`
سردار نامہ … وزیر احمد جو گیزئی
wazeerjogazi@gmail.com
سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی
الحمد اللہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہو چکا ،8 فروری کو الیکشن کے لیے چن لیا گیا ہے ،گو کہ فروری سردیوں کا مہینہ ہو تا ہے اور سردی ٹھیک ٹھاک ہو تی ہے لیکن ایسا نہیں ہے کہ پہلے کبھی فروری میں اور سردیوں میں پہلے کبھی الیکشن ہو ئے نہ ہو ں۔الیکشن ایک ایسی چیز ہے جو کہ نہ سردی میں اور نہ گرمی میں اورنہ ہی کسی بھی ایمرجنسی میں روکے جانے چاہیے۔الیکشن ہی جمہوریت کی بنیاد ہو تے ہیں اور ہر حال میں الیکشن جاری رہنے چاہیے اور جمہوری عمل اور عوام کی حکومت سازی میں شمولیت کا عمل جاری رہنا چاہیے۔ماضی میں بھی ہم دیکھ چکے ہیں کہ جنگوں کے دوران بھی مختلف ممالک میں الیکشن کروائے گئے ہیں اور جمہوری عمل آگے بڑھایا گیا ہے۔ہمیں بھی اسی طرح آگے بڑھنا چاہیے۔الیکشن کے بعد عوامی نمائندے میدان سنبھالیں گے اور پھر ان کی ذمہ داری ہو گی کہ ایک سمت کا تعین کریں ،دل کے ساتھ فیصلے کریں عوام کو تعلیم اور تربیت کی سہولیات فراہم کریں صحت کی سہولیات عوام کو دی جائیں۔جب عوام کو تعلیم ،صحت اور انصاف میسر ہو جاتا ہے تو پھر ان کی معاشی حالت میں بھی بہتری آنے لگتی ہے۔ہمیں بھی یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اقتصادی ترقی کے لیے ایک ہنر مند اور تعلیم یافتہ ورک فورس نہایت ہی اہم ہے اور ہمیں اس حوالے سے ہی آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔اپنے ملک کی اقتصادیات کو ٹھیک کرنے کے لیے ایک مستقل قسم کی سوچ اور پالیسی کی ضرورت ہے ،ترقی کے لیے تاجروں اور صنعت کاروں کو وہ تمام سہولیات دی جائیں جو کہ ان کی ضرورت ہے ملکی ترقی کا واحد راستہ ہی صنعت کی ترقی کے ذریعے ممکن ہے۔صنعت کار ترقی کرتے ہیں تو عوام کو بھی روزگار ملتا ہے اور ملک کی حالت بہتر ہو تی ہے لیکن یہاں پر میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ صنعت کاروں کو جب حکومت کی جانب سے مراعات مل جاتی ہیں تو اس کے بعد تاجروں اور صنعت کاروں کو معاشی فوائد عوام تک بھی منتقل کرنا چاہیے ، غریب لوگ ان صنعت کاروں کے ناز نخرے اٹھاتے ہیںاور ان کو یہ پیار واپس کرنا ذمہ داری کے ساتھ ہونا چاہیے۔ یہ بات نہایت ہی اہمیت کی حامل ہے کہ مکمل دیانت داری کے ساتھ آگے بڑھا جائے اور مل کر یکسو ہو کر ایک سوچ کے ساتھ ملکی ترقی کے لیے آگے بڑھا جائے۔زراعت کے شعبے کی ترقی کے حوالے سے آگے بڑھنے کی اشد ضرورت ہے۔اجناس کی پیدا وار بڑھانے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔زراعت کو ترقی دے کر ہی غریب کا پیٹ بھرا جاسکتا ہے۔زراعت ہی پاکستان کی برآمدات کو بڑھانے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے یہ بات اشد ضروری ہے کہ ملک کی بنیادوں کو مضبوط کیا جائے اور زراعت کا شعبہ بلا شبہ ملک کی بنیاد ہے۔