو اضافی آلائشوں سے بچانے کیلئے روزہ فرض کیاگیا ، خوراک میں اعتدال جہاں جسم کی عافیت کا سامان ہے وہیں پر اس کا تعلق انسان کی روحانیت سے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے، اس لیے صوم کی اہمیت باور کرواتے ہوئے ارشادفرمایا کہ یہ تم سے پہلی امتوں پر بھی فرض کیے گئے ، اوران کی فرضیت اس لیے ہے کہ تم اس عمل صوم کے ذریعے سے تقویٰ کی منزل سے ہمکنار ہوجائو۔ رمضان کے احکام کے مختلف پہلوئوں پر غور وفکر کیا جائے اوران سے آگاہی حاصل ہوجائے تو تقویٰ کے ساتھ انسان میں شکر کا جذبہ بھی پیدا ہوتا ہے۔
ناحق مال اوررشوت سے اجتناب کا حکم :روزہ انسان کو جہاں اعتدال کا درس دیتا ہے وہیں پر اس کے ساتھ یہ شعور دلایا گیا کہ حلال میں اعتدال بدرجہ اولی حرام سے اجتناب کی عادت کا سبب بننا چاہے۔ اس لیے حکم ہوا کہ آپس مین ایک دوسرے کا مال ناحق طریقے سے نہ کھائو اورنہ رسائی حاصل کرو اس مال سے (رشورت دیگر)حاکموں تک تاکہ یوں کھاجائو کچھ حصہ لوگوں کے مال کا ظلم حالانکہ تم جانتے ہو (کہ اللہ نے اسے حرام کیا ہے۔البقرہ ۱۸۸)یعنی جس نے ناجائز طریقے سے مال حاصل کیا ،جس کی شریعت نے اجازت نہیں تو اس نے باطل ذریعے سے کھایا ، اس میں جوا، دھوکہ دہی ، زبردستی ، چھین لینا کسی کے حقوق کا انکار اوروہ مال جسے اس کے مالک نے خوشی سے نہیں دیا، سب اکل باطل میں شامل ہیں اوراگر کوئی شخص رشوت دے کر یا جھوٹی قسم کھاکر یا جھوٹی گواہیاں دلواکر اپنے حق میں قاضی سے فیصلہ کروابھی لے توقاضی کا یہ ظاہری فیصلہ باطنی طور پر اس حرام مال کوحلال تو نہیں کردے گا، اورحرام کے جو نتائج انسان کے جسم اورروح پر مرتب ہوتے ہیں وہ تو بہر حال ہوں گے اورآخرت میں وہ اس کی جواب دہی بھی سے دست کش تو نہیں ہوسکتا ، اسی طرح احکام کو رشوت دے کر اپنے حق میں فیصلہ کروانا بھی، حرام کھانا ہے، اس لیے اس کو علیحدہ ذکر کیاگیا۔
مظاہر میں قدرت کے راز ہیں:کچھ افراد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ چاند کے گھٹنے بڑھنے کی وجوہات کیا ہیں، اس کے طلوع وغروب کے اسباب کیا ہیں ،اللہ تبارک وتعالیٰ کے اپنی وحی کے ذریعے جواب ارشاد فرمایا کہ چاند کے گھٹنے اوربڑھنے میں فائدہ یہ ہے کہ اس سے لوگوں کے معاملات اورشرعی حسابات میں تاریخوں اورمہینوں کا تعین آسان ہوجاتا ہے ۔ گویا کہ تمام مظاہر انسانی زندگی میں آسانی کیلئے ہیں نہ اس لیے کہ انسان ان کی پرستش کرے۔