پاکستان میں آج بہت سارے ٹی وی چینلز کام کر رہے ہیں ،اور ان چینلز پر جو مبصرین بیٹھے ہو تے ہیں ،میں یہاں پر بات کر رہا ہوں اینکرز حضرات کی جو کہ اپنے آپ کو ہر مرض کا علاج اور ہر شعبے کا ماہر سمجھتے ہیں اور سکرین پر بیٹھ کر عجیب قسم کے انکشافات کرتے رہتے ہیں۔اور محسوس ایسے ہو تا ہے کہ ان کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے تو ملک میں ایک الگ نظام ہو نا چاہیے تب جاکر ہی ان کی خواہشات پوری کی جاسکتی ہیں۔یہ ایک افسوس ناک امر ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہیے لیکن ایسا ہو چکا ہے جو بھی ایک نئی چیز سامنے لائی جاتی ہے اور بس وہ ہی موضوع بحث بن جاتی ہے اور کئی کئی روز تک ایسی ہی چیزوں پر بات کی جاتی ہے۔بلکہ اگر کہا جائے کہ پوری کی پوری سیاست ہی ان کے ہاتھ میں چلی گئی ہے یا پھر ان کے زیر اثر ہے تو اس بات میں حقیقت ہو گی۔ان اشخاص نے بھی ملک میں کنفیوڑن پھیلانے میں کوئی بھی کسر نہیں چھوڑی ہے اور عوام کو الگ ایک ہیجان میں مبتلا کر رکھا ہے۔ہر کو ئی چاہتا ہے کہ ہمارا ملک ایک شاندار ملک بنے اور ہم آگے بڑھیں اور دنیا میں ایک مقام حاصل کریں۔ہر کو ئی یہی چاہتا ہے کہ ملک میں انصاف کا بول بالا ہو اور عدل اور انصاف ہر کسی کی پہنچ میں ہو۔ملک کی اقتصادی حالت بہترین اور تعلیم کی فروانی ہو ،صحت کی بہترین سہولیات ہر علاقے میں میسر ہوں۔کچھ خواہشات ایسی ضرور ہو تی ہیں جن کا برملا اظہار نہیں کرنا چاہیے ،کنفیوڑن نہیں پھیلانا چاہیے اگر کوئی رہنمائی کی بھی جاسکتی ہے تو بھی نہیں ہو تی کیونکہ اپنی خواہشات کی نظر ہو جاتی ہے۔اس ملک کی 24کروڑ کی آبادی میں 1000کے قریب لوگ الیکشن لڑکر پارلیمان میں آتے ہیں اور ہونا تو یہ چاہیے کہ یہ لوگ ملک کے سب سے بہترین لو گ ہو ں وقت کی پابندی کریں ،مسلسل کام کریں اور ملک کی رہنمائی کریں اور ملک کو مشکلا ت سے نکالیں ،یہ ایک بنیادی فریضہ ہے جو کہ ہمارے منتخب نمائندے کرنے میں کامیاب نہیں ہو تے ہیں۔دفاع کے میدان میں ڈاکٹر اے کیوخان اور ان کی ٹیم نے بہترین کام کیا ،اور ملک کے دفاع کا وہ بندو بست کر دیا ،جو کہ آج تک بھی دشمنوں کو اپ سیٹ کر رہا ہے اور سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ان لوگوں کے ہاتھ ٹیکنالوجی کیسے لگی ؟یقینا اس پروگرام میں بھٹو صاحب کا بہت کردار تھا اور اس کے بعد دھماکہ کرتے وقت بھی قیادت نے اچھا کردار ادا کیا ،لیکن اس صلاحیت کے حصول کے بعد تو یہ ہونا چاہیے تھا کہ ہمارے دفاعی بجٹ میں کمی آنی چاہیے تھی لیکن ایسا نہیں ہو سکا ہے۔بہر حال معیشت کی بہتری وقت کی ضرورت ہے اور معیشت کو بہتر کیے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا ہے۔اس حوالے سے نجی شعبے کا کلیدی کردار ہے نجی شعبے کو ہر طرح سے مضبوط کیا جائے اس کی سہولت کاری کی جائے تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ ملک آگے نہ بڑھ سکے۔
8 فروری کوعام انتخابات : ''کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے ''
Nov 10, 2023